پی ڈی ایم اقتدار کے لیے نہیں بنائی گئی: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم اقتدار کے لیے نہیں بنائی گئی‘‘ بلکہ اسی کام کے لیے بنائی گئی تھی جو وہ کر رہی ہے یعنی سڑکوں پر خراب و خستہ ہونا اور بیروزگار لیڈروں کو ریلیف دینا وغیرہ، ورنہ اگر اس کا مقصد اقتدار حاصل کرنا ہوتا تو کہیں اس کے قرب و جوار میں تو پہنچ چکی ہوتی، اوپر سے زرداری صاحب کو وزیراعظم بنانے کا مطالبہ بھی ہو رہا ہے یعنی ہمارا کہیں نام و نشان ہی نہیں جو اس کی سب تیاری بھی کر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم کے ایک اجلاس میں گفتگو کر رہی تھیں۔
سابق حکمرانوں نے سوا ستیاناس کر کے ملک
ہمارے حوالے کیا: فیاض الحسن چوہان
وزیرجیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''سابق حکمرانوں نے سوا ستیاناس کر کے ملک ہمارے حوالے کیا‘‘ اور بہتر تھا کہ وہ سواستیاناس کرنے کے بجائے کچھ کام ہمارے لیے بھی چھوڑ دیتے کیونکہ ہر حکومت اسی کام کے لیے برسر اقتدار آتی ہے اور اپنا کام کر کے چلی جاتی ہے اور باقی کام آنے والی حکومت کے لیے چھوڑ دیتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس نے ہماری سیاست کا صحیح اندازہ نہیں لگایا، چنانچہ اب ہمیں اس سے اگلی منزل سر کرنا پڑ رہی ہے اور امید ہے کہ ہم اس امتحان میں کامیاب ہوں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک ناشتے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کی سیاست کے پیمانے مفاد
کے ساتھ بدلتے ہیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کی سیاست کے پیمانے مفاد کے ساتھ بدلتے ہیں‘‘ جبکہ ہمارے مفاد کے پیمانے اسی لیے نہیں بدلتے کہ ہم ایک ہی مفاد کے تحت کام کرتے ہیں اس لیے ہمیں پیمانوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی کیونکہ یہ پیمانہ بھرتا ہی نہیں ہے اور ہم ہمیشہ اسے بھرنے ہی میں لگے رہتے ہیں لیکن وہ بھرتا اس لیے نہیں ہے کہ شاید نیچے سے لیک ہو جاتا ہے اور ہمیں پتا نہیں چلتا؛ تاہم جتنا بھی بھرتا ہے اسی سے وارے نیارے ہو جاتے ہیں اور احتساب والوں میں ہلچل ہونے لگتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
قوم کے اربوں روپے بچائے، بے گناہ ہوں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قوم کے اربوں روپے بچائے، میں بے گناہ ہوں‘‘ اگرچہ ان اربوں کی بچت کا دعویٰ تو میں پہلے بھی کرتا رہا ہوں لیکن ان کی تفصیل کبھی نہیں بتائی کیونکہ میں صوبے کا سربراہ تھا اور میری بات کا یقین کیا جانا چاہیے تھا، اور اب تو مجھے ان کی تفصیل یاد بھی نہیں ہے کیونکہ جیل کے قیام نے میری یادداشت کو بری طرح متاثر کیا ہے، اسی لیے نیب سوالات کا بھی کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکا ہوں بلکہ اب تو دھیلوں اور پائیوں والی بات بھی ایک قصہ پارینہ لگتی ہے اس لیے اس مجبوری کا خیال رکھا جائے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں جج صاحب سے مخاطب تھے۔
پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے
کو اپنے منشور کا حصہ بنایا: ندیم قریشی
پارلیمانی سیکرٹری پنجاب محمد ندیم قریشی نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کو اپنے منشور کا حصہ بنایا‘‘ اگرچہ اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا کیونکہ منشور کا حصہ بنائی جانے والی بات پر عمل نہیں کیا جاتا، جیسا کہ پیپلز پارٹی نے روٹی، کپڑا اور مکان کو اپنے منشور کا حصہ بنایا، لیکن اس پر عمل نہیں کر سکی، لیکن ہم نے وہاں کم از کم ایک سیکرٹریٹ تو بنا ہی دیا ہے اگرچہ اب وہ بھی رفتہ رفتہ ناکارہ ہو چکا ہے اور سیکرٹری وغیرہ وہاں سے واپس آ رہے ہیں جبکہ ہم غریبوں کے لیے مکان اور پناہ گاہیں بنا کر پیپلز پارٹی کا ایک وعدہ پورا کر رہے ہیں تو اسے جواب میں جنوبی پنجاب صوبے والا ہمارا وعدہ پورا کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ارشاد نامہ
یہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ارشاد حسن خاں کے معاون سے چیف جسٹس پاکستان بننے تک کی داستان ہے۔ انتساب قائد اعظم کے نام ہے جن کی عقیدت پیشۂ وکالت کی طرف لے گئی۔ اس کا پیش لفظ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے لکھا ہے جس کے بعد اس کتاب کے بارے میں ماہرینِ قانون و آئین اور صاحبانِ علم و دانش کی آرا درج ہیں جن میں ایس ایم ظفر، وسیم سجاد، اعتزاز احسن، مخدوم علی خان اور حفیظ الرحمن قریشی شامل ہیں۔ پسِ سرور ق بھی انہی میں سے کچھ صاحبان کی رائے سے اقتباسات درج ہیں۔ سرورق پر جج صاحب کی مسکراتی ہوئی تصویر ہے۔ جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا ہے، یہ ان کے چیف جسٹس کے عہدہ تک پہنچنے کی مکمل داستان ہے۔ابتدامیں چیف جسٹس گلزار کی خدمت میں مصنف کو اپنی اس پیش کش کا مسودہ نذر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ پیرائیہ اظہار رواں اور دلچسپ ہے۔
اور، اب آخر میں پشاور سے ڈاکٹر اسحاق وردگ کی شاعری:
عام کردار ہیں روانی میں
خاص ماحول ہے کہانی میں
عکس بہتا نہیں ہے پانی میں
آئینہ بھی نہیں روانی میں
اس لیے رت جگے نہیں کاٹے
خواب بویا نہیں کہانی میں
آپ محفوظ، ہم نشانے پر
اور تو کچھ نہیں کہانی میں
ضمنی کردار مرکزی ٹھہرے
کوئی سازش ہے اس کہانی میں
زندگی چین سے گزر جاتی
آپ ملتے اگر جوانی میں
خواب سیراب ہونے آتے ہیں
آنکھ ماہر ہے باغبانی میں
رُوح گُم نام رہ نہ جائے کہیں
دل کو رکھا گیا نشانی میں
سارے کردار چھوٹے بچے تھے
جب دھماکا ہوا کہانی میں
آج کا مطلع
شکل دکھا کر چھپ گئے ہو
سامنے آ کر چھپ گئے ہو