تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-02-2021

سرخیاں، متن اور مسعود احمد کی شاعری

ووٹ خریدنے کی آوازیں آ رہی ہیں: شاہ محمودقریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''ووٹ خریدنے کی آوازیں آ رہی ہیں‘‘ پہلے تو یہ سکّوں کے کھنکنے کی آوازیں تھیں جو کانوں کو بہت بھلی لگ رہی تھیں، اس کے بعد نئے اور کڑکتے کرنسی نوٹوں کی آوازیں آنے لگیں، جس سے تھوڑا اندازہ ہو گیا کہ یہ کون سے ووٹ خریدنے کی آوازیں ہیں؛ ہم نے یہ اندازہ لگانے کوشش کی کہ اگر پیشکش کی جا رہی ہے تو آخر اس رقم کی مالیت کیا ہے، لیکن کچھ پتا نہ چل سکا اور اس کے بعد مایوس ہو کر یہ آوازیں سننا بند کر دیں کہ فضول ہی میں اپنی سوچ خراب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز اپنے حلقہ انتخاب میں تقاریب سے خطاب کر رہے تھے۔
لانگ مارچ کے باوجود حکومت نہیں جاتی تو تحریک
جاری رکھیں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''لانگ مارچ کے باوجود حکومت نہیں جاتی تو تحریک جاری رکھیں گے‘‘ اور حکومت کے نہ جانے کا یقین ہمیں شروع دن ہی سے تھا لیکن ہم سمجھتے تھے کہ اگر دال دلیا مسلسل چلتا رہا تو تحریک کو بند یا ختم کرنے کی کیا ضرورت ہے، کیونکہ اس دال دلیے سے اور بہت سے مسائل بھی حل ہو رہے ہیں اور اس کے علاوہ مفت کی رہبری ملی ہوئی تھی جسے چھوڑنا کفرانِ نعمت ہی کے ذیل میں آتا ہے بلکہ ہمارا ارادہ تو یہ ہے کہ اگر اگلی بار پھر یہی حکومت مسلط ہو جائے تو اس صورت میں بھی تحریک جاری رہے گی۔ آپ اگلے روز تونسہ شریف میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نواز شریف کو واپسی پر ٹکٹ مفت دوں گا: غلام سرور
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو واپسی پر فرسٹ کلاس کا ٹکٹ مفت دوں گا‘‘ اور امید ہے کہ وہ میری یہ پیشکش قبول بھی کر لیں گے، کیونکہ لانگ مارچ کے روز افزوں چندے نے ان کی مالی حالت خاصی پتلی کر دی ہے اور دوسروں کی مالی حالت خاصی گاڑھی ہو رہی ہے، اس لیے وہ اس انتہائی مایوس کن صورت حال میں بھی تحریک کو جاری رکھنے پر مصر ہیں اور اگر یہ سہولت اسی طرح جاری رہی تو وہ تحریک کو ابد تک بھی جاری رکھنے کو تیار نظر آتے ہیں جبکہ سابق وزیراعظم کیلئے دوسرا بڑا صدمہ ان کی بیٹی کی ناکامی ہو گا جسے وزیراعظم بنوانے کیلئے وہ یہ سارے پاپڑ بیل رہے تھے۔ آپ اگلے روز چہان ڈیم کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
19 فروری جان چھڑانے کا آخری موقع : مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''19 فروری تابعدار سے جان چھڑانے کا آخری موقع ہے‘‘ اگرچہ بعض لیڈران نے لانگ مارچ کے بعد بھی حکومت نہ جانے کی صورت میں تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، لیکن وہ تو ایسا کہیں گے ہی لیکن چندہ بھر بھر کر ہم آخری دم تک پہنچ چکے ہیں، اور لگتا ہے کہ دراصل یہ کچھ لوگوں کی خوشحالی کا پروگرام ہے جسے وہ تحریک کا نام دے رہے ہیں، اور تحریک کی ناکامی ہی ان کی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔ آپ اگلے روز ڈسکہ میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
جو وڈیو جاری ہوئی، اس میں پی ٹی آئی
کا کوئی کردار نہیں: اعظم سواتی
وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ''جو وڈیو جاری ہوئی، اس میں پی ٹی آئی کا کوئی کردار نہیں‘‘ بلکہ ملک عزیز میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس میں بھی اس کا کوئی کردار نہیں ہے کیونکہ سارے کام آٹو میٹک طریقے سے چل رہے ہیں جس پر پارٹی خود بھی کافی حیران و پریشان ہے اور ساتھ ہی خدا کی شکر گزار بھی کہ اسے ہاتھ بھی ہلانا نہیں پڑ رہا اور ملک کی گاڑی رواں دواں ہے جس میں پاکستان ریلویز بھی شامل ہے، جس سے میں بھی ایک مجسم شکر گزاری میں تبدیل ہو چکا ہوں حالانکہ ہمارے انجن بھی کافی پرانے ہیں اور ڈبے بھی، حتیٰ کہ ریلوے لائن کی صورت حال بھی تسلی بخش نہیں ہے۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
کئی لوگوں کو ڈرا دھمکا کر میرے خلاف
بیان لینے کی کوشش کی گئی: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''کئی لوگوں کو ڈرا دھمکا کر میرے خلاف بیان لینے کی کوشش کی گئی‘‘ حالانکہ کئی تو ایسے تھے جو اپنے آپ ہی میرے خلاف بیان دینے کے لیے تیار تھے، لیکن اس طرف توجہ ہی نہیں کی گئی اور ہم نے لوگوں کو اس قدر نمک چٹا رکھا ہے کہ وہ تقریباً مجسم نمک ہو کر رہ گئے ہیں اور جنہیں توڑ توڑ کر نمک کی جگہ استعمال بھی کیا جا سکتا ہے اور اس لیے کھیوڑہ کی کان کا انتظام ہم نے خصوصی طور پر اپنے پاس رکھا ہوا ہے جبکہ اسی کی وجہ سے اس کان میں نمک کی پیداوار کم پڑتی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں مسعود احمد کی شاعری:
بڑھاپے میں جوانی سے زیادہ زور کرتا ہے
یہ دل آٹھوں پہر سینے میں کیسا زور کرتا ہے
سمجھ میں کچھ بھی تو آتا نہیں دل کی عدالت میں
ہمارے ساتھ کیسی کوتوالی چور کرتا ہے
مرے چاروں طرف کہنے کو تو مضبوط پُشتے ہیں
مجھے اندر ہی اندر سے کوئی کمزور کرتا ہے
بہر صورت ہمیں جنگل میں جا کر دیکھنا ہوگا
سوا ئے ناچنے کے اور کیا یہ مور کرتا ہے
٭...٭...٭
ریت دریا کی نشانی کی طرح لگتی ہے
بند مٹھی میں بھی پانی کی طرح لگتی ہے
لمحے لکھتے رہے الفاظ کی صورت مجھ کو
زندگی ساری کہانی کی طرح لگتی ہے
ہم نے یہ عمر گزاری ہے کہیں پہلے بھی
ہر نئی چوٹ پرانی کی طرح لگتی ہے
چار کندھوں کی مسافت پہ ہے ساری ہجرت
کس لیے نقلِ مکانی کی طرح لگتی ہے
وقت دن رات سمندر کی طرح بہتا ہے
گردشِ وقت روانی کی طرح لگتی ہے
٭...٭...٭
سودا کسی کے ساتھ محبت نے کر لیا
میں نے شبِ فراق کو باہوں میں بھر لیا
بچوں نے جائیداد کے حصے نکال کر
دو گز کا اک پلاٹ مرے نام پر لیا
عجلت میں ایک روز پڑا چھوڑنا اسے
میں نے بدلا تھا جیسے کرائے پہ گھر لیا
آج کا مطلع
فکر کر تعمیرِ دل کی وہ یہیں آ جائے گا
بن گیا جس دن مکاں خود ہی مکیں آ جائے گا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved