جس خاک کے خمیر میں ہے آتشِ چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمند
26جنوری کو جمہوریت کا نام نہاد علمبردار بھارت 71 واں یوم جمہوریہ منارہا ہے‘ اس دن دنیا بھر کے کشمیری یوم سیاہ منا کر بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتے ہیں کہ جس نے جمہوریت کے لبادے میں کشمیری و بھارتی مسلمانوں پرعرصۂ حیات تنگ کر رکھا ہے ۔ کشمیری اس روز اقوام عالم کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہیں کہ ابھی تک اقوام متحدہ کی منظور کردہ قرار دادوں پر عمل درآمد کیوں نہ کروایا جا سکا؟ جواہر لعل نہرو نے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا جو وعدہ کیا تھا‘ اسے اب تک پورا کیوں نہیں کیا گیا؟بھارتی سیکولر آئین محض فریب اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔گزشتہ71 برس سے مسلمانوں کو یہ کہہ کر بہلایا جا رہا ہے کہ بھارتی دستور کے تحت مسلمان محفوظ ہیں‘ انہیں اقتصادی معاشی و سماجی حقوق اور مذہبی طور پر مکمل آزادی حاصل ہے اور انہیں سیکولر بھارتی آئین کے تحت دوسرے شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہیں لیکن عملاً معاملہ اس کے برعکس ہے۔ 26 جنوری 1950ء سے نافذ العمل دستورِ ہند میں 470 دفعات، 12 ضمیمے، 25 ابواب ہیں اور گزشتہ 70 سالوں میں یہ 104مرتبہ ترمیم سے گزرا ہے۔ اس میں آخری تبدیلی جنوری 2019ء میں کی گئی تھی۔ اسے دنیا کا طویل ترین آئین خیال کیا جاتا ہے۔ڈاکٹر امبیڈکر کے بنائے گئے اس آئین میں مسلمانوں کو پورے بنیادی شہری حقوق نہیں دیے گئے بلکہ انہیں اندھیرے میں رکھا گیا ۔اب بھارتی حکومت نے شہریت کا متنازع قانون بنا کر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو قانونی حیثیت دے دی ہے جبکہ جاں گسل آزمائشوں کے دور سے گزر رہے کشمیریوں نے جرأت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ لاکھ ان پر کڑے پہرے لگا دیے جائیں ، ان کے سانس لینے پر بھی بھلے بندش ہو‘ وہ جدوجہد آزادی سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی 'ہندو بنیے‘ کی سفاکیت کے آگے جھکیں گے۔ افسوس!اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں ڈیڑھ سال سے لگے کرفیو کو ایک دن بھی نہ اٹھا سکے یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے غاصب بھارت اور اس کی درندہ صفت افواج کو نہتے و مظلوم کشمیریوں کو قتل کرنے کا لائسنس دے رکھا ہے جو یو این او کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ پوری مقبوضہ وادی کابین الاقوامی برادری سے رابطہ منقطع ہے‘ چھ سال سے لے کر ساٹھ سال تک کے اٹھارہ ہزار کشمیریوں کو جیلوں میں بند کر کے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ ے جا رہے ہیں ۔ ہرہتھکنڈا آزمانے کے بعد بھی کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو کچلنے میں ناکامی پر اب سکیورٹی اہلکاروں کو انعامات و مراعات کا لالچ دے کر کشمیری نوجوانوں کا قتل عام کروایا جا رہا ہے۔ شوپیاں انکائونٹر بھارتی غاصب افواج کی بربریت و درندگی کی تازہ مثال ہے۔وادی میں ہزاروں نئی گمنام قبروں کا انکشاف بھارتی درندہ صفت افواج کے وحشیانہ مظالم کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ عفت مآب خواتین کو بھارتی درندے گھروں سے اغوا کر کے لے جاتے ہیں اور فوجی کیمپوں اور جنگلوں میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔ بھارتی فوجیوں کے بنائے گئے ٹارچر سیلوں میں مظلوم مردوں اور عورتوں کی چیخیں گونجتی رہتی ہیں مگر ان کے لئے اس دنیا میں کوئی آواز اٹھانے والا نہیں، ان پر عرصۂ حیات تنگ کردیا گیا ہے اور ان کی کہیں شنوائی نہیں۔ یقینا مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کی آہ و بکا نے عرش کی زنجیریں ہلا کر رکھ دی ہیںجس کے نتیجے میں مودی کا ساتھ دینے والے ٹرمپ کو مکافاتِ عمل کا سامنا کرنا پڑا اور وہ رسوا و ذلیل ہو کر وائٹ ہائوس سے نکلا ۔ان شاء اللہ نریندر مودی پر بھی اللہ کی پکڑ ضرور ہو گی اور اسے ہزاروں مسلمانوں کے خون کا حساب دینا پڑے گا ۔مجاہد اسلام جنرل حمید گل کی پیش گوئی سچ ثابت ہو رہی ہے کہ بھارت نریندر مودی کے ہاتھوں ہی تباہ و برباد ہو گا۔
