تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-01-2021

سرخیاں، متن اور ضمیر طالب

نواز شریف سے وفا کرنے والوں 
کے گھر گرائے جا رہے ہیں: مریم نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف سے وفا کرنے والوں کے گھر گرائے جا رہے ہیں‘‘ چونکہ گھر تو گھر ہوتا ہے وہ جائز ہو یا ناجائز، جبکہ ملک میں لاکھوں ‘ کروڑوں ایکڑ زمین پڑی ہے اگر اس میں سے کوئی پانچ سات ایکڑوں سے استفادہ کر رہا ہے تو اس سے کون سی قیامت آ گئی حالانکہ یہ جائیداد یہیں پڑی رہ جائے گی اور کوئی ساتھ لے کر نہیں جائے گا اور اس لئے بھی اتنی تنگ نظری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے جبکہ یہ سابق وزیراعظم کے وقتوں کی نشانیاں ہیں جو اُن کے وفاداروں نے سینے سے لگا کر رکھی ہوئی ہیں اور اُن کے بدخواہوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہیں اور ایک پردیسی کے جذبات کو اس طرح مجروح کیا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز کھوکھر پیلس کی تجاوزا ت گرائے جانے پر ایک ویڈیو شیئر کر رہی تھیں۔
ہر لٹیرے کو حساب دینا پڑے گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ہر لٹیرے کو حساب دینا پڑے گا‘‘ اور ہم صرف حساب مانگتے ہیں لوٹے مال کی واپسی کا مطالبہ نہیں کرتے کہ یہ ہمارے بس کا کام بھی نہیں ہے جبکہ یہ ان کی محنت کی کمائی ہے کیونکہ جس طرح یہ معرکے سر کئے گئے ہیں عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ منی لانڈرنگ کا طریق کار ہی ایک شریف آدمی کا سر چکرا دینے کے لئے کافی ہے کہ ایسی فنکاری اور مہارت پر اَش اَش کرنے کو جی چاہتا ہے اور ایسی ذہانت و فطانت خاص عطا ہی ہو سکتی ہے کہ ساری دنیا اس پر ا نگشت بدنداں رہ جاتی ہے۔ آپ اگلے روز ڈمپر کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے نوجوانوں کے حوالے سے بیان جاری کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم متحد، حکومت کو آخری دھکے
کی ضرورت ہے: آصف علی زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم متحد ہے اور حکومت کو آخری دھکے کی ضرورت ہے‘‘ اور پی ڈی ایم اندر سے کتنی متحد ہے یہ اُس کا دل ہی جانتا ہے؛ تاہم ہماری دُعائیں اس کے ساتھ ہیں کیونکہ دعاؤں پر ہمارا پختہ یقین ہے اور حکومت کے خلاف آخری دھکا اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد ہی ہے جس پر مولانا صاحب راضی نہیں ہو رہے تھے؛ تاہم یہ آخری دھکا ہم نے دُعا کی صورت میں لگا دیا ہے اور اب دوسری جماعتیں اپنا اپنا آخری دھکا لگائیں گی اور حکومت دھڑام سے نیچے آ گرے گی ا ور اگر اُن کے دھکوں میں ہی کوئی دم خم نہیں ہے تو سوائے صبر کے اور کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری منظور سے فون پر بات کر رہے تھے۔
نواز شریف حکومت کو دھوکا
دے کر لندن جا بیٹھے: اعظم سواتی
وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ''نواز شریف حکومت کو دھوکا دے کر لندن جا بیٹھے‘‘ اور اب واپس آنے کو تیار نہیں اور وہیں پر مستقل قیام کا ارادہ رکھتے ہیں، نیز آدمی اگر خلوصِ دل سے کسی چیز کا ارادہ کر لے تو خدا بھی اس میں کامیابی عطا کرتا ہے؛ تاہم لگتا ہے کہ ہمارے خلوص میں کچھ کمی رہ گئی ہے جو ان کی واپسی کے ارادے میں کامیاب نہیں ہو سکے اس لئے ہمیں اپنے ارادے کو پُرخلوص بنانے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز ایک مقامی نیوز ایجنسی سے گفتگو کر رہے تھے۔
تحریک عدم اعتماد اور استعفے پی ڈی ایم کے 
ایجنڈے میں شامل ہیں: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''تحریک عدم اعتماد اور استعفے پی ڈی ایم کے ایجنڈے میں شامل ہیں اور یہ بیان پی ڈی ایم کی تسلی کے لئے دیا جا رہا ہے جبکہ زرداری صاحب بھی ایک ایسا ہی زور دار بیان دے چکے ہیں اور اگر پی ڈی ایم والوں کو ضرورت ہوئی تو اس طرح کے اور بیانات بھی ہمارے پاس تیار رکھے ہیں جو اس کے مطالبے پر وقتاً فوقتاً جاری کئے جاتے رہیں گے یعنی ع
برگِ سبز است تحفۂ درویش
اور ہم جیسے درویشوں سے اس سے زیادہ کی توقع بھی نہیں رکھنی چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
مولانا غیر فطری اتحاد کا جنازہ پڑھانے کی
تیاری کریں: فردوش عاشق اعوان
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''مولانا غیرفطری اتحاد کا جنازہ پڑھانے کی تیاری کریں‘‘ اگرچہ سردی کا موسم ہے اور نعش خراب ہونے یا گلنے سڑنے کا اندیشہ نہیں ہے؛ تاہم اس حوالے سے جلد از جلد کام کو تکمیل تک پہنچا دینے کا حکم ہے اور پی ڈی ایم جس بند گلی میں داخل ہو چکی ہے ہم اسے وہاں سے نکالنے کا بندوبست کرنے کے لئے بھی تیار ہیں کیونکہ اس کی آہ و فریاد کی وجہ سے ہمارے ہاں بھی رونق لگی رہتی ہے اور اس دوران خلافِ معمول کئی مثبت کام بھی سرزد ہو گئے ہیں جس کے لئے ہم اس کے شکر گزار ہیں۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
ضروری نوٹ
گزشتہ روز شائع ہونے والی طویل نظم ماں کے شاعر کا نام علی صابر رضوی ہے جو غلطی سے علی عباس رضوی شائع ہو گیا، اس کے لیے معذرت!
اور‘ اب طویل عرصے کے بعد موصول ہونے والی ضمیر طالب کی غزل:
یا اُسے مل کے آ رہا ہوتا ہوں
یا اسے ملنے جا رہا ہوتا ہوں
شور بھی کرتا ہوں میں اس کی خاطر
جب بھی اُس کو سُنا رہا ہوتا ہوں
دوسری سمت وہ لڑھک جاتا ہے
اک طرف سے اُٹھا رہا ہوتا ہوں
یا اُسے دیکھنے میں ہوتا ہوں محو
یا اُسے کچھ دکھا رہا ہوتا ہوں
اُس کے آنے سے وہ بھی رک جاتا ہے
کام جو میں چلا رہا ہوتا ہوں
آ نکلتا ہے ملنے کوئی مجھ سے
میں کسی کو بُلا رہا ہوتا ہوں
پا نہیں سکنے کا یہ مطلب تو نہیں
کہ اُسے میں گنوا رہا ہوتا ہوں
وہ سنبھل بھی گیا ہوا ہوتا ہے
میں ابھی مبتلا رہا ہوتا ہوں
اُس کو بھی پوچھنا نہیں پڑتا ہے
اور نہ میں کچھ بتا رہا ہوتا ہوں
اُن دِنوں کا مزہ نہ پوچھ مجھ سے
جن دِنوں سر پھرا رہا ہوتا ہوں
میری پہچان کیسے بن سکتی ہے
میں تو تجھ سے اَٹا رہا ہوتا ہوں
انتہا تک پہنچ بھی جاتا ہے وہ
میں ابھی ابتدا رہا ہوتا ہوں
اک طرف سے گراتا جاتا ہوں جہاں
اک طرف سے بنا رہا ہوتا ہوں
بس اس بات کا ہے پچھتاوا ضمیرؔ
میں ہی کیوں باوفا رہا ہوتا ہوں
آج کا مقطع
وفا ہے گھر سے بھی لازم مگر دلوں میں ظفرؔ
محبتوں کا تو خانہ ہی اور ہوتا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved