یہ طے نہیں ہوا کہ لانگ مارچ
کا دورانیہ کتنا ہوگا: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''یہ طے نہیں ہوا کہ لانگ مارچ کا دورانیہ کتنا ہوگا‘‘ کیونکہ یہ حکومتی خاطر و مدارت پر منحصر ہے، جبکہ ہم پولیس کے ڈنڈے کھانے کے لیے ہرگز تیار نہیں اور ہم نے پی ڈی ایم والوں کو صاف طور پر بتا دیا ہے کہ اگر کسی جماعت نے کہیں چڑھائی وغیرہ کا پروگرام بنایا تو ہم اس میں شریک نہیں ہوں گے جبکہ استعفوں سے ہمارے انکار سے اس اتحاد کی طبیعت پہلے ہی کافی حد تک صاف ہو چکی ہے، اور ہمارا عدم اعتماد کا مطالبہ بھی ان کے گلے کی پھانس بن چکا ہے، جسے نہ وہ نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
مولانا اب کبھی پنڈی کا نام نہیں لیں گے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''مولانا اب کبھی پنڈی کا نام نہیں لیں گے‘‘ کیونکہ انہیں اچھی طرح ذہن نشین کرا دیا گیا کہ اس کا مطلب کیا ہوتا ہے، اور اسی لیے انہوں نے اپنا پروگرام تبدیل کرتے ہوئے اسلام آباد کو اپنی منزلِ مقصود قرار دیا ہے، حالانکہ گوہرِ مقصود انہیں وہاں سے بھی دستیاب نہیں ہوگا، اور اگر کسی مرحلے پر قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی گئی تو قانون کا شکنجہ بھی پوری طرح تیار ہوگا۔ ہمیں یقین ہے کہ لانگ مارچ کے بعد یہ لوگ حکومت کو گھر بھیجتے بھیجتے خود گھروں کو روانہ ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز لال حویلی کے باہر یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
جب بھی کشمیر کا ذکر آئے گا، عمران خان
مجرم کے طور پر کھڑے ہوں گے: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''جب بھی کشمیر کا ذکر آئے گا، عمران خان مجرم کے طور پر کھڑے ہوں گے‘‘ جبکہ والد صاحب کا اس ضمن میں جب بھی نام آئے گا تو وہ ہیرو کے طور پر پیش ہوں گے، کیونکہ انہوں نے بیرونی ممالک میں چاروں کشمیر سنٹر بند کرا دیے تھے اور دہلی میں پاکستانی سفیر کو اس مسئلے پر ہمیشہ ''گو سلو‘‘ کی ہدایت کی اور سالہا سال تک چیلنج کے باوجود بھارتی جاسوس کا نام تک اپنی زبان مبارک پر نہیں لائے، اس کے علاوہ نریندر مودی کے ساتھ جو اُن کی گاڑھی چھنتی تھی وہ بھی کشمیر کاز کو آگے بڑھانے کے لیے تھی۔ آپ اگلے روز کشمیر ڈے پر تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
لندن کے پناہ گزین سے مارچ کے اخراجات کے لئے
صرف 5 ارب کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے: حافظ حسین احمد
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سینئر رکن اور سابق پارلیمنٹیرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ''لندن کے پناہ گزین سے مارچ کے اخراجات کے لیے صرف 5 ارب کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے‘‘ جو اُن کی کمائی کا بالکل معمولی حصہ ہے اور جو اُنہیں دینا ہی پڑیں گے کہ اس معاملے میں سب سے بڑے بلکہ واحد سٹیک ہولڈر وہی ہیں، جبکہ دوسری جماعتوں نے تو اس سے معذرت کر دی ہے، جن میں پیپلز پارٹی بطورِ خاص شامل ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ اگر حکومت کے جانے کا زیادہ تر فائدہ ن لیگ ہی کو پہنچنا ہے، تو وہ اسے تقویب پہنچانے کی غلطی کا ارتکاب کیسے کر سکتی ہے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ پر آنے والے مختلف وفود اور کارکنوں سے مخاطب تھے۔
پی ڈی ایم نہیں، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: حسن مرتضیٰ
پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم نہیں، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے‘‘ کیونکہ پی ڈی ایم تو اب اس قدر مایوس اور نڈھال ہو چکی ہے کہ اس میں اب بوکھلانے کا دم خم بھی باقی نہیں رہا، جبکہ ہماری جماعت نے اس کی جو خدمت کی ہے، اس سے تو اس کے اوسان ہی خطا ہو چکے ہیں، کیونکہ استعفوں اور الیکشن کے بائیکاٹ سمیت ہم نے تحریک عدم اعتماد کا مطالبہ کر کے اس غبارے میں سے ساری ہوا نکال دی ہے اور اب لانگ مارچ میں ہماری شمولیت بھی یقینی نہیں ہے کیونکہ اس کے اخراجات کی خطیر رقم ہم ادا نہیں کر سکتے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
کینیڈا کے سنگ
یہ ع۔غ جانباز کی تصنیف ہے جسے بُک ہوم لاہور نے شائع کیا ہے جو کینیڈا کا سفر نامہ ہے۔ انتساب اپنے بیٹے احمد ندیم کے نام ہے۔ دیباچہ شاعر، نقاد اور ہمارے دوست پروفیسر غلام حسین ساجد کا تحریر کردہ ہے۔ پسِ سرورق مصنف کی تصویر کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف کی فہرست شائع کی گئی ہے، جن میں سفرنامہ کینیڈا و انگلینڈ اندھیرے سے اجالے تک( سفر نامہ آسٹریلیا با تصویر) چاہتوں کا طلسم (سفر نامہ آسٹریلیا) پریتی (ناول)، شرمندہ شرمندہ سے، اور دوسری کہانیاں، ناول پریتی کے انگریزی اور پنجابی ایڈیشن شامل ہیں ۔ تصاویر میں اپنے اہلِ خاندان اور ان سے متعلق مختلف تقاریب کا احوال ہے، اور یہ سفر نامہ زیادہ تر اپنے اہل و عیال ہی کے گرد گھومتا نظر آتا ہے، جو بلا شبہ ایک دلچسپ تحریر ہے۔
اور‘ اب آخر میں ابرار احمد کی یہ نظم:
تحریک اور سرخوشی سے بھری ایک شام
تم ایک دمکتے منظر کی طرح
میرے پاس رُک گئے
اور میں تا دیر رہنے والی
ایک مہک کی لپیٹ میں آ گیا
وقت کے سفاک قدم
میرے سینے میں لاتعداد گھائو
بنا چکے تھے
جو اچانک لو دینے لگے
بے ٹھکانہ ہوا کرتی ہیں خوشبوئیں
سو میں نے تمہیں
ایک باغ کی جانب
پیش قدمی کرتے ہوئے دیکھ لیا
اور کٹھن راستے کے چند قدم
ہموار کرتے ہوئے سوچا
تمہارے گرد
ہمیشہ کے لیے پھول کھلتے رہیں
اور اب تم رنگوں سے کھیلتے
باہیں لہرا کر محوِ رقص ہو
اِدھر ایک بھولا بسرا گیت
میرے سینے سے کبھی کبھی
ٹکرانے لگتا ہے
کون جانے بہت آگے چل کر
کسی مضافات سے گزرتے ہوئے
ایک موہوم یاد تمہیں روک لے
اور وقت کو چند ثانیوں کے لیے
تمہارے ہونٹوں پر منجمد کر دے
آج کا مطلع
کبھی ہم سے مذاکرات بھی کر
شکل دکھلائی ہے تو بات بھی کر