تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-01-2021

سرخیاں، متن اور شعر و شاعری

پی ڈی ایم اتحاد ٹوٹنا نہیں چاہیے: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے زرداری صاحب سے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم اتحاد ٹوٹنا نہیں چاہیے‘‘ اگرچہ اس کا آغاز میری گوجرانوالہ والی تقریر ہی سے ہو گیا تھا؛ تاہم، آپ جیسے گرگ باراں دیدہ سیاستدان سے یہی امید ہے کہ آپ اسے مزید بکھرنے اور ٹوٹنے نہیں دیں گے اور ہمیں اس عظیم مقصد کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، کیونکہ ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہونے کے لیے ابھی کافی وقت پڑا ہے کہ عام انتخابات ابھی مستقبل قریب میں ہوتے نظر نہیں آ رہے جس دوران یہ مشق زوروں پر ہوا کرتی ہے۔ آپ اگلے روز لندن سے زرداری صاحب سے فون پر بات کر رہے تھے۔
نواز شریف نے ملک کی خدمت نہیں
کی بلکہ اسے گروی رکھا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے کہا ہے کہ ''نواز شریف نے ملک کی خدمت نہیں کی بلکہ اسے گروی رکھا‘‘ اگرچہ ہم بھی وہی کچھ کر رہے ہیں کیونکہ ملک ہوتے ہی اس لیے ہیں اور خدمت صرف اپنی کی جاتی ہے جبکہ سیاست نام ہی کاروبار کا ہے اور لگتا ہے کہ ہم پچھلوں کے برعکس کاروباری نہ ہوتے ہوئے بھی یہ مشکل کام بڑی آسانی سے کر رہے ہیں اور چونکہ زبان صرف مسلسل بولنے سے آتی ہے، اسی طرح کاوربار بھی مسلسل کرنے سے آتا ہے اور اسی دوران آدمی اس میں طاق بھی ہو جاتا ہے اور ملک کو گروی اس لیے بھی رکھا جاتا ہے کہ اسے گروی سے آنے والی حکومت ہی چھڑاتی ہے یا مزید گروی زدہ کر دیتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم مناسب وقت پر استعفوں
کا آپشن استعمال کرے گی: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم مناسب وقت پر استعفوں کا آپشن استعمال کرے گی‘‘ اور یہ مناسب وقت شاید نہ ہی آئے کیونکہ ضمنی انتخاب کے دوران ووٹر ہم سے پوچھیں گے کہ اگر آپ نے استعفے ہی دینا ہیں تو یہ الیکشن کس لیے لڑ رہے ہیں اور منہ کا ذائقہ کس لیے خراب کر رہے ہیں، اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ الیکشن مذکورہ سے پہلے ہی استعفے نہ دینے کا اعلان کر دیا جائے کیونکہ اگر ہم سینیٹ و ضمنی انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ واپس لے سکتے ہیں تو یہ کیوں نہیں اور یہ بھی ثابت ہو جائے گا کہ ہم عمران خان سے زیادہ یوٹرن لے سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز پارلیمانی پارٹی سے خطاب کر رہی تھیں۔
استعفے نہ لانگ مارچ‘ سب پرانی 
تنخواہ پر کام کریں گے: فواد چودھری
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''استعفے نہ لانگ مارچ، سب پرانی تنخواہ پر کام کریں گے‘‘ بلکہ تنخواہوں کا بوجھ اٹھانے کے بجائے ہماری کوشش ہو گی کہ اپوزیشن کو باقاعدہ نیشنلائز کر دیا جائے کیونکہ یہ بھی ہمارا قومی اثاثہ ہے اور ملک کے کام آنا چاہیے؛ چنانچہ جو لوگ اس میں دلچسپی رکھتے ہوں وہ اپنی آمادگی کا اظہار کریں تا کہ اس سلسلے میں مزید پیش رفت کی جا سکے بلکہ جو اس کا حال ہو رہا ہے، اسے خود چاہیے تھا کہ اپنے آپ کو نجکاری کے لیے پیش کر دے اور اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو ہم پورے ملک ہی کو نیشنلائز کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیں گے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم قیادت حکومت کو گھر بھیجنے کی
ڈیڈ لائن کا اعلان جلد کرے گی: نیّر بخاری
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نیّر بخاری نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم قیادت حکومت کو گھر بھیجنے کی ڈیڈ لائن کا اعلان جلد کرے گی‘‘ کیونکہ اس عظیم مقصد کے لیے جو تاریخیں پہلے دی جاتی رہی ہیں وہ ٹرائل کی بنیاد پر تھیں چونکہ عوام کو بھی اب اس کی عادت پڑ چکی ہے اس لیے مذکورہ ڈیڈ لائن کا اعلان بھی بار بار کیا جاتا رہے گا، کیونکہ ہم عوام کی خوشنودیٔ طبع کی خاطر کچھ بھی کرنے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں بلکہ ایک امکان یہ بھی ہے کہ ان ڈیڈ لائنز کا اعلان ایک پیکیج کی شکل میں کر دیا جائے تا کہ عوام کو بار بار انتظار کی زحمت نہ اٹھانا پڑے اور ہمارا ٹائم بھی پاس ہوتا رہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں تجزیوں اور تبصروں کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
جمہوری انداز میں مقابلہ کرتے ہوئے
پی ڈی ایم کو شکست دیں گے: شاہ محمود
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''جمہوری انداز میں مقابلہ کرتے ہوئے پی ڈی ایم کو شکست دیں گے‘‘ کیونکہ ہم نے بھی رفتہ رفتہ جمہوری انداز میں سوچنا شروع کر دیا ہے کیونکہ پہلے تو ہمارا خیال تھا کہ جس طرح آئے تھے‘ سارے کام اسی طرح چلائے جاتے رہیں، کیونکہ اس میں دیگر عناصر کے ساتھ ساتھ آسمانی مدد بھی شامل تھی جبکہ اب ہم ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہم جمہوری انداز میں بھی معاملات پر غور کر سکتے ہیں، کیونکہ کچھ پتا نہیں کہ اگلے عام انتخابات ہمیں جمہوری انداز میں لڑنا پڑیں کیونکہ بقول شاعرع
ہر روز عید نیست کہ حلوہ خورد کسے
آپ اگلے روز اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ فون پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
کیسے اتروں پار
میں نے تیرے ساتھ سمندر پار کیا
کٹھن دنوں کا، خوابوں اور آوازوں کا
اور انجان جزیروں کی تنہا راتوں کا
موت کی کالی لہروں سے بچ نکلا ہوں میں
تیرے ہاتھوں کی کشتی میں
اور اب تیرے بدن سے گرتی
بوندوں کی مہکار میں سویا رہتا ہوں
ساحل،یار
اندھیرے کی غمناک پھوار
ٹھنڈی ریت پہ گرے پڑے ہیں
تیری سانسوں کے پتوار
اور اب یہ سب ایک اور سمندر
کدھر گئے ترے ہاتھ (ابرار احمد)
٭.........٭.........٭
عمر ہے خود سے پیار کرنے کی
اور مجھ کو پڑی ہے مرنے کی
اپنے سائے سے ڈر رہا تھا میں
ابتدا تھی یہ میرے ڈرنے کی
ہم جسے زندگی سمجھتے ہیں
ایک مہلت ہے آہ بھرنے کی
جسم نے روح کو پچھاڑ دیا
یہ کہانی ہے پیٹ بھرنے کی
کوئی خواہش تو دل میں پیدا ہو
جمع ہونے کی یا بکھرنے کی
٭.........٭.........٭
کہیں تمہارے لیے آگ کو چراغ کیا
کہیں تمہارے لیے راستہ بنایا ہے
تمام زرد بنایا نہیں مجھے اس نے
کہیں کہیں سے مجھے بھی ہرا بنایا ہے(کاشف مجید)
آج کا مطلع
اجنبی پن وہ سروکار سے ملتا جلتا
کوئی انکار تھا اقرار سے ملتا جلتا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved