تحریک انصاف نے کرپشن
کے خاتمے کو تحریک کی شکل دی: شبلی فراز
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف نے کرپشن کے خاتمے کو تحریک کی شکل دی‘‘ اور اس کا حال بھی وہی ہوا جو ملک ِ عزیز میں تحریکوں کا ہوا کرتا ہے جبکہ حکومت ہٹاؤ بھی ایک ایسی ہی تحریک تھی جس کا کوئی نتیجہ سوائے اس کے نہیں سکا کہ حکومت پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو گئی ہے اور یہی معاملہ کرپشن کے خلاف تحریک کے ساتھ درپیش آیا جس کا صاف مطلب یہ بھی لیا جا سکتا ہے کہ کوئی کام تحریک کی شکل میں شروع نہ کیا جائے کیونکہ اس کا ایک جیسا ہی نتیجہ نکلتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹ کے ذریعے اپنا بیان جاری کر رہے تھے۔
عوامی راج کے قیام، حکومت
کے جانے کا وقت آ گیا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عوامی راج کے قیام، حکومت کے جانے کا وقت آ گیا ہے‘‘ اور یہ وہی عوامی راج ہوگا جسے یاد کر کر کے عوام اپنے کانوں کو انگلیاں لگا رہے ہیں جس نے انہیں اس حالت کو پہنچایا ہے اور ان اربوں روپوں کا کچھ پتا ہی نہیں چل سکا جو بیرونی قرضوں کی شکل میں لئے گئے تھے کہ آخر وہ کہاں خرچ ہوئے اور اگر تاریخ واقعی اپنے آپ کو دُہراتی ہے تو عوام کو اس سے پوری طرح خبردار رہنا چاہئے ؎
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
آپ اگلے روز مسلم لیگ کے ایک دیرینہ بزرگ رکن کے صاحبزادے سے فون پر بات کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی عمران کے سر پر زندہ ہے
، کوئی پھوٹ نہیں: شیخ رشید احمد
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی عمران کے سر پر زندہ ہے، کوئی پھوٹ نہیں‘‘ اگرچہ کسی کے سر پر زندہ رہنا کوئی اچھی بات نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی سر اتنا بوجھ مسلسل نہیں اُٹھا سکتا اور اس کا نتیجہ بھی اچھا نہیں نکلتا جبکہ ساری پارٹی کا بوجھ ایک اکیلے بندے کے سر پر ہونا خود اس کے سر کے لئے بھی تشویش انگیز بلکہ خطرناک ہوتا ہے اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ پارٹی میں کوئی پھوٹ بھی نہیں ہے وگرنہ پھوٹ کی صورت میں یہ بوجھ خاصا کم ہو سکتا تھا؛ چنانچہ اس سہولت کے حصول کیلئے پارٹی کے کچھ ذمہ دار اپنی سی کوششیں کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاست کی انگڑائی سے حکومتی صفوں
میں کھلبلی مچی ہے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''سیاست میں انگڑائی کی وجہ سے حکومتی صفوں میں کھلبلی مچی ہے‘‘ اور یہ انگڑائی حسینائوں کی انگڑائی سے کسی طرح بھی کم نہیں ہے اور اگر بغور اور انصاف کی آنکھ سے دیکھا جائے تو یہ انگڑائی میرے سوا اور کسی کی نہیں ہو سکتی جبکہ میری انگڑائیوں سے پوری قوم پہلے ہی اچھی طرح سے قائل اور معترف ہے اور یہ خوشی کی انگڑائی بھی ہے کیونکہ پی ڈی ایم نے لانگ مارچ کے ساتھ دھرنے پربھی اتفاق کر لیا ہے جس سے فنڈنگ کی ریل پیل بھی ہو گی۔ یہ حقیقت ہے کہ قدرت کسی کے دن پھیرنا چاہے تو اس میں دیر نہیں لگاتی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سیاسی انتقام کا مختلف سطحوں پر
مقابلہ کر رہے ہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سیاسی انتقام کا مختلف سطحوں پر مقابلہ کر رہے ہیں‘‘ اور ہمارے اثاثوں میں تھوڑے ہی عرصے میں جو بے تحاشہ اضافہ ہوا یہ صرف فطرت کا انعام ہے جس میں مجھ جیسا بے غرض اور بے لوث بندہ کیا مداخلت کر سکتا ہے کیونکہ فطرت کی مہربانیوں کے بغیر تو کسی کے اثاثوں میں ایک دھیلے بلکہ ایک پائی کا بھی اضافہ نہیں ہو سکتا اور یہ وہی دھیلے ا ور پائیاں ہیں جن کے حوالے سے میں قسم کھاتا رہتا ہوں، ہمارے پاس تو ان اثاثوں کا صحیح حساب بھی نہیں ہے کیونکہ ہم نعمتوں کو گنا نہیں کرتے۔ آپ اگلے روز حمزہ شہباز کی رہائی پر عطا اللہ تارڑ کے خط کے حوالے سے گفتگو کر رہے تھے۔
رمضان المبارک میں اشیائے ضرورت
پر عوام کو ریلیف دیا جائے گا:حفیظ شیخ
وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ''رمضان المبارک میں اشیائے ضرورت پر عوام کو ریلیف دیا جائے گا‘‘ تاہم اس کا انحصار اس امر پر ہے کہ عوام سینیٹ الیکشن میں مجھے کوئی ریلیف دیتے ہیں یا نہیں، یعنی جتنا گڑ ڈالو گے میٹھا بھی اتنا ہی ہوگا اس لئے عوام اگر واقعی رمضان میں ریلیف چاہتے ہیں تواپنے منتخب نمائندوں پرزور دیں کہ وہ مجھے کامیاب کرائیں کیونکہ میں اگر سینیٹر ہی نہیں بنتا تو عوام کو ریلیف کیسے دوں گا اس لئے عوام خود سیانے ہیں اور عقلمند کو ایک اشارے ہی کی ضرورت ہوتی ہے جو میں نے کر دیا ہے اور آگے اپنا نفع و نقصان سوچنا ان کی اپنی ذمہ داری ہے۔ آپ اگلے روز ریڈیو پاکستان سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں رُستم نامی کی شاعری:
اُلجھ بیٹھا تھا دھکم پیل کے ساتھ
کہاں تک دوڑتا میں ریل کے ساتھ
مجھے مجھ سے زیادہ جانتا ہے
بتاؤں کیا اُسے ڈیٹیل کے ساتھ
خبر کیا تھی کہ ایم اے پاس لڑکی
کرے گی عشق دسویں فیل کے ساتھ
کھلا یہ اب، معزز شخص کا بھی
نکلتا ہے تعلق جیل کے ساتھ
حصارِ عشق سے نکلا نہیں وہ
جُڑا اک بار جو اِس کھیل کے ساتھ
نہ جائے گا ہمارا دوغلا پن
مریں گے ہم دلوں کے میل کے ساتھ
ہمیں کرتی ہے زِچ ہر اک مہینے
حکومت گیس، بجلی، تیل کے ساتھ
آج کا مقطع
ان کا برتائو ہی برا ہے، ظفرؔ
ویسے وہ آدمی تو اچھے ہیں