تحریر : عبداللہ بابراعوان تاریخ اشاعت     05-03-2021

ُٰپی اے ایف اور مودی کا بھیانک خواب

اندر گھس کر مارنے اور پاکستان کو سبق سکھانے والے خواب دیکھنے کے عادی نریندر مودی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ 27 فروری 2019ء کا دن اس کے لیے ایک بھیانک خواب ثابت ہوگا۔ مودی کی پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی پانچ سالہ کوششوں پر پانی کے بجائے شاندار چائے پھر گئی۔ سرجیکل سٹرائیک کی فلم کے فلاپ ہونے کے بعد sequel پر کی گئی خاصی محنت بھی کام نہ آئی۔ نتیجہ پوری دنیا میں بھارت کی ذلت و رسوائی۔ 27 فروری کے اس تاریخی دن چند معاملات پوری دنیا اور بالخصوص بھارت پر واضح ہوگئے۔
پہلا‘ جعلی آپریشنز کا ڈرامہ۔ بھارتی فوج کے ترجمان کے مطابق بالاکوٹ سٹرائیک کے نتیجے میں ایک کمپائونڈکو تباہ کیا گیا جس میں موجود 300 سے 400 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس پروپیگنڈے کو پاک فوج نے فوراً کائونٹرکیا۔ اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے تصویری ثبوت کے ساتھ دنیا کو بتادیا کہ نہ کوئی دہشتگردوں کی آماجگاہ تباہ ہوئی ہے اور نہ ہی لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ بھارت نے بے آباد علاقے میں پے لوڈ گراکر نہ صرف پاکستا ن کے چند درخت تباہ کئے بلکہ ایک پہاڑی کوا بھی ماردیا۔ پاکستان کے تصویری ثبوت کے جواب میں بھارت نے نہ تو کوئی آپریشن کی ویڈیو جاری کی اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی اور ثبوت دیا۔ بھارتی اپوزیشن کے سیاستدانوں نے خوداپنی ہی فوج کے آپریشن پرسوال اُٹھائے۔ سینئر سیاستدان اور بھارتی اپر ہائوس کے رکن کپل سبل نے جب بالاکوٹ سٹرائیک کا ثبوت مانگا تو مودی منتریوں نے انہیں ''دیش دروہی‘‘ اور غدارکے لقب سے نوازا۔ مودی کے پسندیدہ چینلز نے ''بالاکوٹ فتح‘‘ ٹرانسمیشن چلائی‘ نیوز کاسٹرز نے چیخ چیخ کر بھارت کی جیت کے اعلانات کئے اور بھارتی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی مگر دنیا بھرمیں بھارت کی jingoism اور نفرت پر مبنی بیانیہ ایکسپوز ہوگئے۔ آج تک بھارت کی جانب سے کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا‘ جس نے عالمی سطح پربھارت اور مودی‘ دونوں کی پوزیشن کو کمزور کیا ہے۔
دوسرا‘ پی اے ایف کی آئی اے ایف پر برتری ۔پاک فضائیہ پاکستان کا قابلِ فخر اور جنگی حالات میں قابلِ اعتبار ادارہ ہے۔ پاک فضائیہ نے بھارتی ''ویمان سینا‘‘ کی تمام سازشیں ناکام بنادیں۔ جب ویمان سینا بالی ووڈ فلموں سے آگے بڑھی تو ہمارے سکواڈرن لیڈر نعمان علی خان اور حسن صدیقی نے دوبھارتی جہازمار گرائے‘ جن میں سے ایک جہازکا ملبہ اور پائلٹ‘ دونوں پاکستانی حدود میں آگرے۔ اس شوٹ ڈائون نے بھارتی ایئرفورس کے حوصلے پست کردیے اور بھارت پاکستانی ایئرفورس کی برتری کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا۔ افراتفری میں بھارت نے اپنے ہی ایک جنگی ہیلی کاپٹر پر راکٹ داغ دیے جس سے چھ بھارتی فوجیوں کی جانیں چلی گئیں۔ پی اے ایف کے اس کامیاب مشن نے مودی اور اس کے جنون میں مبتلا منتریوں کوخبردار کردیا کہ ایم ایم عالم‘ سیسل چوہدری‘ مارون میڈل کوٹ اور راشد منہاس کے وارث پاکستانی فضائی حدود کی حفاظت کرنا خوب جانتے ہیں۔ 27فروری کی تاریخی ڈاگ فائٹ نے بھارت کی آپریشنل صلاحیت کا تاریخی پول بھی کھول دیا۔ مِگ21 طیاروں کی کمزوری کی نشاندہی بھارت کو طعنوں کی طرح چبھنے لگی۔ بے پناہ عالمی بے توقیری اور جگ ہنسائی کے بعد بھارتی حکمرانوں نے فرانس سے رافیل طیارے خریدنے کا فیصلہ کیاتاکہ میڈاِن پاکستان جے ایف17 طیاروں کا مقابلہ کیا جاسکے۔ فرانس سے کی گئی ڈیل پر مودی سرکار کو گڑبڑ گھوٹالے کے الزامات کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث مودی کے خلاف لوک سبھا میں تحریکِ عدم اعتماد کا آغاز ہوا۔ مودی اور رافیل اپنے کسی ناپاک مقصد میں بھی کامیاب نہ ہوئے۔
تیسرا‘پاکستان کی امن کی آشا اور انڈیا کی جنگ کی بھاشا۔ ونگ کمانڈر ابھی نندن پاکستان کے قبضے میں تھا۔ جہاز سے eject کرنے کے بعد وہ آزاد کشمیر میں سویلین آبادی کے قریب گرا اور شہریوں نے Citizen's arrest کرنے کے بعد اس کی خوب دھلائی کی‘ تبھی ہمارے جوانوں نے اسے اپنی تحویل میں لیا‘ محفوظ مقام پہ منتقل کیا اور تاریخی چائے پلائی۔ ابھینندن کی گرفتاری کے بعد دونوں ممالک کے حالات سخت کشیدہ تھے۔ بین الاقوامی میڈیا‘ تیسری جنگ عظیم اور نیوکلیئر وارفیئر کی باتیں کررہا تھا۔ اس جنگی جنون کے باوجود وزیر اعظم عمران خان نے دانشمندی سے کام لیتے ہوئے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیا تاکہ پوری قومی قیادت متحدہ نظر آسکے۔ بدقسمتی سے اپوزیشن نے اس اجلاس میں گھسے پٹے سیاسی نعروں کا سہارا لیا اور قومی مفاد میں متحدہ فرنٹ دکھانے کا موقع ہاتھ سے گنوادیا۔ وزیر اعظم نے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کی جانب ایک peace gesture کرتے ہوئے ابھی نندن کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا۔ اس قدم کو عالمی سٹیج پر پذیرائی ملی اور عمران خان کی کاوشوں کو سراہا گیا۔عمران خان نے امن اور سلامتی کا پیغام دے کر خود کو ایک زیرک سٹیٹس مین کے طور پر منوالیا۔ جہاں مودی کی فکری پستی اور اقتدارکی ہوس نے برصغیر کو جنگ کے قریب پہنچایا وہاں عمران خان کی ذہانت اور دیدہ دلیری نے خطے کو بڑے خطرات سے بچالیا۔
چوتھا‘ عالمی فورمز پر بیباکی سے موقف پیش کرنا اور بھارتی منفی پروپیگنڈے کا جم کر مقابلہ کرنا ۔جنگ کا خطرہ ٹلنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے ورلڈ میڈیا کا رخ کیا اور مختلف رسائل ‘ اخبارات‘جرائد اور ٹیلی وژن چینلز کو دیے انٹرویوز میں مودی ‘ امیت شاہ ‘ساورکر ‘گول ولکر ‘آر ایس ایس اور انتہا پسند ہندوتوا پرست تنظیموں کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر ڈالا۔عمران خان کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کیا گیا خطاب بھی تاریخ ساز تھا۔خان صاحب نے واضح کردیا کہ حملے کی صورت میں پاکستان‘ بھارت کا آخری دم تک مقابلہ کرے گا۔ماضی میں وزرائے اعظم اقوام متحدہ میں بھارت کا مقابلہ کرنے سے کتراتے رہے اور غیر مؤثر رسپانس کے باعث پاکستانی ساکھ کو نقصان پہنچاتے رہے۔یہ ملک کی تاریخ کا پہلا موقع تھاجب ہمارے وزیراعظم نے بھارت کو ہر فورم پر ٹف ٹائم دیا اور اپنی تقاریر ‘انٹرویوز اور تحریروں کے ذریعے بھارت کو بے نقاب کردیا۔ بھارت نے انہی تقریروں کے جواب میں ڈس انفو لیب جیسی جھوٹ ایکسپورٹ کرنے والی فیک نیوز فیکٹریوں کو پاکستان کے عالمی امیج کو خراب کرنے کیلئے استعمال کیا مگر خان صاحب کی کرشماتی شخصیت اور دلیری کے سامنے مودی کی سازشوں اور گیدڑ بھبکیوں کا بھارت کو کوئی فائدہ نہ ہوا۔
27 فروری کے سرپرائز ڈے پر ملنے والے مہا سرپرائز نے بھارت کو ایسا سبق سکھایا کہ وہ اب پاک سرزمین کی طرف میلی آنکھ اٹھانے سے پہلے ہزار بار سوچے گا۔ اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھنے والے انتہا پسند ہندو سیاسی سوداگر بھی جان گئے کہ پاکستان ایک ذمہ دار نیوکلیئر ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ اپنا دفاع کرنا بھی اچھی طرح سے جانتا ہے۔ پرائے شعلے اس چمن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ سال2019ء سے لیکر 2021ء تک بلا تعطل ذلت ہی بھارت کا مقدر بنی رہی‘ اسی تسلسل میں وادی گلوان بھارتی قبضے سے چینی ہاتھوں میں منتقل ہوگئی۔کئی بھارتی فوجیوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں اور کئی زخمی بھی ہوئے۔مودی چین کے سامنے مکمل طور پر بے بس نظر آئے۔ لداخ میں پسپائی نے بھارت کے 27فروری کو لگائے گئے زخموں پر بے پناہ نمک چھڑکنے کا کام کیا ۔ہمارے مغربی بارڈر پر باڑ ھ لگنے کے بعد بھارتی وارڈیزائنرز یہاں بھی ناکام ہوتے چلے گئے ۔ اب مودی نے خون آلود چھری بغل میں رکھ لی ہے اور منہ میں رام رام۔مودی آج بھی کسی مس ایڈونچر سے قبل عمران خان کے الفاظ یاد کرتا ہے ''پاکستان retaliate کرنے کا سوچے گا نہیں‘پاکستان retaliateکرے گا‘‘۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved