لیگی یوسف رضا گیلانی کو ہی ووٹ دیں گے: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''لیگی یوسف رضا گیلانی کو ہی ووٹ دیں گے‘‘ اگرچہ پیپلز پارٹی نے ہمارے ساتھ کچھ اچھا سلوک نہیں کیا اور استعفوں سے لے کر الیکشن کے بائیکاٹ تک ہماری ساری تجاویز مسترد کر کے ہمیں کافی پریشان کیے رکھا اور شاید پیپلز پارٹی کو یہ غلط فہمی بھی ہے کہ حکومت گرنے کا فائدہ صرف ہماری جماعت کو ہو گا حالانکہ اس بارے عرض یہ ہے کہ اول تو حکومت نے گرنا ہی نہیں اور ہم سب خیالی پلائو ہی پکایا کرتے ہیں؛ دوم حکومت کے گرنے کے باوجود ہمارا کوئی چانس نظر نہیں آتا۔ آپ اگلے روز لندن سے فون پر آصف علی زرداری سے بات کر رہے تھے۔
قومی خزانہ لوٹنے والوں کے خلاف
جنگ جاری رہے گی: شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''قومی خزانہ لوٹنے والوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی‘‘ اگرچہ اس کا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکل رہا، لیکن جنگ‘ جنگ ہوتی ہے، اسے نتائج سے بے پروا ہو کر لڑنا چاہیے جبکہ اس عمل سے حکومت اور اپوزیشن دونوں مصروف رہتی ہیں جبکہ قائداعظم نے بھی کام، کام اور کام ہی کی امید کر رکھی ہے اور اگر یہ نہ ہو تو حکومت اور اپوزیشن‘ دونوں چوبیس گھنٹے مکھیاں ہی مارتی رہیں، اگرچہ مکھیوں کا قلع قمع کرنا بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، جبکہ خاندانی منصوبہ بندی کی طرح‘ مکھیوں کی افزائشِ نسل کو بھی کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ہماری فتح حکومت کی ناکامی ہے: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ ''ہماری فتح حکومت کی ناکامی ہے‘‘ جبکہ حکومت کی ناکامی مہنگائی کی وجہ سے ہے جس کی اصل وجہ ہمارے بزرگوں ہی کے کارنامے ہیں لیکن خدا کی قدرت دیکھیے کہ ہمارے غلط کاموں کا بھی اچھا نتیجہ نکل رہا ہے، جس طرح والد صاحب کے فرار ہو جانے کا مثبت نتیجہ یہ ہے کہ مقدمات اور سزا یابیوں سے ان کی جان خلاصی ہو گئی ہے اور جس کا مطلب ہے کہ قدرت ہم پر مہربان ہے اور اس بات کا نوٹس 'اُن‘کو بھی لینا چاہیے۔ آپ اگلے روز پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
ہم ڈسکہ والی سیٹ جیت چکے ہیں: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''ہم ڈسکہ والی سیٹ جیت چکے ہیں‘‘ اگرچہ یہ معاملہ کچھ مشکوک ہے کیونکہ بہت سے پولنگ سٹیشنوں کا عملہ ہی غائب تھا لیکن اس دور میں ہر معاملہ ہی مشکوک چلا آ رہا ہے ، اس لیے شکوک و شبہات پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے اور ہماری حکومت پر بھی لوگوں کو پختہ یقین ہونا چاہیے، جیسا کہ ہمیں ہے کیونکہ بے یقینی سے ہی سارے مسائل جنم لیتے ہیں، اسی لیے ہمارا یقین پختہ و مستحکم ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکومت کو ہٹانا وقت کی ضرورت بن چکا ہے: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت کو ہٹانا وقت کی ضرورت بن چکا ہے‘‘ اگر چہ بعض لوگوں کے خیال میں سندھ میں حکومت کو ہٹانا وقت کی زیادہ ضرورت ہے لیکن اس سے ہم سارے کے سارے بالکل بے کار ہو کر رہ جائیں گے جبکہ بے کار ہو جانے کا مطلب بے روزگار ہو جانا بھی ہے، جس سے ہمارے سارے کام رک جائیں گے جبکہ کاموں کا سلسلہ رواں دواں رہنا چاہیے بلکہ اس کی وجہ سے احتسابی اداروں کا کام بھی چلتا رہتا ہے، اگرچہ ہمارے لیے یہ خاصی حد تک باعثِ پریشانی ہے لیکن ہم ساتھ ساتھ اس کا تدارک بھی کرتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کوئی بات نہیں!
جنگِ عظیم دوم میں جب دشمن فوج نے بمباری کے ذریعے لندن کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تو صحافیوں کے ایک اجتماع میں وزیراعظم ونسٹن چرچل کو بتایا گیا کہ بمباری سے کچھ باقی نہیں بچا ہے، تو چرچل نے پوچھا: کیا ہماری عدالتیں کام کر رہی ہیں؟ تو انہیں بتایا گیا کہ عدالتیں صحیح طور پر کام کر رہی ہیں۔ چرچل بولے: پھر پریشانی کی کوئی بات نہیں!
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری:
مرے دل سے ترا ارمان رخصت ہو چکا ہے
مسافر رہ گیا، سامان رخصت ہو چکا ہے
میں پتھر کی طرح خود پر قناعت کر چکا ہوں
نمودِ جان کا امکان رخصت ہو چکا ہے
میں جب دفتر سے چھٹی کر کے آیا خود سے ملنے
اُداسی نے کہا مہمان رخصت ہو چکا ہے
بہت ہی دیر سے پہنچی ہے آنکھوں کو تسلی
مسافر چھوڑ کر مژگان رخصت ہو چکا ہے
اب آئے ہو امیدوں کے مکانوں کو بچانے
تباہی کر کے جب طوفان رخصت ہو چکا ہے
وہ اب کانٹے بچھانا چھوڑ دے اپنی گلی میں
اسے کہنا علی ارمان ؔرخصت ہو چکا ہے (علی ارمان)
٭...٭...٭
وقت نے اس لیے دیوار بنایا ہوا ہے
میں نے احوال جہاں بھر کو بتایا ہوا ہے
تم کو فرصت ہو تو پھر پوچھنا آ کر مجھ سے
میرؔ و غالبؔ میں مجھے کیا نظر آیا ہوا ہے
چاہتی ہے جو تیرے سر کی ردا ویسا ہی
فتویِٰ غم دلِ کافر نے لگایا ہوا ہے (سیدہ ہما شاہ)
آج کا مطلع
لفظ پتوں کی طرح اڑنے لگے چاروں طرف
کیا ہوا چلتی رہی آج مرے چاروں طرف