تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     11-02-2021

ساڑھے تیرہ ہزار صفحات کا جھوٹ

امریکا کے سابق وزیر دفاع چیک ہیگل نے 2011ء میں کیمرون یونیورسٹی اوکلاہاما میں طلبہ کے ایک گروپ کے سوال و جواب کے سیشن میں یہ بتا کر سب کو چونکا دیا تھا کہ ''بھارت افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے متعدد نیٹ ورکس کی فنانسنگ کر رہا ہے‘‘۔ اقوام متحدہ کی حال ہی میں تجزیاتی اور مانیٹرنگ ٹیم کی 27ویں رپورٹ میں چیک ہیگل اور پاکستان کے دیرینہ مؤقف پر مہرِ تصدیق ثبت کی گئی ہے اور بھارت کے خلاف ریجنل دہشت گردی کو سپورٹ کرنے پر مبنی ڈوزیئر کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں جو طوفان اٹھایا‘ معروف بھارتی اینکرپرسن ارنب گوسوامی کی لیکڈ وٹس ایپ چیٹ نے اس غبارے میں سے تمام ہوا نکال کر رکھ دی ہے۔ اب بھارت میں انتہا پسندی کی لعنت سے آزاد اکثریتی عوام اس واقعے پر شک و شبہ کا اظہار کرنے لگے ہیں کہ اگر پلوامہ حملے‘ جس میں چالیس بھارتی جوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا‘ میں پاکستان کا ہاتھ نہیں تھا اور یہ کارروائی مودی جی کے ''پانچ کے ٹولے‘‘ کا کارنامہ تھی تو پھر یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ با لاکوٹ کی سرجیکل سٹرائیک بھی محض ایک ڈرامہ تھی اور نریندر مودی نے اپنے ڈرامے کی خاطر کروڑوں ڈالر مالیت کے دو بھارتی طیارے پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں شمشان گھاٹ پہنچا کر اپنے ووٹ کھرے کر لیے۔ اس قسم کی کچن کیبنٹ اور ذہنی امراض کے شکار وزیراعظم کا کیا بھروسہ کہ کل کو پورے بھارت کی قسمت کو اپنے کسی سیاسی ڈرامے کی کامیابی کیلئے آگ میں جھونک دیں۔
مودی کے چہیتے اینکر ارنب گو سوامی کے موبائل سے ملنے والے پیغامات اور اس کے ٹی وی چینل پر پلوامہ حملے سے پہلے اور بعد میں دیے گئے بھاشن بھارت کے خلاف فردِ جرم بن کر اقوام عالم کے سامنے آ چکے ہیں۔ سوائے بھارتیہ جنتا پارٹی اور گودی میڈیا کے‘ پورا بھارت یہ پوچھ رہا ہے کہ چالیس جوانوں کی لاشوں پر بھنگڑے ڈالنے والے ارنب گو سوامی کو ایئر فورس کے آپریشن روم تک رسائی کس نے دی؟ حملے سے پہلے ہی قومی سلامتی سے متعلق انڈین آرمی کے خفیہ مشنز کی اطلاعات گو سوامی تک کون پہنچاتا ہے؟ کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں اور کسان رہنمائوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں آتنک وادی اور خالصتانی کا خطاب دینے والوں کو سب سے پہلے اپنے گودی میڈیا کی تطہیر کرنا ہو گی کہ ان میں کون کون سے دیش دروہی چھپے ہوئے ہیں۔ بھارتی کانگریس کے مطابق: بھارت کی قومی سلامتی کیلئے یہ لازم ہو چکا ہے کہ ارنب گو سوامی کے تمام موبائل فونز کا ڈیٹا چیک کیا جائے۔ یہ بھی پتا چلنا چاہئے کہ فراڈ کیس کے ایک ملزم کے طور پر سپریم کورٹ میں ارنب گو سوامی کی ضمانت کے لئے کس نے مداخلت کی تھی۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ، بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے بہروپ میں نریندر مودی، امیت شاہ اور یوگی ادتیا ناتھ کی پوشاکیں پنجاب، راجستھان اور ہریانہ کے کسان اندولن نے چاندنی چوک سمیت بھارت میں جگہ جگہ قائم فوجی چھائونیوں کے باوجود بیچ چوراہے میں اتار کر رکھ دی ہیں۔ بھارتی کسانوں کی جانب سے سیگو اور ٹیکری بارڈر پر دیے گئے دھرنوں میں سینکڑوں کی تعداد میں ریٹائرڈ فوجی افسر اور جوان اپنے سینوں پر تمغے سجائے میڈیا کے سامنے کھڑے دہائیاں دیتے رہے کہ پلوامہ میں ہوئے کار بم دھماکے میں بھارتی کی سکیورٹی فورسز کے چالیس جوانوں کا خون پینے والے کوئی اور نہیں بلکہ جنرل بپن راوت، نریندر مودی اور راج ناتھ تھے۔ میڈیا کی موجودگی میں ہونے والی ان کی تقاریر کے مطابق‘ بھارتی چھائونیوں اور مورچوں میں بیٹھے فوجیوں کو یہ یقین ہو چکا تھا کہ ان کے ساتھیوں کو پاکستان قتل کرا رہا ہے لیکن پلوامہ حملے کی قلعی کھلنے کے بعد جب وہ فوجی پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو کوئی اور نہیں بلکہ بھارت کا وزیراعظم ہی ''ویمپائر‘‘ کی صورت میں اپنے فوجیوں کا خون پیتا انہیں دکھائی دیتا ہے۔ ریٹائرڈ فوجی یہ سوال کرتے نظر آ رہے ہیں کہ اپنے بچوں کو تو ڈائن بھی نہیں کھاتی‘ یہ کیسا وزیراعظم اور کیسا کمانڈر انچیف ہے کہ اپنے ہی جوانوں اور اپنے ہی فوجیوں کے خود کش حملوں میں ٹکڑے کروانے میں لگا ہوا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی‘ وشوا ہندو پریشد اور دوسری انتہا پسند تنظیموں نے کبھی26/11‘ کبھی دہلی پارلیمنٹ، کبھی مالیگائوں اور سمجھوتا ایکسپریس‘ کبھی اوڑی اور کبھی پلوامہ کے نام کے خونیں ڈرامے رچا کر اپنے ہی بچوں کا خون پی کر پاکستان دشمنی پر مبنی نفرت کی جو آگ بھڑکا رکھی ہے‘ اس کے شعلے اب آہستہ آہستہ سنگھ پریوار کے دامن کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ بھارتی فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے والدین بھی اب محسوس کرنے لگے ہیں کہ ان کے بچوں کی جانوں کا دشمن پاکستان نہیں بلکہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے انتہا پسند ہیں۔ نہ اوڑی کیمپ میں ان کے بچوں پر پاکستان نے حملہ کیا اور نہ ہی پلوامہ میں کسی پاکستانی نے کار بم دھماکہ کیا۔ اب تو نریندر مودی کی ناک کا بال بنے پبلک ٹی وی کے اینکر ارناب گو سوامی نے بیچ چوراہے میں کھڑے ہو کر اعلان کر دیا ہے کہ اس کار بم دھماکے کی خبر تو اسے تین دن پہلے سے تھی، وہ بڑے فخر سے خوش خبری دینے والے انداز میں یہ کہتا ہے کہ اس حملے کے بعد ہم بالا کوٹ میں ایئر سٹرائیک کریں گے اور خوب تما شا لگے گا۔ بھارتی فوجیوں کے والدین بددعائیں دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ بدبختو! اگر تمہیں تین روز پہلے سے یہ سب پتا تھا تو ہمارے چالیس بچوں کے قتل کو روکا کیوں نہیں؟
کشمیر کے علاقے پلوامہ میں 14 فروری 2019ء کو ہوئے خودکش حملے میں بھارت کے چالیس سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے‘ اس کے حوالے سے بھارت سرکار کے تفتیشی ادارے این آئی اے نے ڈیڑھ برس بعد ساڑھے تیرہ ہزار صفحات پر مشتمل جو فردِ جرم عائد کی‘ اس میں جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو کلیدی ملزم بتایا گیا تھا لیکن اب ان ساڑھے تیرہ ہزار صفحات کا جھوٹ بھی کھل چکا ہے اور بھارت میں تمام اپوزیشن جماعتیں، سول سوسائٹی، سابق فوجیوں کی تنظیمیں اور مارے جانے والے جوانوں کے اہل خانہ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کے بچوں کے قتل کا مقدمہ جنرل بپن راوت، نریندر مودی، امیت شاہ ، ارنب گو سوامی، یو پی کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ اور وزیر دفاع راج ناتھ کے علاوہ را کے چیف کے خلاف بھی درج کرایا جائے کیونکہ اصل قاتل اور دہشت گرد یہ لوگ ہیں جو اپنے نا پاک عزائم کی تکمیل کیلئے خود ہی اپنے بچوں کو کھا گئے۔ نریندر مودی اور انڈین فضائیہ جانتی تھی کہ اب وہ پاکستان کو نشانہ بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتی‘ اس لئے جنتا پارٹی میں موجود ''پانچ کے ٹولے‘‘ نے فیصلہ کیا کہ انتخابات میں ہندو ووٹرز کو اپنے گرد جمع رکھنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ کوئی ایسا کام کیا جائے کہ پاکستان کا نام لے کر بھارت کے اندر کوئی بڑی گھٹنا کرا دی جائے تا کہ پورے بھارت میں ایسا شور مچ جائے کہ لوگ پاکستان کے خلاف آگ اگلتے ہوئے باہرنکل پڑیں اور ایسے میں ایئر سٹرائیک کے نام سے ایک اور ڈرامہ رچا کر اپنے لوگوں کو باور کرایا جائے کہ مودی جی نے بدلہ لیتے ہوئے پاکستان میں کشتوں کے پشتے لگا دیے۔ اس تمام ڈرامے میں رنگ بھرنے کیلئے گودی میڈیا کی لگامیں اس طرح کھول دی جائیں کہ ہر بھارتی کے گھر‘ ان کی دکانوں‘ ان کے دفاتر‘ حتیٰ کہ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی ایسا ماحول بن جائے کہ ہر جانب انتقام‘ انتقام اور واہ‘ واہ کے بگل بجنا شروع ہو جائیں۔ اور پھر ایسا ہی ہوا۔ پورا بھارت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سلگائی ہوئی پلوامہ ڈرامے کی چنگاری کو ہوا دینے پر تُل گیا اور بھرپور جواب دینے کے لیے مودی جی کے صدقے واری جانا شروع ہو گیا۔ پاکستان کو بالاکوٹ میں سخت سبق سکھانے پر ان کے یوگیوں اور پنڈتوں کی جانب سے اسے اوتار اور دیوتا کا درجہ دیا گیا اور الیکشن میں اس کا نتیجہ مودی کی دو تہائی اکثریت کی صورت میں برآمد ہوا۔ اب سچ سامنے آنے پر حقیقت پسند بھارتی منہ چھپائے ایک دوسرے سے پوچھتے پھر رہے ہیں کہ ساڑھے تیرہ ہزار صفحات کی پلوامہ حملے کی رپورٹ سمیت اور ایسے کتنے جھوٹ ہیں جو ان سے بولے گئے۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved