با اصول‘ با کردار لوگوں کو پارٹی میں شامل کیا جائے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر میں بااصول، با کردار لوگوں کو پارٹی میں شامل کیا جائے‘‘ اس لیے اب بے اصول لوگوں کی سیاست میں کوئی گنجائش نہیں ہے ، اس لیے بہتر یہی ہے کہ کوئی بے اصول شخص سیاست کے میدان میں آئے تو اسے اقتدار سے دور ہی رکھا جائے تاکہ اس کی ''اصول پسندی‘‘ باقی رہ سکے جبکہ اس کا تلخ تجربہ ہمیں پہلے بھی ہو چکا ہے کہ بہت سے ایسے لوگ پارٹی میں شامل ہوئے جن کی اب شکلیں بھی پہچانی نہیں جاتیں۔ آپ اگلے روز سیف اللہ نیازی اور بیرسٹر سلطان سے گفتگو کر رہے تھے۔
بختاور بھٹو کی شادی کا دعوت نامہ ابھی نہیں ملا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''بختاور بھٹو کی شادی کا دعوت نامہ ابھی نہیں ملا‘‘ جبکہ مریم نواز نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ اپنی مصروفیت کے باعث اس میں شرکت نہیں کریں گی اور اگر مجھے یہ دعوت نامہ نہیں ملتا تو اس کا مطلب ہے کہ پیپلز پارٹی کو میری مصروفیات کا بھی علم ہو چکا ہے کیونکہ حکومت گرانے کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار کرنے کی ذمہ داری مجھے ہی سونپی گئی ہے جس بارے ابھی تو کچھ نہیں سوجھ رہا ہے، اس لیے اس کے لیے وقت درکار ہے جبکہ دعوت نامہ بھیجنے پر پیپلز پارٹی دوبارہ غور بھی کر سکتی ہے جیسا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ انہوں نے کافی غور و خوض کے بعد کیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مریم ‘بلاول کے ہاتھوں مولانا کی جیب کٹ چکی: حافظ حسین
سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ''مریم اور بلاول کے ہاتھوں مولانا کی جیب کٹ چکی‘‘ اگرچہ سیاسی لوگ ایک دوسرے کی جیبیں کاٹا ہی کرتے ہیں اس لیے عام طور پر اپنی جیبوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کا سب سے اچھا اور آسان طریقہ یہ ہے کہ جیب میں رکھا ہی کچھ نہ جائے، بصورت دیگر آپس میں ملاقات کے دوران ہاتھ اپنی اپنی جیبوں پر رکھے جائیں اور بیٹھتے وقت بھی سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے جس سے کورونا سے پرہیز بھی ہو جاتا ہے اور شرفا کی جیبیں بھی ایک دوسرے کے ہاتھوں محفوظ رہتی ہیں اور امید ہے کہ اب مولانا نے کافی سبق حاصل کر لیا ہو گا۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
قونصل جنرل کا شہباز شریف کو خط قابلِ فخر: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''چینی قونصل جنرل کا شہباز شریف کو خط قابلِ فخر ہے‘‘ اور اسی طرح قطری شہزادے کا نواز شریف کے لیے خط انتہائی قابلِ فخر تھا، اگرچہ دونوں خطوں کو کوئی وقعت نہیں دی گئی اور شہباز شریف کو ڈانٹ بھی پڑی کہ اس خط کا مقدمے کے ساتھ کیا تعلق ہے جبکہ اسی طرح ایک اور ملک کے قونصل جنرل نے وعدہ کیا ہے کہ وہ بھی شہباز شریف کی خدمات کے اعتراف میں انہیں خط لکھیں گے اور اس طرح شہباز شریف کی بے گناہی ثابت ہوتی جائے گی جبکہ کسی ملک کے کسی سفارتی افسر نے شہباز شریف کے خلاف کوئی خط لکھنے کا عندیہ ابھی تک نہیں دیا جو اُن کی بے گناہی کا ایک اور ثبوت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے حسبِ معمول ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
ہوا زاد
یہ ندیم احسن کا مجموعۂ کلام ہے جسے حرف زاد پبلی کیشنز اسلام آباد، کراچی نے شائع کیا ہے۔ انتساب پیاری بہن شاہینہ ذوالکیف کے نام ہے اس شعر کے ساتھ؎
سارے پیارے رشتے ایک طرف احسنؔ
مجھ کو سب سے آگے میری ''بہنا‘‘ ہے
دیباچے ڈاکٹر ریاض مجید اور اسلم انصاری نے تحریر کیے ہیں جبکہ تحسینی رائے دینے والوں میں اختر عثمان اور عباس تابش شامل ہیں۔ ٹائٹل دیدہ زیب ہے، نمونۂ کلام:
تنگ ہوں خواہشوں کی شدت سے
زخم بھرتا نہیں ہے عورت سے
مجھے اک پیڑ نے کہا، اے یار
سانس آتی نہیں سہولت سے
اور‘ اب آخر میں انجم قریشی کی شاعری:
پھِکا گٹا
تیرے باجھوں جیونا انج اے
جیویں پھکا گٹا
نِکھد، چلی، کھولی جندڑی
وگار کَٹڈی خوشی، نٹھ جان دی اُڈیک وچ اے
ٹُٹدی بجھدی آس دے دھکے کھاندیاں
جندڑی لنگھ رہی اے
تیرے باجھوں جیونا انج اے
جیویں بھر ٹھنڈ وچ خالی انگیٹھی
تیری بانہہ سِر تھلے رکھ کے سو جان نوں
جس وی شے دے نال وٹاواں
اوہ سِلھی اے
ٹھردیاں اکھاں وچ نیندر ای نہیں
تیرے باجھوں جیونا انج اے
جویں گھڑمس، اوبھڑ ساک
بولی اچمنی، بے سکونا سُکھ
جویں ارک تے سَٹ
جویں گجدے وجدے ڈھول نال
ڈورے دا بھنگڑا
تیرے باجھوں جیونا انج اے
جویں ننگے پیر تتی ریت دے پینڈے
سُکھ نال اِٹ کُتے دا ویر اے
رَکّڑ رمزاں کولوں سفنیاں دی اُگراہی
بڑا اچرج کم اے
تیرے باجھوں جیونا انج اے
جویں ہوش وچ لتھا موڈھا چڑھائونا
جویں پھٹ نوں بنا سُن کیتیاں سوانا
قہراں دی گڈی نے کدی کسے نوں
سُکھ دے ٹیشن تے وی لاہیا اے
جندڑی لنگھ رہی اے
آج کا مقطع
امن بھی ہوتا رہے گا بعد میں قائم‘ ظفرؔ
اس سے پہلے میری اس کی جنگ ہونا ہے ابھی