تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     24-02-2021

سرخیاں، متن اور عامر سہیل

سینیٹ الیکشن کا معرکہ سر کریں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''سینیٹ الیکشن کا معرکہ سر کریں گے‘‘ لیکن سوال یہ ہے کہ اس میں ہمارے ہاتھ کیا آئے گا؟ اگر یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے لیے پی پی اور ن لیگ اکٹھی ہو سکتی ہیں تو انہیں اپنے سربراہ کا خیال کیوں نہیں آیا؟ اوپر سے دھرنے کے لیے کوئی پیسے ہی نہیں دے رہا اور جس کا مطلب ہے کہ طالب علموں کو دربدر کرنے کا ارادہ ہے، کیونکہ اور تو کسی نے اس طرف کا رخ نہیں کرنا، یہاں حافظ حسین احمد کی سب سے زیادہ قابلِ رحم حالت والی بات بھی ٹھیک محسوس ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں دیگر اپوزیشن رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
میری فتح جمہوری قوتوں کی فتح ہو گی: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''میری فتح جمہوری قوتوں کی فتح ہو گی‘‘ کیونکہ جمہوریت کو عملی طور پر چلانے کا سہرا میرے اور زرداری صاحب کے سر ہے اور اگر ہماری پیشگوئی کے مطابق میرے چیئر مین سینیٹ منتخب ہونے کے بعد وزیراعظم واقعی گھر چلے جائیں گے تو عوام کو خبردار اور ہشیار رہنا ہوگا کہ وہ اپنی اس خدمت کے لیے دوبارہ تیار ہو جائیں جسے وہ کانوں سے ہاتھ لگا لگا کر دن رات یاد کرتے ہیں البتہ اس میں میرا کوئی ارادہ شامل نہیں ہے بلکہ یہ تاریخ ہے جو اپنے آپ کو دہرانے پر مجبور ہے۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
یوسف رضا گیلانی سے رابطے کی
خبریں بے بنیاد ہیں: جہانگیر ترین
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ''یوسف رضا گیلانی سے رابطے کی خبریں بے بنیاد ہیں‘‘ کیونکہ ان کے ساتھ میری عزیز داری ہے اور انہیں مجھ سے کسی رابطے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ حقوق العباد کا میں بھی سختی سے قائل ہوں نیز انگریزی محاورے کے مطابق خون پانی سے گاڑھا ہوتا ہے اس لیے حکمران جماعت اُن ارکان کی فکر کرے جو اُن کی ملاقات میں غیر حاضر تھے، لگتا ہے کہ گیلانی نے تو ویسے بھی کامیاب ہو جانا ہے، کیونکہ ان کے لیے میری دعائیں ہی کافی ہیں۔آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پی پی کس بنیاد پر گیلانی کی جیت کا دعویٰ کر رہی ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''پی پی کس بنیاد پر گیلانی کی جیت کا دعویٰ کر رہی ہے‘‘ اور اگر جہانگیر ترین گیلانی کے رشتے دار ہیں تو بھی انہیں خوش ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ فی زمانہ رشتے دار ہی رشتے دار کا مخالف ہوتا ہے، اس لیے دونوں کے حق میں بہتر ہو گا کہ ایک دوسرے سے دور رہیں جو کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کا بھی تقاضا ہے، ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دونوں ہی قرنطینہ میں نظر آئیں، اس لیے خواہ مخواہ رسک لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، بلکہ دونوں کو روزانہ اپنے ہاتھ بھی صابن کے ساتھ مل مل کر دھونے چاہئیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس اور گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم کے لیے بہتر ہے کہ عزت سے
گھر چلے جائیں: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ''وزیراعظم کیلئے بہتر ہے کہ عزت سے گھر چلے جائیں‘‘ کیونکہ یہی پالیسی بہت اچھی رہتی ہے جیسا کہ اگر وہ گھر نہ گئے تو ہم اپنے گھر چلے جائیں گے اس لیے گھر کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھنا چاہیے؛ اگرچہ نازک حالات میں دیوار پھاند کر بھی گھر جایا جا سکتا ہے، جس کی ہم سیاستدانوں کو خوب پریکٹس بھی ہوتی ہے کیونکہ ہم ہمیشہ احترام سے گھر نہیں جایا کرتے اور اس ضمن میں ایک مثال ہمارے سامنے بھی ہے، اسی سے سبق سیکھنا چاہیے۔ آپ اگلے روز پی پی 221 میں کامیابی پر کراچی سے پیغام نشر کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کو کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا: فردوس عاشق
معاونِ خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کو کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا‘‘ کیونکہ اگر ایسا ہوا تو پی ٹی آئی اپنی کامیابی کو خود ہی روکے گی کیونکہ کوئی اور ایسا نہیں کر سکتا، مثلاً ہو سکتا ہے کہ ہمارے ارکان اپنی آب و ہوا تبدیل کرنا چاہتے ہوں جو کہ صحت مندی کے لیے ویسے بھی بے حد ضروری چیز ہے جبکہ ہم کسی کے صحت کے مسائل میں داخل اندازی ہرگز پسند نہیں کرتے کیونکہ جان ہے تو جہان ہے اور الیکشن میں چونکہ ہم شفافیت کے قائل ہیں اس لیے بھی ہم کسی پر دبائو ڈال کر بدنامی مول لینا نہیں چاہتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں عامر سہیل کی غزل کے چند اشعار:
نیند کچھ دیر کی ہے، زلف ہے شانے سے الگ
تم جھکی بیٹھی ہو گھٹنوں پہ زمانے سے الگ
دل کہاں رکتا ہے، مہتاب کہاں جھکتا ہے
کر کے دیکھیں گے پری آئینہ خانے سے الگ
کچھ نہ کہتی ہوئی آواز کی رنگت کو پرکھ
ایسے مضراب میں کیا کچھ نہیں طعنے سے الگ
ایسے بیمار کو آرام کہاں سے آئے
لگ کے بیٹھا ہے ترا عشق سرہانے سے الگ
ہم نے کاغذ پہ خد و خال بنائے تیرے
جب تیرے اشک ہوئے ہم سے بہانے سے الگ
غم کو مفہوم نہ پہنائو اداکاری کے
بھیگ سکتی ہے غزل ہونٹ ہلانے سے الگ
ہجر وقفہ تو نہیں، ہجر کوئی سکتہ ہے
خود پہ ہنسنے سے الگ، تجھ کو ہنسانے سے الگ
آج کا مطلع
اک دن ادھر سوارِ سمندِ سفر تو آئے
خود بڑھ کے روک لیں گے کہیں وہ نظر تو آئے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved