نظام کی تبدیلی ہمارا ہدف ہے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نظام کی تبدیلی ہمارا ہدف ہے‘‘ اور ہمارے قائد بھی اسی مقصد کے حصول کی خاطر لندن میں قیام فرما ہیں اور خاصی حد تک وہ اس میں تبدیلی لا بھی چکے ہیں کیونکہ اب اداروں کے بارے ہر طرح کی بات کی جا سکتی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں، اور جو تھوڑی بہت کسر باقی رہ گئی ہے وہ مریم نواز کی پیشی کے موقع پر پوری ہو جائے گی کیونکہ اس دن اتنی تبدیلی آ جائے گی کہ مزید کسی تبدیلی کی ضرورت ہی باقی نہیں رہے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں شریک تھے۔
آج سے اضلاع کے دورے خود کروں گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''آج سے اضلاع کے دورے خود کروں گا‘‘ کیونکہ اس طرح میں اپنے صوبے کے اضلاع دیکھ بھی لوں گا جیسے وزیراعلیٰ بننے کے بعد میں نے کراچی دیکھ لیا تھا، البتہ تحصیلوں کے دوروں کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اگر یہ رواج پڑ گیا تو پھر مجھے ہر گائوں میں بھی جانا پڑے گا، اور پھر ہر گھر میں؛ تاہم وہ تو جانا ہی پڑے گا جیسا کہ ہم نے انصاف اور دیگر ضروری اشیا عوام کو ان کے دروازے پر پہنچانے کا اعلان اور وعدہ کر رکھا ہے اور یہ ہر کوئی جانتا ہے کہ ہم جس چیز کا وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں جبکہ کوششوں کو کامیاب کرنا صرف اور صرف خدا تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ غازی خان چیمبر آف کامرس کے صدر سے ملاقات کر رہے تھے۔
بلاول نے مریم کو جو جواب دیا، کافی ہے: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''بلاول نے مریم کو جو جواب دیا، کافی ہے‘‘ اور اگر کافی نہ ہوا تو مزید بیان کی بھی گنجائش موجود ہے اور یہ جو اب منہ توڑ یادندان شکن نہیں تھا بلکہ ترکی بہ ترکی تھا، کیونکہ فی الحال ہم بھی پی ڈی ایم کا حصہ ہیں اور نواز شریف کے فرار ہونے کی جو بات کی گئی تھی‘ کوئی عجیب بات نہیں تھی کیونکہ ہمارے بڑے بھی اینٹ سے اینٹ بجانے کا بیان دے کر دبئی بھاگ چکے ہیں لیکن وہ احتیاطاً بھاگے تھے جبکہ نواز شریف مستقل طور پر بھاگے ہوئے ہیں اور دونوں میں بہت فرق ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج پھر ایسی ریاست کا عہد کرنا ہے جو غریب
کو روٹی، بے گھر کو چھت دے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''آج پھر ایسی ریاست کا عہد کرنا ہے جو غریب کو روٹی، بے گھر کو چھت دے‘‘ کیونکہ پہلے عہد کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا، سوائے چند پناہ گاہیں تعمیر کرنے کے؛ تاہم بدن کے لیے کپڑا زیادہ ضروری نہیں ہے کیونکہ غریب فقیر منش آدمی کا ایک لنگوٹ پر بھی گزارہ ہو سکتا ہے چنانچہ جتنا کپڑا لنگوٹ کے لیے درکار ہوتا ہے، وہ بھی ہم مہیا کرنے کی اپنی سی کوشش کریں گے ورنہ یہ کام کیلے کے پتوں سے بھی لیا جا سکتا ہے جو قدیم انسانی روایات میں شامل ہے اور دنیا میں وہی قو میں زندہ رہتی ہیں جو اپنی روایات کی پاسداری کرتی ہیں، چنانچہ اس مقصد کے لیے حکومت کی طرف سے کیلے کی کاشت کا خصوصی انتظام کیا جائے گا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
وفاق سو ارب کب واپس کرے گا: ڈاکٹر عذرا پلیجو
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پلیجو نے کہا ہے کہ ''وفاق سو ارب کب واپس کرے گا‘‘ کیونکہ اب تو اس کے لیے متعلقہ افراد کی رالیں بہہ بہہ کر سوکھنے بھی لگی ہیں اور اس پیسے کو ٹھکانے لگانے کے لیے پورا پروگرام کب کا تیار ہے کیونکہ یہ ہمارا حق ہے اور ہم اسے اپنی مرضی سے استعمال کرنے کا پورا پورا اختیار رکھتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں لوگ اگر کھاتے ہیں تو لگاتے بھی ہیں، اگرچہ پہلے صرف کھاتے تھے اور لگاتے نہیں تھے لیکن یہ اصولِ حکمرانی بھی نواز لیگ سے مستعار لے لیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ لگانا بھی شروع کر دیا گیا ہے، اگرچہ جہاں جہاں لگایا جاتا ہے وہ بجائے خود خاصا مشکوک معاملہ ہے ۔آپ اگلے روز وزیراعظم کے معاونِ خصوصی کی ڈاکٹر فیصل سلطان کو اس معاملے میں خط لکھ رہی تھیں۔
بر وقت علاج سے ٹی بی پر قابو پانا ممکن ہے: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''بر وقت علاج سے ٹی بی پر قابو پانا ممکن ہے‘‘ جس طرح بروقت علاج سے اپوزیشن پر قابو پانا ممکن ہے اگرچہ ہم اس میں شاعر منیر نیازی کی طرح ہمیشہ دیر کر دیتے ہیں جیسا کہ وہ دیر کر دیتے ہیں اور دیر کر دینے کی داغ بیل بھی مرحوم ہی نے ڈالی تھی؛ تاہم چونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہوتا ہے اس لیے ہم اس سے ذرا دُور دُور ہی رہتے ہیں کیونکہ یہ بھی کورونا وائرس کی طرح کسی وقت بھی چمٹ سکتی ہے اور ہمیں سارے کام چھوڑ کر قرنطینہ میں بیٹھنا پڑ سکتا ہے اس لیے ہم نے سوچا کہ اگر علاج نہیں کر سکتے تو اپوزیشن سے پرہیز تو کر ہی سکتے ہیں اور ہاتھوں کو بیس بیس منٹ تک صابن سے دھوتے بھی ہیں۔ آپ اگلے روز ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت ہونے والے اجلاس میں شرکت کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں طارق جاوید کی شاعری:
عشق ہماری ذات سنوارا کرتا ہے
کرب، اذیت، ہجر اتارا کرتا ہے
دل کو اس لیے میں الجھائے رکھتا ہوں
فرصت میں یہ ذکر تمہارا کرتا ہے
اس دریا پر صرف خموشی رہتی ہے
اس دریا سے شور کنارہ کرتا ہے
اتری ہے پھر دھوپ ہمارے آنگن میں
سورج کتنا دھیان ہمارا کرتا ہے
ہم جیسے ہی قیس کی بیعت کرتے ہیں
ورنہ عشق میں کون خسارہ کرتا ہے
نذرِ اکبر معصومؔ
اپنا ہونا بنا رہا ہوں میں
دل سے دنیا بنا رہا ہوں میں
ایک دھڑکا لگا ہے سینے کو
ایسا بھی کیا بنا رہا ہوں میں
دل کو بیلا بنایا، اب اس پر
ہیر رانجھا بنا رہا ہوں میں
رد میں کرتا ہوں سب رویوں کو
رستا اپنا بنا رہا ہوں میں
پہلے کاغذ پہ پیاس لکھا تھا
جس پہ صحرا بنا رہا ہوں میں
آج کا مطلع
خامشی اچھی نہیں، انکار ہونا چاہیے
یہ تماشا اب سرِ بازار ہونا چاہیے