ارب پتی لوگوں کو سینیٹ ٹکٹ دینے
کی روایت توڑ دی ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ارب پتی لوگوں کو سینیٹ ٹکٹ دینے کی روایت توڑ دی ہے‘‘ اور صرف کروڑ پتی لوگوں کو یہ ٹکٹ دینے کی روایت برقرار ہے، کیونکہ یہ لوگ کامیاب ہو کر اربوں ہی کے حساب سے کمائی شروع کر دیتے ہیں، ویسے بھی رقم تو ان کے ہاتھ کا میل ہی سمجھی جاتی ہے اور وہ پہلے ہی اربوں میں کھیل رہے ہوتے ہیں، جبکہ روایات ہمارے ہاں پہلے ہی بنتی اور ٹوٹتی رہتی ہیں، جن میں بعض اچھی ہوتی ہیں اور بعض خراب اور یہ آپس میں اس قدر گھلی ملی ہوتی ہیں کہ ان کی پہچان ہی تقریباً غائب ہو کر رہ گئی ہے۔ آپ اگلے روز پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
یوسف رضا گیلانی کا سینیٹر بننا حکومت کے
خلاف عدم اعتماد ہوگا: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''یوسف رضا گیلانی کا سینیٹر بننا حکومت کے خلاف عدم اعتماد ہوگا‘‘ اور اس کے بعد حکومت کو لازمی طور پر گھر جانا ہوگا اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی، اسی لیے حکومت نے ان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات لگائے ہیں کہ انہوں نے ان میں حقائق کو چھپایا ہے، حالانکہ بعض حقائق ہوتے ہی چھپانے کے لیے ہیں، مثلاً اگر وہ عدالت سے سزا یافتہ ہیں تو وہ برخاستِ عدالت تک صرف چند منٹوں کی سزا تھی جو ایک طرح سے نہ ہونے کے برابر ہے۔ آپ اگلے روز بھلوال اور تحصیل ساہیوال میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
جمہوریت کو مستحکم کرنے کی ذمہ داریوں کو
نبھاتے رہیں گے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کو مستحکم کرنے کی ذمہ داریوں کو نبھاتے رہیں گے‘‘ جس کی تازہ ترین مثال یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ کا امیدوار بنانا ہے کیونکہ والد صاحب کے بعد جمہوریت کے سب سے بڑے علمبردار گیلانی صاحب ہی ہیں جوجمہوریت اور عوام کی بے مثال خدمات سر انجام دیتے ہوئے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کر چکے ہیں، اور ان کے در سے فیض پانے والے لاکھوں عوام ان کی واپسی کے لیے دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اُن کے ہاتھ میں جو شفا تھی وہ آج تک کسی معالج میں نہیں دیکھی گئی یعنی ع
یہ رتبہ بلند ملا، جس کو مل گیا
آپ اگلے روز کراچی میں سابق وفاقی وزیر سعید نوید عمر سے ملاقات کر رہے تھے۔
کسی کا باپ بھی نواز شریف کی پاکستانی
شہریت ختم نہیں کر سکتا: عظمیٰ بخاری
نواز لیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''کسی کا باپ بھی نواز شریف کی پاکستانی شہریت ختم نہیں کر سکتا‘‘ اگرچہ ان کے واپس پاکستان آنے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ وہ لندن میں بیٹھ کر پاکستانی شہری ہونے کا مکمل ثبوت فراہم کر رہے ہیں اور وہ وہ کار ہائے نمایاں سر انجام دے رہے ہیں کہ ایسی خدمت وہ یہاں بیٹھ کر نہیں کر سکتے تھے، خاص طور پر اداروں کے حوالے سے ان کے بیانات اور کوششیں کافی عرصے تک یاد رکھی جائیں گی اور جس انداز میں وہ یہاں سے گئے تھے وہ بھی ان کی غیر معمولی ذہانت اور ایک سمجھدار شہری ہونے کا عمدہ ثبوت ہے۔ آپ اگلے روز فردوس عاشق اعوان کی پریس کانفرنس پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہی تھیں۔
باپ اور بیٹی کا طریقۂ واردات ایک ہی ہے: حافظ حسین احمد
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ''باپ اور بیٹی کا طریقۂ واردات ایک ہی ہے‘‘ اگرچہ اپنی جگہ پر یہ بات قابلِ صد ستائش ہے کہ نیک بیٹیاں اپنے والد کے نقشِ قدم پر چل کر ہی اپنی سعادتمندی کا ثبوت دیتی ہیں اور بالآخر اسی مقام پر سرفراز ہوتی ہیں جو ان کے والدین حاصل کر چکے ہوتے ہیں بلکہ مزید بھی کرنے والے ہوتے ہیں اور اسی لیے کہتے ہیں کہ ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات، اگرچہ چکنے پاتوں پر سے پھسلنے کا امکان ہر وقت موجود رہتا ہے؛ تاہم امید ہے کہ وہ اپنے والد محترم کے تجربہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تاریخ کو دہرانے کا موقع دیں گی۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سینیٹ میں اپوزیشن کو سرپرائز دیں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''سینیٹ میں اپوزیشن کو سرپرائز دیں گے‘‘ اور اگر اپوزیشن کو نہ دے سکے تو خود کو تو دے ہی دیں گے، جیسا کہ یہ اب تک کی روایت رہی ہے، کیونکہ حیران کرنے کے ساتھ حیران ہونا بھی کوئی کم دلچسپ چیز نہیں ہے کیونکہ اگر اس الیکشن میں پیسہ چل گیا تو ہمیں حیران ہونے کے لیے تیار رہنا چاہیے، کیونکہ ناراض ارکان کو منانے کے لیے وزیراعظم کے اعلان کی ہدایات کے باوجود کوئی انتظام نہیں ہو سکا تھا اور ہو سکتا ہے کہ یہ معزز ارکان ضرورتمند بھی ہوں اور ضرورت ایجاد کی ماں ہے، اس میں کسی کو کیا شک ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں گل فراز کی یہ غزل:
پہلے سے بار بار کی دیکھی ہوئی زمین
تم آئے اور لگنے لگی یہ نئی زمین
تم چھوڑ دو تو میں بھی چلا جائوں گا کہیں
پھیلی ہے میرے سامنے اتنی بڑی زمین
حیران ہوں کہ اتنی بڑی کائنات میں
ہے صرف ایک وہ بھی یہی تنگ سی زمین
پہلے سے بہتر اور نئی چیزیں ہوں گی اب
تشکیل دے رہا ہوں الگ طرح کی زمین
ممکن ہے اور بھی کوئی موجود ہو کہیں
ممکن تو یہ بھی ہے کہ یہ ہو آخری زمین
میں چھان ماروں گا کُرۂ ارض سارا ہی
مل جائے گی کہیں نہ کہیں تو کوئی زمین
ہم جیسوں کے لیے کوئی سیّارہ ہو الگ
ہم جیسوں کے لیے تھی، نہ ہو گی کبھی زمین
تم جانیاں تو دیکھنا مری یہاں سے پھر
جس روز مل گئی کہیں پر دوسری زمین
ہونی تو چاہیے تھیں زیادہ زمینیں، گُلؔ
کب تک اٹھائے بوجھ مرا ایک ہی زمین
آج کا مقطع
ظفرؔ، دل سے نکل تو جائیں گے ہم
بہت یاد آئے گا یہ گھر پرانا