سنجرانی کو چیئر مین سینیٹ بنانے کیلئے
ہر حربہ استعمال کریں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''سنجرانی کو چیئر مین سینیٹ بنانے کیلئے ہر حربہ استعمال کریں گے‘‘ کیونکہ حربہ تو ہوتا ہی استعمال کرنے کے لیے ہے اور اگر یونہی پڑا رہے تو کُند اور بیکار ہو جاتا ہے، نیز اگر اپوزیشن یہ حربے استعمال کر کے کامیاب ہو سکتی ہے تو ہم کیوں نہیں، اگرچہ ہمارے پاس حربوں کی ذرا قلت ہے اور اتنی فراوانی نہیں لیکن جو بھی دال دلیا ہو سکا‘ ضرور کریں گے، اگرچہ ہماری اے ٹی ایم مشینیں پہلے کی طرح کارآمد نہیں رہیں لیکن ہم ٹوٹے پھوٹے حربوں سے ہی کام چلانے کی کوشش کریں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
قوم حکومتی غنڈہ گردی کی مذمت کرے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قوم حکومتی غنڈہ گردی کی مذمت کرے‘‘ اور حکومت ہماری نقل اتارنے کی کوشش نہ کرے کہ ہمارے لوگوں کا اپنا ایک امتیاز ہے جن کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ جھگڑے کے ساتھ توڑ پھوڑ کے بھی ماہر ہیں اور اگر ہمارا مقابلہ ہی کرنا ہے تو ہماری طرح کا کچھ کر کے دکھائے، آٹے دال کا بھائو معلوم ہو جائے گا جبکہ ہمارے ایسے اقدامات سارے کے سارے اونچی نوعیت کے ہیں اور جو تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف میں درج ہیں جبکہ دھکے دینا اور جونا پھینکتا تو بالکل بچکانہ حرکات ہیں، آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت کو مہنگائی کا چیلنج در پیش ہے: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''حکومت کو مہنگائی کا چیلنج در پیش ہے‘‘ جس کا وہ لوگ ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں جو کہ کسی صورت میں بھی مستحق نہیں کیونکہ جائز فائدہ اٹھانے سے انہیں کسی نے منع نہیں کیا ہے جبکہ مہنگائی پیدا کرنے والے ذخیرہ اندوز اور بلیک مارکیٹ والے ہیں اور ان کے خلاف اس لیے کارروائی نہیں کی جاتی کہ یہ بھی معزز شہری ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کر کے حکومت ان کے ٹھوٹھے پر ڈانگ نہیں مارنا چاہتی۔ آپ اگلے روز لاہور پریس کلب میں خواتین کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔
پی ڈی ایم حکومت کو کان سے پکڑ کر گھر بھیجے گی: عظمیٰ بخاری
نواز لیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم حکومت کو کان سے پکڑ کر گھر بھیج دے گی‘‘ جس کے لیے پہلے پی ڈی ایم کو حکومت کا کان تلاش کرنا پڑے گا کیونکہ حکومت کے تو کان ہوتے ہی نہیں، اس لیے اب تک جتنی بے مقصد تگ و دو پی ڈی ایم نے کی ہے، اگر یہی وقت حکومت کے کان تلاش کرنے میں لگاتی تو بہتر ہوتا، چنانچہ اب حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے پی ڈی ایم کو کوئی اور طریقہ اختیار کرنا پڑے گا اور اگر حکومت گھر جانے کے لیے تیار نہیں ہوتی جیسا کہ کئی ماہ سے اس کی پیش گوئیاں ہو رہی ہیں اور یہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی تو پھر اس صورت میں اس کے کان تلاش کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
ن لیگ کا ایک سینیٹر سنجرانی کے لیے مہم چلا رہا ہے: شفقت محمود
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ''ن لیگ کا ایک سینیٹر سنجرانی کے لیے مہم چلا رہا ہے‘‘ اور میں ن لیگ کو آگاہ بلکہ خبردار کر رہا ہوں کہ اپنے اس سینیٹر کو اس کام سے منع کریں کیونکہ یہ ہمارے کام میں ایک طرح کی مداخلت بے جا ہے جسے ہم کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے کیونکہ اگر اس کی اس مہم کے نتیجے میں سنجرانی کامیاب ہو گئے تو وہ کیا سوچیں گے جبکہ ہمارا کوئی سینیٹر ان کے لیے کوئی مہم نہیں چلا رہا کیونکہ اخلاق بھی کوئی چیز ہے اور ہم سب کو اخلاقی اقدار کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ قومیں اپنے اخلاق ہی کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
غیاب
یہ محمود ساجد کا مجموعۂ غزل ہے۔ انتساب ہمشیرگان حمیرا بتول، عظمیٰ بتول اور برادران ماجد حسین اور محمد عاصم کے نام ہے۔ پیش لفظ شاعر کا قلمی ہے۔ پسِ سرورق شاعر کی تصویر اور ایک منتخب غزل درج ہے۔ یہ غالباً شاعر کا دوسرا مجموعۂ کلام ہے۔ گیٹ اَپ عمدہ ہے اور تزئین رانا رضوان نے کی ہے۔ نمونۂ کلام:
لوگ بھی تیار ہیں پیکار بھی موجود ہے
ان سروں پر گھومتی تلوار بھی موجود ہے
گھومنے پھرنے کو آ جاتا ہوں تیرے خواب میں
ورنہ اس بن سے اُدھر گھر بار بھی موجود ہے
ٹھہر جانے کے لیے سایا بھی ساجدؔ کم نہیں
بات کرنے کے لیے دیوار بھی موجود ہے
اور، اب آخر میں حسین مجروحؔ کی نظم:
دسترس سے نکلتا ہوا دن
اسی دن کا ڈر ہے
اسی بوکھلائے ہوئے دن کا ڈر ہے تمہیں
جس کا چہرہ تمہارے لیے اجنبی
جس کی تمازت
تمہارے ارادوں کی آزردگی سے
شناسا نہیں ہے
سنو!
اُس نہ آتے ہوئے دن کی آمد میں
کچھ دیر ہے
اور کس کو خبر
کتنے قرنوں کی دُوری پہ ٹھہری ہوئی ہے
وہ ''کچھ دیر‘‘
جس کی بشارت کا دھڑکا
کہیں اپنے معیار کا دن بنانے کی
بیکار مہلت
گنواتا نہیں ہے
سنو! میرے غم زاد
اُس دن کی چنتا کے چُنگل سے نکلو
اور اس دن کو
جو دسترس سے تمہاری
نکلتا پھسلتا ہوا جا رہا ہے
تہہِ دام کر لو
سمے کی کڑی دھوپ کو ورغلا کر
زمیں پر مہکتی ہوئی شام کر لو
آج کا مطلع
کوئی ہم سے مذاکرات بھی کر
شکل دکھلائی ہے تو بات بھی کر