مقبوضہ کشمیر کے خصوصی درجے کے ضامن آرٹیکلز 35-A اور 370 کو ختم کر کے‘ وادی کو ہڑپ کرنے کے بعد یہاں کی مسلم آباد ی کا اکثریتی تناسب تبدیل کرنے کیلئے غیر کشمیری ہندوؤں کو بسانے کیلئے دھڑ ادھڑ ان کی رجسٹریشن کی جارہی ہے۔ کشمیری مسلمانوں کی زمین غیر مقامی ہندو سرمایہ داروں اور انتہا پسندوں کو ایک روپیہ فی کنال کے حساب سے بیچی جا رہی ہے مذکورہ بھارتی اقدام کا مقصد مقبوضہ ریاست میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرکے وہاں ہندوئوں کوبھارت کے مختلف علاقوں سے لاکر بسانا ہے تاکہ ریاست کا اسلامی تشخص ختم کیا جا سکے جب مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اقلیت میں آجائیں گے تو بھارت استصوابِ رائے پر بھی راضی ہو جائے گا کیونکہ تب کشمیر کا بھارت سے الحاق ہونے میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہے گی۔
موجودہ حالات و واقعات اشارہ دے رہے ہیں کہ گجرات کا قصائی ہٹلر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے ، ہندو توا کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کشمیریوں کو گھروں میں گھس کر مارنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، ان ،مذموم سرگرمیوں میں بھارت کو اسرائیلی اشیر باد بھی حاصل ہے۔ نہتے، بے گناہ کشمیریوں پر بے دریغ اسرائیلی ساختہ مہلک اسلحہ استعمال کیا جارہا ہے جس کی بدترین مثال پیلٹ گن ہے جس کے سبب ہزاروں نوجوانوں کی بینائی ضائع ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی کمانڈوز کی ایک بڑی تعداد سیاحوں کے روپ میں سری نگر میں موجود ہے۔ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ بارودی سرنگیں بھی بچھائی جا رہی ہیں۔ گزشتہ برس اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے وقفے وقفے سے دو رپورٹس جاری کیں، ایک رپورٹ میں بھارتی فوج کے مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور اس کی غیر انسانی سرگرمیوں کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے‘ دوسری رپورٹ میں بڑی صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا کہ بھارتی معاشرے میں عدم برداشت اب انتہا پسندی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ سرکاری و غیر سرکاری سطح پر جو سلوک روا رکھا جاتا ہے‘ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے بین الاقوامی چارٹر کے منافی ہے۔ نریندر مودی اور ان کی کابینہ میں شامل کئی شخصیات براہ راست اقلیتوں کے قتل عام کی ذمہ دار رہی ہیں؛ اگرچہ اقوام متحدہ‘ او آئی سی‘ یورپی یونین، انسانی حقوق کے اداروں اور اہم شخصیات کی طرف سے بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کی مذمت کی جاتی ہے مگر اس کے بعد ایک طویل خاموشی طاری ہو جاتی ہے اور بھارت کے انتہا پسند ہندو دوبارہ مسلم طبقے پر ظلم ڈھانے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں۔ مسلم ریاستیں‘ جو اس پُرآشوب دور میں مسلمانوں کا سہارا بن سکتی ہیں‘ محوتماشا اور باہم دست و گریبان ہیں۔ ترکی واحد مردِ حر ہے جو دنیا میں مسلمانوں پر روا رکھے جانے والے وحشیانہ سلوک کے خلاف صہیونی و فسطائی طاقتوں کے سامنے سینہ سپر ہے ۔سوال یہ ہے کہ اگر روانڈا کے قتل عام پر بین الاقوامی عدالت براہِ راست بمباری کا حکم اور فوجی افسران کو سزائیں سنا سکتی ہے تو بھارتی فوجیوں کے خلاف مقدمات کیوں درج نہیں ہو سکتے؟ انہیں کیوں نہیں سزائیں دی جا سکتیں؟ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں نے مسلمانوں کے حوالے سے دہرا معیار قائم کررکھا ہے۔ درحقیقت بھارت نے کبھی پاکستان کے وجود کو ہی تسلیم نہیں کیا۔ وہ نیو کلیئر کلب کی ممبر شپ سے لے کر افغانستان کے معاملے تک پاکستان کی راہ میں روڑے اٹکانا اپنا فرض سمجھتا ہے۔ ہم جو ایف اے ٹی ایف کے جال میں جکڑے ہوئے ہیں‘ یہ بھی بھارتی مذموم کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ اس وقت بھارت عرب امارات میں پاکستان کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہے۔ہمیں چین سے سبق سیکھنا چاہئے جس نے لداخ میں بھارتی فوج کی درگت بھی بنائی اور اپنا علاقہ بھی واپس لیا۔ نیپال کی جرأت کو سلام کہ ہم سے کئی گنا کمزور ملک بھارت کے سامنے ڈٹ گیا، متنازع نقشہ بھی منظور کیا جس میں بھارتی علاقے بھی شامل کئے ہیں۔ کشمیر، شام، عراق، لیبیا، چیچنیا، بوسنیا اور میانمار کے مسلمان دجالی قوتوں کے گھیرے میں ہیں، جس کا جب دل چاہتا ہے مسلم اقوام کواپنے پیروں تلے روندنا شروع کر دیتا ہے۔ آج پھر مسلمانوں کوصلاح الدین ایوبی، طارق بن زیاد اور محمد بن قاسم کی ضرورت ہے ۔