تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     25-01-2021

موت کے سوداگر !

جمعہ کے روز میں مرکزِ قرآن وسنہ لارنس روڈ پر خطبہ جمعہ کے لیے جا رہا تھا تو میں نے کینال روڈ پر وقفے وقفے سے منشیات کے انسداد کے لیے حکومتی مہم کے حوالے سے فلیکسز آویزاں دیکھے جن پر نشہ کو موت کا سبب قرار دیا گیا تھا اور اس سے بچنے کی ترغیب دی گئی تھی۔ ان فلیکسز کو دیکھ کر میرے ذہن کی سکرین پر ماضی کے بہت سے ایسے واقعات چلنا شروع ہو گئے جن میں مَیں نے اپنی آنکھوں سے ان گھروں کو برباد ہوتے ہوئے دیکھا تھا جن کے بعض نوجوان منشیات کے عادی ہو گئے تھے۔ آج سے تقریباً تین عشرے قبل پیر غازی روڈ پر لکڑی کا کام کرنے والے ایک نیک سیرت تاجر رہا کرتے تھے۔ بدقسمتی سے ان کا بڑا بیٹا منشیات کا عادی ہو گیا۔ منشیات کے استعمال سے قبل وہی نوجوان صحت مند اور با اخلاق ہوا کرتا تھا لیکن منشیات کا عادی ہونے کے بعد اس کے ہوش وحواس گم ہوگئے۔ وہ ہر وقت خبط اور الجھن میں نظر آتا۔ اس کے ذہنی انتشار کے اثرات اس کے چہرے پر بڑی صراحت کے ساتھ نظر آتے تھے، اس کے ساتھ ساتھ اس کی قوتِ عمل بھی پوری طرح مفقود ہو گئی‘ بتدریج کمزور ہونے کی وجہ سے اس کی حالت قابلِ رحم ہو چکی تھی۔ اس کے منشیات کے عادی ہونے کی وجہ سے پورا خاندان مختلف قسم کی مشکلات کا شکار رہا۔ یہ کسی ایک نوجوان کی کہانی نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کے سینکڑوں نوجوان منشیات کے عادی ہو چکے ہیں۔ اس المیے کا شکار ہونے والے نوجوانوں کا تعلق فقط خوشحال گھرانوں کے ساتھ نہیں بلکہ سفید پوش اور مالی اعتبار سے مفلوک الحال گھرانوں کے بہت سے نوجوان بھی منشیات کے استعمال کے عادی ہیں اور اُن کی جملہ معاشی سرگرمیوں کا مقصود اورمطلوب فقط نشے کو خریدنا اور اس کو استعمال کرنا ہوتا ہے۔ منشیات فروش انتہائی سنگدل ثابت ہوئے ہیں اور وہ ہیروئن، افیون اور اس قسم کی دوسری منشیات کو مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔ کئی محنت کش لوگ پورا دن محنت کرنے کے بعد بھی منشیات کو خریدنے کے قابل نہیں ہو پاتے تو وہ چوری، ڈکیتی اور مختلف دیگر جرائم کے مرتکب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان جرائم کے ارتکاب کا مقصد منشیات خریدنے کے لیے پیسوں کو جمع کرنا ہوتا ہے۔ کئی مرتبہ ایسے نوجوان اپنے گھروں سے بھی قیمتی اشیا، زیورات اور نقدی چرا کر منشیات خریدنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے گھروں میں بھی کئی مرتبہ مختلف قسم کے تنازعات اور خلفشار جنم لیتے ہیں۔ 
معاشرے میں اس بات کا بھی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ کئی لوگ منشیات کے استعمال کی وجہ سے جب معاشی اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوںکو اداکرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں تو ان کی بہنیں، بیویاں اور بیٹیاں گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کے لیے لوگوں کے گھروں میں کام کرتی ہیں لیکن بدقسمتی سے جب وہ مہینہ بھر کی محنت کے بعد پیسہ لے کر گھر پہنچتی ہیں تو گھر کا سرپرست ان کا پیسہ چھین کر منشیات فروشوں کے حوالے کر دیتا ہے۔ جس وجہ سے گھروں میں غربت، مسکنت اور بے قراری اپنے پورے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ منشیات کے سودا گر درحقیقت نہ کسی مذہب کے پیروکار ہوتے ہیں نہ کسی اخلاقی ضابطے کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی کسی آئینی اور قانونی شق کے پابند ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد فقط سرمائے کو جمع کرنا اور اِس کے ذریعے منشیات کے کاروبار کو مزید تقویت دینا ہوتا ہے۔ منشیات فروش کئی مرتبہ معاشرے میں اس حد تک بااثر ہو جاتے ہیں کہ قانون بھی ان کے مقابلے پر بے بس نظر آتا ہے اور علاقے کی پولیس منشیات فروشوں کے ڈیروں تک پہنچنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ 
کتاب وسنت میں شراب اور نشہ آور اشیا کے استعمال کی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ مائدہ کی آیت نمبر 90 تا 91میں شراب اور جوئے کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! درحقیقت شراب اور جوا اور بت اور قرعہ کے تیر( سب) ناپاک (اور) شیطان کے عمل سے ہیں پس بچو ان سے تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔ درحقیقت شیطان تو چاہتا ہے کہ وہ ڈال دے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض‘ شراب اور جوئے میں (ڈال کر) اور وہ روک دے تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے‘ تو کیا تم (ان چیزوں سے) باز آنے والے ہو؟‘‘ ان آیاتِ مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شراب اور جوئے کے نتیجے میں انسانوں کے درمیان تنازعات پیدا ہوتے ہیں اور انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کے ذکر اور اس کی یاد سے بھی غافل ہو جاتا ہے؛ چنانچہ اہلِ ایمان کو اس قسم کی برائیوں کے ارتکاب سے باز رہنا چاہیے۔ کتب ِ احادیث میں بھی شراب اور اس کی تجارت کی حرمت کے حوالے سے واضح تعلیمات موجود ہیں ‘اس حوالے سے بعض اہم احادیث درج ذیل ہیں:
1۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب سورۃ البقرہ کی سود سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو نبی کریمﷺ مسجد میں تشریف لے گئے اور ان آیات کی لوگوں کے سامنے تلاوت فرمائی۔ پھر فرمایا کہ شراب کی تجارت حرام ہے۔
2۔ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ فلاں شخص نے شراب فروخت کی ہے تو آپؓ نے فرمایا کہ اسے اللہ تعالیٰ تباہ و برباد کر دے، کیا اسے معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: اللہ تعالیٰ یہود کو برباد کرے کہ چربی ان پر حرام کی گئی تھی لیکن ان لوگوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا۔
کتب ِ احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شراب کی حرمت پر اہلِ ایمان نے فوراً سے پہلے شراب سے دستبردار ی اختیار کر لی تھی۔ اس حوالے سے صحیح بخاری کی ایک اہم حدیث درج ذیل ہے: 
حضرت انسؓ بن مالک سے روایت ہے کہ میں ابوطلحہؓ کے مکان میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا۔ ان دنوں کھجور ہی کی شراب پیا کرتے تھے۔ (پھر جونہی شراب کی حرمت پر آیت قرآنی اتری) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی سے ندا کرائی کہ شراب حرام ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا (یہ سنتے ہی) ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ باہر لے جا کر اس شراب کو بہا دو؛چنانچہ میں نے باہر نکل کر ساری شراب بہا دی۔ شراب مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی، تو بعض لوگوں نے کہا، یوں معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس حالت میں قتل کر دیے گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی۔ (یعنی اس قدر شراب گلیوں میں بہہ رہی تھی)
احادیث ِ مبارکہ سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ نبی کریمﷺ نے شراب کی تمام اقسام کو حرام قرار دیا دے دیا تھا۔ اس حوالے سے صحیح بخاری میں ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے انہیں یمن بھیجا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان شربتوں کا مسئلہ پوچھا جو یمن میں بنائے جاتے تھے۔ نبی کریمﷺ نے دریافت فرمایا کہ وہ کیا ہیں؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ''بتع‘‘ اور ''مزر‘‘ (سعید بن ابی بردہ نے کہا کہ) میں نے ابوبردہ (اپنے والد) سے پوچھا: ''بتع‘‘ کیا چیز ہے؟ انہوں نے بتایا کہ شہد سے تیاری کی ہوئی شراب اور ''مزر‘‘ جَو سے تیار کی ہوئی شراب۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز پینا حرام ہے۔ 
احادیث مبارکہ کے مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ شراب کی حرمت کے ساتھ ساتھ نبی کریمﷺ نے نشہ دینے والی ہر چیز کو حرام قرار دے دیا ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے آپﷺ نے فرمایا کہ پینے کی ہر وہ چیز جو نشہ لانے والی ہو حرام ہے۔
صحیح مسلم میںروایت ہے کہ حضرت امام نافع ؒنے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے خبر دی‘ کہا: اس بات کا علم مجھ کو رسول اللہﷺ ہی کی طرف سے ہے کہ آپﷺ نے فرما یا: ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے۔
احادیث مبارکہ سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ شراب کی کثرت کے ساتھ ساتھ اس کی قلیل مقدار کا استعمال بھی حرام ہے؛ چنانچہ جامع ترمذی، ابوداؤد اور ابن ماجہ میں حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:''جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو تو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے‘‘۔
ان احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مسلمانوںکو شراب سے کلی اجتناب کرنا چاہیے۔بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں شراب کی خریدوفروخت کا کاروبار اپنے پورے عروج پر نظر آتا ہے۔ اس کے تدارک کے لیے والدین، علما اور حکومت کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کی صحبت اور تربیت پر توجہ دینی چاہیے۔ علما کو اس حوالے سے کتاب وسنت کی تعلیمات سے لوگوں کو آگاہ کرنا چاہیے‘ جبکہ حکومت کو اس حوالے سے منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ نبی کریمﷺ نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والے مجرموں کے خلاف سخت اقدامات کیے تھے۔ منشیات فروشوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کے ساتھ ساتھ منشیات کے عادی مریضوں کی بحالی کے لیے بھی معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔منشیات کے عادی لوگوں سے فقط نفرت کرنا کافی نہیں بلکہ ان کی اصلاح اور بحالی کے لیے توجہ، شفقت، پیار اور محبت کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کو دین کے قریب لا کر عبادات کا عادی بنانا بھی نہایت اہم ہے جس کے لیے بھرپور توجہ درکار ہے۔ اس ذریعے ہی سے ہم ان بگڑے ہوئے لوگوں کو راہ ِ راست پر لا سکتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمارے معاشرے کو منشیات سے پاک فرما کر ایک صحت مند معاشرے میں تبدیل فرمائے۔ آمین!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved