تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     16-03-2021

کاک ٹیل

اپوزیشن کا لانگ مارچ حکومت کو گرا کرختم ہوگا: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کا لانگ مارچ حکومت کو گرا کر ختم ہوگا‘‘ چاہے اس کا سات سال تک انتظار ہی کیوں نہ کرنا پڑے کیونکہ کوئی بھی حکومت زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک ہی جا سکتی ہے اور چونکہ ہمارے پاس بھی کرنے کو اور کوئی کام نہیں ہے اس لئے لانگ مارچ کے جاری رہنے میں کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے جبکہ اگر استعفے نہ دینے کی وجہ سے لانگ مارچ شروع ہی نہ ہوا جس کے پورے پورے امکانات موجود بلکہ روشن ہیں کیونکہ استعفے ہم نے تودینے نہیں‘ تو ایک مستقل لانگ مارچ کی کیفیت ضرور ملک پر طاری رہے گی جس سے بالآخر زود یا بدیر حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
لانگ مارچ حکومت کے تابوت میں
آخری کیل ہوگا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''لانگ مارچ حکومت کے تابوت میں آخری کیل ہوگا‘‘ یا شاید پہلا کیل ثابت ہو کیونکہ اب تک لگائے گئے سارے کیل تابوت میں کہیں لگے ہوئے نظر ہی نہیں آ رہے اور اگر استعفے نہ دیے گئے تو یہ خود لانگ مارچ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو جائے گا جبکہ لانگ مارچ کا تابوت تو بالکل تیار ہے بلکہ ہمارا اپنا خیال تو یہ ہے کہ اس میں آخری کیل بھی ٹھونکا جا چکا ہے اور اب استعفوں کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے، صرف اسے اٹھا کر آخری منزل تک پہنچانا ہے اور اس کے ساتھ ہی میسر ساری رعایتیں بھی ختم ہو جائیں گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
دانشمندانہ پالیسیوں سے مہنگائی کم ہو رہی ہے: اسد عمر
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ ''حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں سے مہنگائی کم ہو رہی ہے‘‘ جو اگرچہ ابھی تک غریب عوام تک نہیں پہنچی کیونکہ انہوں نے اگر کچھ خریدنا ہی نہیں تو مہنگائی کا اُن پر کیا اثر ہو سکتا ہے جبکہ ان کی ساری ضروریات پناہ گاہوں کے ذریعے پوری ہو رہی ہیں اور جن میں روز بروز اضافہ کیا جا رہا ہے، بہت جلد شہروں کو بھی ایک بڑی پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا جائے گا اور عوام چین کی بانسری بجائیں گے اور خرید و فروخت صرف ان کا مسئلہ رہ جائے گا جن کے پاس پیسہ ہو گا بشرطیکہ وہ خود بھی آہستہ آہستہ پناہ گاہوں میں جانے کے قابل نہ ہو گئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وجہ
ایک ادھیڑ عمر کی فلم ایکٹریس کہیں بیٹھی گریہ و زاری کر رہی تھی کہ ایک صاحب نے پوچھا: بی بی کیوں رو رہی ہو؟ تو وہ بولی:روؤں نہ تو اور کیا کروں، فلاں ایکٹر نے میرے ساتھ شادی کا وعدہ کیا تھا لیکن اب وہ صاف مکر گیا ہے۔ اس پر ان صاحب نے ہمدردی جتاتے ہوئے کہا: تمہارے ساتھ تو بہت ظلم ہوا ہے۔
جس پر ایکٹریس نے جواب دیا: میرے ساتھ ہی نہیں، میرے چھ بچوں کے ساتھ بھی!
گائے
ریلوے لائن کی ایک جگہ مرمت ہو رہی تھی اس لئے گاڑی بہت آہستہ آہستہ چل رہی تھی۔ اِدھر اُدھر گائیں بھینسیں بھی چر رہی تھیں آخر ایک جگہ آ کر ٹرین بالکل ہی رک گئی تو انجن کے ساتھ والی بوگی میں سے سر نکال کر ایک صاحب نے ڈرائیور سے پوچھا ''کیا بات ہے، اب بالکل ہی رک گئے ہو؟‘‘ جس پرڈرائیور نے جواب دیا: سامنے سے ایک گائے آ گئی تھی، اُسے ہٹا رہے ہیں۔
کوئی دس منٹ چلنے کے بعد ٹرین پھررک گئی تو انہی صاحب نے پھرپوچھا: کیا اب کوئی اور گائے سامنے آ گئی ہے؟
تو ڈرائیور بولا: نہیں، وہی گائے پھر سامنے آ گئی ہے۔
شعور و ادراک
یہ محمد یوسف وحید کی ادارت میں خان پور سے شائع ہونے والے کتابی سلسلے کا چوتھا اور تازہ شمارہ ہے جو اس کا گولڈن جوبلی نمبر ہے اور حیدر قریشی کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں شائع کیا گیا ہے۔ ٹائٹل پر حیدر قریشی کی تصویر ہے جبکہ پسِ سرورق ڈاکٹر طاہر سہیل (ایبٹ آباد) اور ڈاکٹرعبدالسلام (گلبرگ) کی توصیفی آرا درج ہیں۔ ابتدا میں حیدر قریشی، فن اور شخصیت، پھر تخلیقات اور حیدر قریشی کے مضامین شائع کئے گئے ہیں۔ یہ حیدر قریشی کی بیشتر ادبی جہات کا متوازن جائزہ پیش کرتا ہے جو آنے والے نئے محققین کی رہنمائی کا مستقل ذریعہ بنے گا۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی تازہ غزل:
ہونے سے آسمان زمیں اور ہونے سے
ہونا ہوا نویدؔ کہیں اور ہونے سے
عاداتِ رفتہ اور ہی تھیں بُود و باش کی
بدلیں موافقت میں قریں اور ہونے سے
آتے رہے جہاں عجب اور ہی عجب
ہوتا رہا مکان مکیں اور ہونے سے
آہنگ جانتا ہے کہ پھوٹیں شعاعیں کیا
دل کے نگیں کا کوئی نگیں اور ہونے سے
شب جگمگا اُٹھی کہ اسے دیکھتا رہا
باتوں کے ساتھ ساتھ حسیں اور ہونے سے
باہر کہیں کا معبدِ افلاک مل گیا
سجدہ کچھ اور ٹھہرا جبیں اور ہونے سے
سیلِ سبک سکوں سے ہم آہنگ کر کے دیکھ
کچھ اور ہو رہے گا یہیں اور ہونے سے
گہرا ذرا اترنے سے مٹ جائے گی نہیں
ہاں فائدہ نہیں ہے نہیں اور ہونے سے
پُرسش کی چاشنی سے میں محظوظ ہو رہا
تہہ دار مٹی بیان تہیں اور ہونے سے
رفتار کہکشاؤں کی کچھ اور تھی نویدؔ
ہوتے ہوئے بھی پاس کہیں اور ہونے سے
آج کا مطلع
چار سُو پھیلتی خوشبو کی حفاظت کرنا
اتنا آساں بھی نہیں تجھ سے محبت کرنا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved