تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-02-2021

سرخیاں، متن اور ابرار احمد

الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کرنے
والے آج اس کے حامی ہیں: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کرنے والے آج اس کے حامی ہیں‘‘ جس طرح ہم الیکشن کمیشن کے حامی تھے اور آج اس کے خلاف احتجاج کر ر ہے ہیں کیونکہ یہ ایک خود کار نظام ہے جس کے تحت جن کے حق میں فیصلہ آئے وہ الیکشن کمیشن کے حامی ہو جاتے ہیں اور جن کے خلاف آئے وہ احتجاج کرنے والے، جس پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک ٹوئٹ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کر رہے تھے۔
سینیٹ الیکشن چوری نہیں ہونے دیں گے: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سینیٹ الیکشن چوری نہیں ہونے دیں گے‘‘ کیونکہ ہم سے زیادہ چوری کے عیب و ہُنر اور کون جانتا ہے، اس لیے ہم آن کی آن میں یہ چوری پکڑ لیں گے بلکہ یہ چوری ہونے ہی نہیں دیں گے، جبکہ کراچی میں چوری اور ڈکیتی ویسے ہی معمول کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔ اگرچہ ہم اسے پکڑ اور روک بھی سکتے ہیں لیکن چور حضرات کی ضروریات اپنی جگہ پر ایک حقیقت کا درجہ رکھتی ہیں اس لیے وہ ہم سے صرفِ نظر کرتے ہیں اور ہم ان سے اور اس طرح دونوں کی گاڑی بلا رکاوٹ چلتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کر رہے تھے۔
جنگلات کی حفاظت ہماری قومی ذمہ داری ہے: صمصام بخاری
وزیر جنگلات و ماہی پروری پنجاب سید صمصام علی بخاری نے کہا ہے کہ ''جنگلات کی حفاظت ہماری قومی ذمہ داری ہے‘‘ جبکہ شہروں کو ہم نے خدا کے سپرد کر رکھا ہے اور روزانہ لاکھوں اور کروڑوں کی چوریاں اور ڈاکے ہو رہے ہیں جس کی وجہ صرف شہریوں کی حماقت ہے جو یا تو اپنا سارا مال و زر بینکوں میں رکھنے کی بجائے گھروں میں رکھتے ہیں اور چوروں، ڈاکوئوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں یا اپنے پیسے جیب میں ڈال کر گویا ڈاکوئوں کو دعوت دے رہے ہوتے ہیں کہ آئو اور ہمیں لوٹ لو۔ ان حالات میں حکومت کچھ نہیں کر سکتی۔ آپ اگلے روز ٹریننگ ورکشاپ لاہور میں خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن کمیشن فیصلے کو چیلنج کرنا ثابت
کرتا ہے کہ تم نے چوری کی: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنا ثابت کرتا ہے کہ تم نے چوری کی‘‘ اور چونکہ یہ چوری ثابت ہو چکی ہے اس لیے وزیراعظم کو فوری طور پر گھر لے جائیں کیونکہ اور تو ہم کسی بھی طرح سے انہیں گھر بھیجنے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور نہ ہی اس حکومت نے لانگ مارچ اور دھرنے سے گھر جانا ہے اس لیے یہ چوری ثابت ہونے کے بعد ان کے لیے سنہری موقع ہے کہ وزیراعظم اسے غنیمت سمجھتے ہوئے گھر چلے جائیں کیونکہ میرا گھر ہی میرا گلشن ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹوئٹ کے ذریعے بیان دے رہی تھیں۔
ڈسکہ ضمنی انتخاب کی انکوائری ہونی چاہیے: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ڈسکہ ضمنی انتخاب کی انکوائری ہونی چاہیے‘‘ کیونکہ اگر میرے پلیٹ لیٹس کی انکوائری ہو سکتی ہے تو اس کی کیوں نہیں، جو صرف اس لڑکے کا کارنامہ تھا جو میرا خون لے کر جایا کرتا تھا اور اس میں کوئی اور چیز بھی ڈال دیتا تھا جس سے نتیجہ سراسر تبدیل ہو جاتا تھا اور یہ بھی خاکسار ہی کا بتایا ہوا طریقہ کار تھا جس کی حکومت کے ڈاکٹروں کو خبر ہی نہیں ہو سکی اور یہی وہ دھول تھی جو ان کی آنکھوں میں جھونکی گئی تھی، جس پر خاکسار کے ذہنِ رسا کی کچھ تو داد دینی چاہیے۔ آپ اگلے روز لندن سے ٹیلیفون پر ہدایات جاری کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی تازہ نظم:
تم نہیں دیکھتے
دنوں سے دہلیزوں اور
خوابوں سے تعبیروں تک کا سفر
طے کرتی ہیں آنکھیں یا قسمت
یا پھر طے ہو جاتا ہے یہ سفر
محض اتفاق سے
اور ہر سفر کی اپنی منزل ہوتی ہے
اور صعوبت
اور آدمی کے پاس ہوتی ہیں
صرف آنکھیں
آنکھیں دیکھتی ہیں
دُور کے راستوں کو
اور رگوں کو بھر دیتی ہیں
موسموں اور منظروں کی آگ سے
اُتار دیتی ہیں تھکن اور دیکھتی رہتی ہیں
رات دن، چمکتے جگنوئوں کی طرح
تھوڑا زادِ سفر باندھ دیتی ہیں
یادداشت کی گٹھڑی میں
ہنستی ہیں اور دیکھتی رہتی ہیں
کھلتے ہوئے پھول
بارش میں بھیگتے ہوئے درخت اور آدمی
دریائوں کے کنارے
آبادیوں میں اترنے والی شام
مسکراتی ہوئی دھوپ
اور مکتب سے نکلتے ہوئے بچوں
کی اجلی وردیاں۔۔۔۔۔
روتی ہیں اور دیکھتی رہتی ہیں
ایڑی میں چُبھ جانے والی کیل
اُڑتے ہوئے بادل
معدوم ہوتے ہوئے ماہ و سال
ابدیت کے جنگل میں بھٹکتی ہوئی چاندنی
اور ہاتھوں سے گرتی ہوئی مٹی
آنکھیں نکل جاتی ہیں قدموں سے آگے
اور مکمل کر دیتی ہیں سفر
بھر جاتی ہیں
اور دیکھتی رہتی ہیں
گزری ہوئی بستیاں اور ان میں
ایستادہ گھر
اور دہلیز پر کھلا ہوا پھول
اور آغاز کی سرخوشی اور ملال کے
سائے
آنکھیں دیکھتی رہتی ہیں
لیکن تم نہیں دیکھتے
پڑے رہتے ہو عقب کے اندھیروں میں
لمبی تان کر
اور نہیں جانتے
آنکھیں کیا کچھ دیکھ سکتی ہیں!!
آج کا مطلع
چر گئی ککڑی ککڑ
مکڑی تھی یا مکڑ

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved