تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     05-03-2021

سرخیاں‘ میں سناتا ہوں قصۂ درویش اور کاشف مجید

ڈر کر حکومت نہیں کر سکتا، جسے اعتماد
نہیں سامنے آ کر اظہار کرے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ڈرکرحکومت نہیں کر سکتا، جسے اعتماد نہیں سامنے آ کر اظہار کرے‘‘ اور جن لوگوں نے سینیٹ الیکشن میں دھوکا دیا ہے، ان کا تعین کیا جا رہا ہے اور کم از کم مجھے ایسی کوئی امید نہیں تھی کہ کچھ لوگ اپنی رشتہ داری کی وجہ سے اپنا وزن گیلانی کے پلڑے میں ڈال دیں گے؛ اگرچہ وہ انتظار کرتے رہے اور میں انہیں کہہ نہ سکا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہیں حفیظ شیخ کے ساتھ کوئی اپنا سکور برابر کرنا تھا، اگرچہ یہ میرا خیال ہی ہے لیکن پانچ‘ سات ووٹ ہمیں پڑ جاتے تو یہ صورت حال نہ ہوتی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
لیگی ارکان کا شکریہ، آج جمہوریت کی فتح ہوئی: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''لیگی ارکان کا شکریہ، آج جمہوریت کی فتح ہوئی‘‘ جو حکمرانوں کی شکست فاش ہے، اور جس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں حکومت کرنی آئی ہی نہیں کیونکہ اقتدار کا مطلب ہے کہ کھائو، پیو،عیش کرو، جو انہوں نے نہیں کی اور پیسے والوں کے ہاتھوں منہ کی کھائی اور الٹا کرپشن کے خلاف ایک مہم شروع کر دی، حالانکہ عوام کرپشن کو جرم کے بجائے ایک طرزِ زندگی سمجھتے ہیں اور اپنے حکمرانوں کو خوش حال دیکھ دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سماتے اور اس شاندار روایت کی خلاف ورزی کو دل سے نا پسند کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن سے پارٹی کی سینئر قیادت کو فون کر رہے تھے۔
عمران خان جیسا بہادر لیڈر ہی اعتماد
کا ووٹ لینے کا فیصلہ کر سکتا ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''عمران خان جیسا بہادر لیڈر ہی اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کر سکتا ہے‘‘ اگرچہ تحریک عدم اعتماد ان کے خلاف ویسے بھی آ ہی جانی تھی اور اس کا بھی وہ اسی اعتماد کے ساتھ ہی مقابلہ کرتے۔ البتہ حفیظ شیخ کا ہار جانا واقعی تشویش انگیز اور حیران کن ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ خود بھی اندر خانے گیلانی صاحب سے ملے ہوئے تھے جو ناکامی کے بعد اپنے مخالف کو مبارک باد دیتے ہوئے ان سے باقاعدہ بغلگیر ہو رہے تھے‘ حالانکہ یہ ہماری سیاسی روایات کے سخت خلاف ہے کیونکہ ہارنے کے بعد تو مخالف کو باقاعدہ پیٹنے کا جی چاہتا ہے۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
عمران خان آخری بال تک لڑنے والے
کپتان ہیں: فردوس عاشق اعوان
وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی معاون برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''عمران خان آخری بال تک لڑنے والے کپتان ہیں‘‘ اور اب چونکہ ان کا اوور ختم ہونے میں چند بال ہی باقی رہ گئے ہیں اس لیے اس لڑائی کی اُن سے توقع کی جا سکتی ہے، بیشک انہیں چوکے چھکے پڑتے رہیں، وہ گھبرانے والے نہیں ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ تو خود عوام کو نہ گھبرانے کی تلقین کرتے رہتے ہیں لہٰذا خود کیسے گھبرا سکتے ہیں؛وہ میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں اور چونکہ وہ بنیادی طور پر سپورٹس مین ہیں اس لیے ہار جیت ان کے لیے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
میں سناتا ہوں قصۂ درویش
یہ محمد نوید مرزا کا مجموعۂ کلام ہے۔ انتساب شاعرِ درویش مصورِ احساس والدِ محترم جناب بشیر رحمانی کے نام ہے۔ دیباچے ڈاکٹر سعادت سعید، شیخ فرید اور اللہ دتہ چودھری نے لکھے ہیں جبکہ 'چند باتیں‘ کے عنوان سے پیش لفظ شاعر کا قلمی ہے۔ پسِ سرورق احمد ندیم قاسمی ڈاکٹر انور سدید اور اظہار شاہین کی مختصر توصیفی آرا شاعر کی تصویر کے ساتھ درج ہیں۔
نمونے کے طور پر ان کے چند شعر:
مجھے ہی قفل سارے کھولنے ہیں آسمانوں کے
زمینِ دل کے اندر اپنے بال و پر بناتا ہوں
٭......٭......٭
دیکھ سکتا ہوں پسِ دیوار بھی
جب سے آنکھوں میں اتر آیا ہے تُو
٭......٭......٭
پسِ حرف و معانی کھل رہی ہے
دمِ آخر کہانی کھل رہی ہے
اور‘ اب آخر میں کاشف مجید کی شاعری
ہنس رہے ہو، ہنسا رہے ہو تم
خواب کس کو دکھا رہے ہو تم
کبھی آواز اور کبھی سایا
سلسلہ وار آ رہے ہو تم
خود کو بھی آج میں نے دیکھ لیا
اس قدر جگمگا رہے ہو تم
کچھ نہیں تھا ہمارے بیچ اور اب
تم محبت کو لا رہے ہو‘ تم
ایک تصویر رات کی تصویر
اور شمعیں جلا رہے ہو تم
ایک منظر جدائی کا منظر
اس میں بھی مسکرا رہے ہو تم
ایک سرائیکی نظم
ساڈیاں اکھیں دے وچ خواب ہن
ساڈے سینے وچ تعبیراں
ساڈے ہتھاں وچ اسمان ہے
ساڈے پیراں وچ زنجیراں
ساڈے سر تے رات ڈراکلی
ساڈے منہ تے عجب لکیراں
اساں سجھ بابے دے بانڑدے
ساکوں سارے پاگل جانڑدے
اساں آپ کوں آپ سنجانڑدے
آج کا مطلع
دے کے دل خوش ہوں، چلو پائوں سے کانٹا نکلا
تم نے تو ضد سے لیا تھا، کہو کیسا نکلا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved