تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     08-03-2021

سرخیاں، متن اور سرینگر سے عمر فرحت کی شاعری

حکمرانوں سے ملک نہیں چلتا تو گھر چلے جائیں: حمزہ شہباز
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں سے ملک نہیں چلتا تو گھر چلے جائیں‘‘ اور اگر چل رہا ہے توبھی گھر چلے جائیں کیونکہ ہمارے بھیجنے سے تو وہ گھر جا نہیں رہے حالانکہ گھر جیسا آرام اور سکون اور کہاں میسر آ سکا ہے جبکہ اس کام سے یہ فائدہ بھی ہو گا کہ گھر میں رہ کر یہ کورونا سے بھی محفوظ رہیں گے جس کا زور روز بروز بڑھتا چلا جا رہا ہے اور اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ جان ہے تو جہان ہے اور جان بچانا ویسے بھی فرض ہے۔ آپ اگلے روز جیل میں اپنے والد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کرپٹ مافیا کا کوئی مستقبل نہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''کرپٹ مافیا کا کوئی مستقبل نہیں‘‘ جبکہ مستقبل صرف زیرِ تربیت افراد کا ہے، اگرچہ ان کے مال کی حالت خاصی پتلی ہو چکی ہے جسے گاڑھا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، بس ذرا تربیتی کورس ختم ہونے کی دیر ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ دیر ہے، اندھیر نہیں اور دیر آید درست آید بھی تو ہوتا ہے اور یہ الگ بات ہے کہ عوام کرپشن کو کرپشن سمجھتے ہی نہیں کیونکہ وہ خود اسی مزاج کے ہیں اور ع
کُند ہم جنس! باہم جنس پرواز
والا معاملہ ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں گورنر محمد سرور سے ملاقات کر رہے تھے۔
کوئی عزت والا شخص ہوتا تو استعفیٰ دے دیتا: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''کوئی عزت والا شخص ہوتا تو استعفیٰ دے دیتا‘‘ اور ہمارے معزز ہونے کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ ہم اسمبلی میں گئے ہی نہیں کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ انہوں نے کامیاب ہو جانا ہے اور اس طرح ہم نے اپنی عزت بچا لی جبکہ والد صاحب بھی عزت بچا کر ہی لندن میں بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ ہم نظامِ عدل سے بھی سرخرو ہوتے آئے ہیں، نیز میرے خلاف بھی مواد تیار ہو رہا ہے اور میں بھی سرخرو ہونے کے لیے تیار بیٹھی ہوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے ظہرانے میں شریک تھیں۔
لیگی رہنما ہمارے کارکنوں کے
درمیان کیا لینے گئے تھے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''لیگی رہنما ہمارے کارکنوں کے درمیان کیا لینے گئے تھے‘‘ جبکہ اعتماد کے ووٹ کے بعد تو ہمارا ہر کارکن جذباتی ہوا ہوا تھا جبکہ رش کی وجہ سے انہیں دھکے وغیرہ بھی پڑ گئے اور ایک کارکن کا جوتا اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر ایک صاحب کی طرف چلا گیا جس سے ثابت ہوا کہ جوتا اول تو پائوں میں ہونا چاہیے اور اگر ہاتھ میں بھی ہو تو اسے مضبوطی سے پکڑنا چاہیے تا کہ اچھل کر کہیں اِدھر اُدھر نہ چلا جائے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اپوزیشن کے کارکنوں کے جوتے بھی اچھل سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز مذکورہ ہنگامے پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔
سینیٹ انتخابات میں حکومت کو شکست
ملک کا مستقبل نواز شریف ہیں: شیر علی
مسلم لیگی رہنما چودھری شیر علی نے کہا ہے کہ ''سینیٹ انتخابات میں حکومت کو شکست، ملک کا مستقبل نواز شریف ہیں‘‘ کیونکہ اگر نواز شریف ملک کا ماضی ہو سکتے ہیں تو مستقبل کیوں نہیں ہو سکتے، اول تو وہ واپس ہی نہیں آئیں گے ، کیونکہ وہ وہاں بیٹھ کر ملک کا زیادہ بہتر اور پائیدار مستقبل ثابت ہو سکتے ہیں اور اگر آ بھی گئے تو مستقبل قریب میں وہ سرکاری مہمان کے طور پر ملک کے مستقبل کی کاکلیں سنواریں گے جبکہ مستقبل بعید کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، ماسوائے اس کے ایک مستقل نا اہل آدمی ملک کے مستقبل کو مزید مشکوک تو بنا سکتا ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتا۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں کرسچین کمیونٹی کی طرف سے بلائے گئے ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاسی تاریخ آج ایک نیا رُخ اختیار کر گئی: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پاکستان کی سیاسی تاریخ آج ایک نیا رُخ اختیار کر گئی‘‘ اور ہمارے جانبازوں نے پارلیمنٹ کے باہر جس شجاعت اور دلیری کا ثبوت دیا ہے اس سے نئی تاریخ یہ رقم ہوئی ہے کہ کل کلاں ہمارے رہنمائوں کے ساتھ بھی اس بے تکلفی کا اظہار کیا جا سکتا ہے اور جس کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے رہنما ایسے مواقع پر کم از کم زرہ بکتر پہن کر جایا کریں کیونکہ اس روایت نے آگے چل کر فروغ بھی حاصل کرنا ہے اور اگر زرہ بکتر میسر نہ ہو تو کم از کم ہیلمٹ ضرور پہنا کریں اور یہی سمجھیں کہ موٹرسائیکل پر سفر کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کر رہی تھیں۔
اور‘ اب سری نگر سے عمر فرحت کی شاعری
اس کے چہرے کو دیکھتا ہوں میں
اور اک آہ کھینچتا ہوں میں
اپنے ماضی کی خستہ گلیوں میں
اس کی یادوں سے کھیلتا ہوں میں
کتنے پیڑوں نے میرا پوچھا ہے
دھوپ سے روز پوچھتا ہوں میں
اے مرے ساحلِ گمان و یقیں
لے ترا ہاتھ چھوڑتا ہوں میں
٭......٭......٭
کاغذی تھیں جلا کے رکھ دی ہیں
ساری چڑیاں اُڑا کے رکھ دی ہیں
تجھ کو اب دل سے دیکھنا ہے مجھے
اپنی آنکھیں بجھا کے رکھ دی ہیں
اب وہ مقصودِ آرزو نہ رہا
خواہشیں سب دبا کے رکھ دی ہیں
دل بھی رکھا ہے ساتھ میں غم کے
گٹھڑیاں سی بنا کے رکھ دی ہیں
آج کا مطلع
شکوہ و شکر نہ کچھ عرض گزاری رہے گی
غیر مشروط محبت ہے یہ جاری رہے گی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved