تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-03-2021

سرخیاں، متن، ’’مظفر وارثی سے۔۔۔‘‘ اور مسعود احمد

گیلانی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جائیں گے: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''یوسف رضا گیلانی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے‘‘ اگرچہ میں مستقبل شناس نہیں ہوں، لیکن خدا نے مجھے اتنی ذہانت و صلاحیت دے رکھی ہے کہ اس طرح کی اہم پیشگوئی کر سکوں، آخر میں ملک کا وزیراعظم رہا ہوں اور میرا یہ تجربہ اپنی جگہ پر ہے اگرچہ اس انکشاف پر سیاسی حلقے انگشت بدنداں رہ جائیں گے لیکن سچی بات یہ ہے کہ میں نے اس پر کبھی غرور نہیں کیا اور اسے سراسر خداکی دین سمجھتا ہوں کہ شاید میری کوئی بات اسے پسند آئی ہو گی جو مجھے یہ مقام عطا کیا۔ آپ ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
پی پی اور ن لیگ ایک دوسرے کو بیوقوف بنا رہیں : فیاض الحسن
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''پی پی اور ن لیگ ایک دوسرے کو بیوقوف بنا رہی ہیں‘‘ حالانکہ پی ڈی ایم کے ان آخری دنوں میں دونوں کو عقل کے ناخن لینا چاہئیں جو وہ ہم سے بھی لے سکتی ہیں جو ہمارے پاس وافر مقدار میں اور اپنی ضرورت سے زیادہ موجود ہیں حالانکہ یہ محاورہ خاصا محلِ نظر ہے کیونکہ تراشے ہوئے ناخن کس کام آ سکتے ہیں اور ان کا عقل کے ساتھ کیا تعلق ہے اور یہ غلط محاورے ہی ہیں جنہوں نے ملک کو آگے بڑھنے سے روک رکھا ہے حتیٰ کہ یہ ہماری کارکردگی پر بھی پانی پھیر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
ہم نظام کی مضبوطی کے لیے اکٹھے ہوئے تھے: جاوید لطیف
نواز لیگی رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''ہم نظام کی مضبوطی کے لیے اکٹھے ہوئے تھے‘‘ لیکن مضبوط ہونے کی بجائے یہ روز بروز کمزور ہوتا چلا جا رہا ہے اس لیے آخری کوشش کے طور پر ہم مریم نواز کی پیشی پر اکٹھے ہو رہے ہیں تا کہ اس دوران جس کمک کی توقع ہے، اس سے نظام کچھ مضبوط ہو جائے حالانکہ ہمیں ہرگز یہ معلوم نہیں تھا کہ نظام کو مضبوط کرنے کا کام بھی ہمیں ہی کرنا پڑے گا جبکہ ہم تو ملک اور نظام کے بجائے اپنے آپ کو مضبوط کرنے پر عمل پیرا رہے ہیں اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات بھی نہیں ہے کہ احتسابی اداروں کے علاوہ ایک دنیا اس کی گواہ اور حیرانی میں مبتلا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
پیپلز پارٹی میری قیادت میں مریم نواز
کے ساتھ نیب پیشی پر جائے گی: کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی میری قیادت میں مریم نواز کے ساتھ نیب پیشی پر جائے گی‘‘ جبکہ اصولی طور پر تو اس کی قیادت چیئر مین بلاول کو کرنا چاہیے تھی لیکن آج کل وہ لیگی رہنمائوں سے کچھ ناراض محسوس ہوتے ہیں اس کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر رہے؛ اگرچہ ہم نے استعفوں سے انکار کر کے پی ڈی ایم کی ساری ہوا نکال دی ہے؛ تاہم گونگلوئوں پر سے مٹی جھاڑنے کے لیے اس میں ہم بھی شریک ہوں گے کیونکہ اصول بھی یہی ہے کہ پکانے سے پہلے گونگلوئوں سے مٹی اچھی طرح سے جھاڑ لیا جائے کیونکہ کسی وجہ سے انہیں دھویا نہ جا سکے تو کم از کم مٹی تو جھاڑ لی جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عدالتی ضمانتوں سے کرپشن چھپ نہیں سکتی: فردوس عاشق
معاونِ خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''عدالتی ضمانتوں سے کرپشن چھپ نہیں سکتی‘‘ کیونکہ کرپشن چھپانے کے طریقے ہی اور ہوتے ہیں جس سے نواز لیگی نابلد ہیں، اگرچہ ہم اس کام میں بالکل ملوث نہیں ہیں لیکن کرپشن کا کھوج لگاتے لگاتے ہم کرپشن کو چھپانے کے سارے طریقوں سے واقف ہو چکے ہیں اور اصل مہارت کرپشن کرنا نہیں بلکہ کرپشن کو چھپانا ہے۔ آپ اگلے روز حافظ آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
مظفر وارثی سے مظفر احمد مظفر تک
بظاہر یہ نیشنل اور انٹرنیشنل اردو شعرا کی غزلوں کا انتخاب ہے جنہیں شعرا نے خود انتخاب کیا ہے لیکن انہیں کسی صورت بھی نمائندہ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ درجنوں ایسے ممتاز اور معروف شعرا ہیں جنہیں نامعلوم وجوہ کی بنا پر نظر انداز کر دیا گیا ہے جبکہ انہیں متنوع اور جدید غزلوں کا بھی نام دیا گیا ہے حالانکہ یہ زیادہ تر روٹین کی شاعری ہے، حتیٰ کہ اس کتاب کا عنوان بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔ بہر حال اسے اسد اعوان نے مرتب کیا ہے جو خود ایک معروف شاعر ہیں۔ انتساب محبانِ شعر و ادب سردار غلام عباس خان بلوچ، معروف ''محقق‘‘ دانشور کہانی کار بھائی ظفر اور اشفاق احمد ونی کے نام ہے۔ پیش لفظ مرتب کا قلمی اور دیباچہ بھائی ظفر کا تحریر کردہ ہے۔ اگر یہ کتاب بڑے بڑے وعدوں کے بغیر چھاپی جاتی تو زیادہ بہتر تھا کہ اس سے متعدد غیر معروف اور نئے شعراء کی حوصلہ افزائی ہوتی۔
اور‘ اب آخر میں مسعود احمد کی شاعری:
بازار میں وہ بردہ فروشوں کی ٹولیاں
منڈی میں لگ رہی ہیں غلاموں کی بولیاں
ستر برس سے ہے، یہ حکومت کا مشغلہ
دیتی ہیں صبح و شام ہمیں روز گولیاں
گانٹھیں ہماری جان کا آزار ہو گئیں
ہاتھوں سے دے کے ہم نے جو دانتوں سے کھولیاں
کب تک بنے رہیں گے تمہارے حضور میں
انسانیت کے نام پہ ہم ڈنڈا ڈولیاں
کیا رنگ لگ رہے ہیں تمہاری دعائوں کو
لیکن ہماری آج بھی خالی ہیں جھولیاں
سونا اگلنے والی زمینوں کو کیا ہوا
ترسی ہیں دانے دانے کو کیسی بھڑولیاں
شاید ہو ایک آدھ کہیں پر گڑی ہوئی
سینے پہ کان دھرکے ہیں سانسیں ٹٹولیاں
٭......٭......٭
بزرگوں کی نشانی ہے محبت کا پہاڑہ ہے
مری رگ رگ میں ستلج کی طرح بہتا اوکاڑہ ہے
بڑی زرخیز مٹی ہے، یہ مردم خیز مٹی ہے
بہاریں سبز ہیں اس کی، گلابی اس کا جاڑا ہے
یہاں کی لہلہاتی کھیتیاں ہیں اپسرائیں سی
یہاں کا سبزۂ گُل پوش پریوں کا اکھاڑہ ہے
سنہری ہو گی پھر یہ سر زمیں گندم کے خوشوں سے
یہاں محنت کشوں نے جلتے سورج کو پچھاڑا ہے
آج کا مطلع
دل کا یہ دشت عرصۂ محشر لگا مجھے
میں کیا بلا ہوں رات بہت ڈر لگا مجھے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved