تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     12-02-2021

سرخیاں، متن، ’حرف کے رو بہ رو‘ اور شاعری

تحریک تحریک ہوتی ہے، ضروری نہیں نتائج ملیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''تحریک تحریک ہوتی ہے، ضروری نہیں نتائج ملیں‘‘ اور اگر ہماری جدوجہد کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور نہ ہی کوئی امید ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ بھی ایک تحریک تھی اور ہمیں پہلے ہی اچھی طرح سے معلوم تھا کہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور لانگ مارچ اور دھرنا وغیرہ بھی اسی تحریک کا حصہ ہوں گے اور ان کا انجام بھی وہی ہو گا جو ایسی تحریکوں کا ہوا کرتا ہے اور اس تحریک کے لیے اکٹھے کیے گئے فنڈز میں سے اگر چار پیسے بچ رہے ہوں تو یہ اس تحریک کا واحد مثبت نتیجہ ہو گا۔آپ اگلے روز جامشورو میں واقع مدرسے کے دورے پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پولیس میں سب اچھا نہیں‘ امیدوں پر پورا اترنا ہوگا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پولیس میں سب اچھا نہیں، امیدوں پر پورا اترنا ہوگا‘‘ اور پولیس کی طرح ہماری حکومت میں بھی غالباً کچھ اچھا نہیں ہے اور ہمیں بھی امیدوں پر پورا اترنا ہوگا، اگرچہ وزیراعظم میری کارکردگی سے مطمئن ہیں حتیٰ کہ وہ اپنی کارکردگی سے بھی پوری طرح مطمئن ہیں البتہ کچھ افراد پر وہ گاہے گاہے برہم ہوتے رہتے ہیں اور یوں حکومت کا دال دلیہ بھی ہو جاتا ہے اور عوام کو بھی تسلی ہو جاتی ہے کہ حکومت ان کے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے۔ البتہ پوری کوشش کی جارہی ہے کہ عوام کی امیدوں پر پورا اترا جائے، اس کا ایک حل یہ بھی ہے کہ عوام کی امیدوں کا گراف نیچے کیا جائے تا کہ ان پر پورا اترا جا سکے۔ آپ پولیس سے متعلقہ ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
حکمرانوں نے نوجوانوں کا مستقبل تاریک کر دیا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں نے نوجوانوں کا مستقبل تاریک کر کے رکھ دیا‘‘ البتہ ہمارے جیسے بزرگوں کا مستقبل کافی روشن نظر آ رہا ہے اور قوم کی ساری امیدیں اب ہم بزرگوں ہی سے وابستہ ہو کر رہ گئی ہیں جو اس نیّا کو پار لگائیں گے کیونکہ انہی کی دعائوں میں اثر بھی ہوتا ہے، چنانچہ میں قوم کے دیگر بزرگوں سے بھی مطمئن ہوں کہ ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے تیار ہو جائیں جبکہ خاکسار کی اپنی تیاری بھی پوری طرح سے مکمل ہے۔ آپ اگلے روز اپنے دورہ کے موقع پر تیمر گرہ سے خطاب کر رہے تھے۔
16 فروری کو نواز شریف کے پاسپورٹ کی
میعاد ختم ہو جائے گی: شیخ رشید احمد
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''16 فروری کو نواز شریف کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہو جائے گی‘‘ اور چونکہ انہوں نے واپس نہیں آنا اس لیے ان کا گزارہ پاسپورٹ کے بغیر بھی ہو جائے گا، جبکہ برطانوی حکومت انہیں واپس بھیجنے سے معذرت کر چکی ہے اور ہم خواہ مخواہ ہی اس کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں جبکہ ملک کے دیگر مسائل کے حوالے سے بھی ہماری کوششیں اسی طرح کی ہیں، اس لیے ہم نے ملک اور میاں نواز شریف دونوں کو خدا کے سپرد کر دیا ہے، کیونکہ اس پر ہمارا ایمان بہت پختہ ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
