گیلانی کو جلد یا بدیر فتح مبارک ہو: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''گیلانی کو جلد یا بدیر فتح مبارک ہو‘‘ کیونکہ ہم اسے فتح ہی سمجھتے ہیں اور ہماری ساری فتوحات اسی قسم کی ہیں جن میں سب سے زیادہ اہم اور یادگار فتح والد صاحب کا لندن فرار ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اسی طرح عدالتوں سے سزا یابی کو بھی ہم اپنی فتح سمجھتے ہیں۔ علاوہ ازیں آدمی جو بوتا ہے وہی کاٹتا بھی ہے اور پیپلز پارٹی کو ہماری اس خاتون امیدوار کی بددعا لے کر بیٹھ گئی ہے جسے انہوں نے ہروایا تھا اور یہ بدلہ قدرت کی طرف سے تھا‘ اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں ۔ آپ اگلے روز ایک ٹوئٹ کے ذریعے چیئر مین سینیٹ کے انتخاب پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہی تھیں۔
میری فتح کو شکست میں تبدیل کر دیا گیا: گیلانی
چیئر مین سینیٹ کے امیدوار سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''میری فتح کو شکست میں تبدیل کر دیا گیا‘‘ جس کے ذمہ دار ایک تو میرے فرزند ارجمند علی گیلانی ہیں، جنہوں نے سینیٹرز کو ووٹ خراب کرنے کے طریقے اتنی تاکید سے ذہن نشین کرائے تھے کہ سات حضرات نے اس پر من و عن عمل کر کے دکھا دیا اور اس طرح اس با پ کا نام مزید روشن کیا جو کہ پہلے بھی کافی روشن تھا ۔ آپ اگلے روز نتائج کے اعلان کے بعد اس پر اظہار خیال کرر ہے تھے۔
مریم نواز کے کہنے پر لیگی ارکان
نے اپنے ووٹ ضائع کئے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کے کہنے پر لیگی ارکان نے اپنے ووٹ ضائع کئے‘‘ کیونکہ اس ساری ایکسر سائز سے حکومت کا فائدہ ہو رہا تھا یا پیپلز پارٹی کا، ن لیگ کے ہاتھ تو کچھ بھی نہیں آ رہا تھا اور اسے یہ بھی معلوم تھا کہ گیلانی کامیاب ہو کر اگلے وزیراعظم ہوں گے اور آئندہ الیکشن میں ن لیگ کے لیے مشکلات پیدا کریں گے اور ہمیں باری دینے کے بجائے اپنا اُلو سیدھا کرنے کی کوشش کریں گے جبکہ باری ان کے اُلو کے سیدھا ہونے کی ہے۔ آپ اگلے روز فواد چودھری اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
استعفوں کے بغیر لانگ مارچ بیکار ہوگا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''استعفوں کے بغیر لانگ مارچ بیکار ہوگا‘‘ اس لیے استعفوں سے انکار کرنے والوں کا اگر لانگ مارچ بیکار رہ گیا تو مجھ سے نہ کہیں کیونکہ میں انہیں وقت پر آگاہ کر رہا ہوں کیونکہ سینیٹ چیئر مین کی کامیابی کے بعد حکومت کسی لانگ یا شارٹ مارچ کو خاطر میں نہیں لائے گی، اگرچہ استعفوں سے بھی کوئی فرق نہیں پڑنا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ لانگ مارچ نہ کیا جائے کیونکہ اس کے لیے جو فنڈ اکٹھا ہو چکا ہے وہ اگر کسی بیروزگار کے کام آ جائے تو کیا مضائقہ ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
یوسف رضا گیلانی کو ہروا کر
ن لیگ نے اپنا بدلہ لیا: اعجاز الحق
مسلم لیگ (ضیا) کے چیئر مین اعجاز الحق نے کہا ہے کہ ''یوسف رضا گیلانی کو ہروا کر ن لیگ نے اپنا بدلہ لیا‘‘ اور اس طرح اپنی غیرت اور حمیت کا ثبوت دیا کیونکہ اگر وہ پیپلز پارٹی کی طرف سے اپنی خاتون امیدوار کو ہرانے پر چپ رہتے تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہ کرتی۔ اگرچہ تاریخ کی طرف سے انہیں معاف کر دینے کا پہلے بھی کوئی امکان نہیں تھا کیونکہ جو کچھ تاریخ کے ساتھ خود انہوں نے کیا ہے وہ اسے رہتی دنیا تک یاد رہے گا۔ اور یہ دراصل اس کے لیے اپنے محسنِ اعظم اور تخلیق کار جنرل ضیاء الحق کے اصولوں سے انحراف کی سزا ہے۔ آپ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کر رہے تھے۔
میں نے آواز کو آتے دیکھا
یہ زبیر قیصر کا مجموعۂ کلام ہے جسے اردو سخن پاکستان نے چھاپا ہے۔ انتساب اپنی آواز کی گُم گشتہ باز گشت اور خواب کے نام ہے۔ اس شعر کے ساتھ؎
اُس نے آنکھوں سے پکارا مجھ کو
میں نے آواز کو آتے دیکھا
پسِ سرورق شاعر کی تصویر ہے، ایک شعر کے ساتھ۔ توصیفی رائے دینے والوں میں قمر رضا شہزاد، یاسمین سحر، شمشیر حیدر، سلمان باسط، شجاع بلوچ، عنبرین صلاح الدین اور حمیدہ شاہین شامل ہیں۔ نمونۂ کلام:
کتنے امکان بن گئے قیصرؔ
ایک دیوار کو بنانے سے
نیکیاں اپنی اپنی لے آئو
میں نے دریا سے بات کر لی ہے
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی یہ خوبصورت نظم:
ہمارے دُکھوں کا علاج کیا ہے
اگر ہمارے دُکھوں کا علاج نیند ہے
تو کوئی ہم سے زیادہ گہری نیند نہیں سو سکتا
اور نہ ہی آسانی اور خوبصورتی سے
کوئی نیند میں چل سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج جاگنا ہے
تو ہم اس قدر جاگ سکتے ہیں
کہ ہر رات ہماری آنکھوں میں آرام کر سکتی ہے
اور ہر دروازہ ہمارے دل میں کھل سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج ہنسنا ہے
تو ہم اتنا ہنس سکتے ہیں
کہ پرندے درختوں سے اُڑ جائیں
اور پہاڑ ہماری ہنسی کی گونج سے بھر جائیں
ہم اتنا ہنس سکتے ہیں کہ کوئی مسخرہ یا پاگل
اس کا تصور تک نہیں کر سکتا
اگر ہمارے دکھوں کا علاج رونا ہے
تو ہمارے پاس اتنے آنسو ہیں
کہ ان میں ساری دنیا کو ڈبویا جا سکتا ہے
جہنم بجھائے جا سکتے ہیں
اور ساری زمین کو پانی دیا جا سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج جینا ہے
تو ہم سے زیادہ با معنی زندگی کون گزار سکتا ہے
اور کون ایسے سلیقے اور اذیت سے
اس دنیا کو دیکھ سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج بولنا ہے
تو ہم ہوا کی طرح گفتگو کر سکتے ہیں
اور اپنے لفظوں کی خوشبو سے
پھول کھلا سکتے ہیں
اور اگر تم کہتے ہو
کہ ہمارے دکھوں کا کوئی علاج نہیں
تو ہم چُپ رہ سکتے ہیں
قبروں سے بھی زیادہ
آج کا مطلع
تنہائی آئے گی ، شب ِرسوائی آئے گی
گھر ہے تو اس میں زینت و زیبائی آئے گی