وزیراعظم چپڑاسیوں کے نام پر پیسے لیتے رہے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے سینئر اور مرکزی رہنما پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ '' وزیراعظم چپڑاسیوں کے نام پر پیسے لیتے رہے‘‘ اور ہم اگر فالودہ فروشوں اور پاپڑ فروشوں سے پیسے لیتے رہے ہیں، تو ان کی حیثیت چپڑاسیوں سے کہیں بہتر تھی کیونکہ سماجی مرتبے کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہیے اور ان میں ڈرائیوروں کی خدمات بھی شامل تھیں حتیٰ کہ باورچی حضرات نے بھی ہمارے لیے قربانیاں دیں اور اپنی نیک کمائی میں سے اربوں روپے ہمارے اکائونٹس میں منتقل کر کے ثواب حاصل کیا اور اس طرح ہمارے ساتھ ساتھ اپنا مستقبل بھی محفوظ کر لیا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
حرف کے رُو بہ رُو
یہ شاعرہ حمیدہ شاہین کا نثری مجموعہ ہے جو تنقیدی بھی ہے، اطلاعی بھی اور اصلاحی بھی۔ یہ اس سلسلے کی ان کی دوسری کتاب ہے۔ اسے پیس پبلی کیشنز نے لاہور سے شائع کیا ہے۔ دیباچہ ڈاکٹر معین نظامی کا تحریر کردہ ہے۔ پسِ سرورق شاعرہ کی تصویر اور محمد حمید شاہد کی تحریر ہے جس کے مطابق ''حمیدہ شاہین کے یہ تنقیدی مضامین پڑھتے ہوئے میں اس خوشگوار احساس سے سرشار ہوا ہوں کہ وہ شاعروں اور افسانہ نگاروں کی تخلیقی کائنات کے بہت اندر گھس کر اور اس جادو بھری کائنات کے عین وسط میں پہنچ کر فن پاروں کو نہ صرف آنکتی رہی ہیںبلکہ انہوں نے کہیں کہیں اپنی تحریروں میں تخلیقِ نو کے معجزے بھی دکھائے ہیں... ‘‘۔ انتساب ازکیٰ کے نام ہے جو بیٹی بھی ہے اور سہیلی بھی۔ اندرونِ سرورق ڈاکٹر نجیبہ عارف کی تحریر ہے، جو اس خوبصورت جملے سے شروع ہوتی ہے ''حمیدہ شاہین وہ شاخِ نہالِ غم ہے جسے میں نے ایک شجرِ طیب پر کھلتے، بڑھتے اور پھلتے دیکھا ہے‘‘۔ اس عمدہ تصنیف پر مصنفہ اور اشاعتی ادارہ دونوں مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اللہ توفیق ارزانی کرے!
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری:
دنیا میں نشاں کوئی ہمارا نہیں ملنا
جب تک تری آنکھوں کا اشارہ نہیں ملنا
سورج کے نکلنے کی دعا مانگنے والو
پھر رُوئے فلک کوئی ستارہ نہیں ملنا
ہر بار تری سرد نگاہی کے سبب سے
سوچا ہے کہ اب تجھ سے دوبارہ نہیں ملنا
٭......٭......٭
بقا کسی کی، کسی کی اَنا ہے خطرے میں
چراغ سر بہ کفن ہیں، ہوا ہے خطرے میں
٭......٭......٭
شمار میں بھی نہیں تھا، شمار تم بھی نہ تھے
مجھے نکال کے جزوِ قطار تم بھی نہ تھے (نعیم ضرار)
٭......٭......٭
عشق اپنے ستم زیادہ کر
یعنی مجھ پر کرم زیادہ کر
دل مرا سیر ہی نہیں ہوتا
میرے حصے میں غم زیادہ کر
کچھ توازن بھی رکھ محبت میں
اس کو تھوڑا سا کم، زیادہ کر
یہ نہ ہو میں گلے لگا لوں تجھے
فاصلہ دو قدم زیادہ کر
تھوڑی فکرِ وجود کم کر دے
اور فکرِ عدم زیادہ کر (قیصر مسعود، دوحہ قطر)
آج کا مقطع
ظفرؔ‘ روکا ہوا تھا زندگی نے
مرا ہوں اور جاری ہو گیا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved