تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-03-2021

سرخیاں، متن اور ابرار احمد

پی ڈی ایم اتحاد میں کسی کو زبردستی
نہیں لایا گیا: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم اتحاد میں کسی کو زبردستی نہیں لایا گیا‘‘ بلکہ سب اپنی اپنی مجبوریوں کے تحت اور اپنی مرضی سے ہی آئے تھے اور اب اپنی مرضی ہی سے اس میں سے نکل رہے ہیں یا اس کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ یہ اتحاد کچھ اتنا زیادہ فطری بھی نہیں تھا ۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
ن لیگ پھر پی پی کے ہاتھوں ماری گئی: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''ن لیگ پھر پی پی کے ہاتھوں ماری گئی‘‘ علاوہ ازیں عام انتخابات کے موقع پر یہ پھر ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹا ہوا مال برآمد کرنے اور چوراہوں میں گھسیٹنے جیسے بیان دینے پر تیار ہوں گے جبکہ چوراہوں کی اصل افادیت ان میں دھرنا وغیرہ دینا ہے اور نہ ہی ان میں ایک دوسرے کو گھسیٹنا ۔ آپ اگلے روز ڈی جی پی آر میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
ورلڈ کپ میں عمران کے خلاف بغاوت
پھوٹ پڑی تھی: جاوید میانداد
سابق بیٹسمین جاوید میاں داد نے کہا ہے کہ ''ورلڈ کپ میں عمران کے خلاف بغاوت پھوٹ پڑی تھی‘‘ اور اسی بغاوت کے دبائو میں آ کر میں نے بھی آخری بال پر چھکا مار دیا تھا جس سے اس بغاوت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور اس فائدے کا بھی جو اس بغاوت کی وجہ سے حاصل ہوا تھا اور ہم نے ورلڈ کپ جیت لیا تھا، اسی طرح پی ڈی ایم میں جو بغاوت کے آثار نظر آ رہے ہیں ان سے بھی گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پی ڈی ایم اس بغاوت کی وجہ سے ہی کامیاب ہو گی جیسا کہ اپوزیشن ہمیشہ اپنی شکست کو فتح سے تعبیر کرتی چلی آئی ہے۔ اسی طرح اگر حکومت میں بھی کوئی ایسی ہی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے تو یہ بھی اس کی کامیابی کی دلیل ہو گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
نواز لیگ کے الزامات سے
پی ڈی ایم کو نقصان پہنچا: نثار کھوڑو
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ ''نواز لیگ کے الزامات سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچا‘‘ کیونکہ ہم نے اگر دائو پیچ لگا کر گیلانی کو سینیٹ کا اپوزیشن لیڈر بنا لیا تو کون سی قیامت آ گئی کیونکہ وہ پی ڈی ایم ہی کا ایک حصہ تھے اور اگر اب پیپلز پا رٹی پی ڈی ایم سے الگ بھی ہو جاتی ہے تو اس سے بھی پی ڈی ایم کو فائدہ پہنچے گا، کیونکہ پھر یہ زیادہ زور و شور سے اپنی تحریک جاری رکھے گی کیونکہ اکیلے مولانا فضل الرحمن ہی سوا لاکھ کے برابر ہیں اور اگرچہ لڑتا تو بھوکا بٹیر ہی زیادہ ہے لیکن مولانا صاحب بھرے ہوئے پیٹ سے زیادہ لڑتے ہیں اور اس کے لیے نواز لیگ کی نیک کمائی کافی ہونی چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
موہوم کی مہک
ابرار احمد کے شعری مجموعے ''موہوم کی مہک‘‘ کو اکادمی ادبیات نے سال کی بہترین کتاب کا ایوارڈ دیا ہے۔ جملہ دوستوں اور مداحوں کی طرف سے انہیں دلی مبارک باد۔ ان کی تازہ نظم ملاحظہ ہو:
بات کیا تجھ سے کروں
بات کیا تجھ سے کروں
دن۔۔۔۔۔۔!
کہ مرے ماتھے پر
تیری دستک کی سیاہی میں
بجھے جاتے ہیں
کتنی راتوں کی اداسی میں سلگتے ہوئے
لفظوں کے اجالے جو چھپا رکھے تھے
اپنی سانسوں میں تری رہ پہ
بچھانے کے لیے
دن۔۔۔۔۔!کہ جلا ڈالے ہیں
اپنے تپتے ہوئے ہاتھوں کی کڑی سختی میں
تو نے وہ لوگ
جو کملائی جبینوں پہ اٹھا لائے تھے
تیرے جھلسے ہوئے چہرے کے لیے رنگ
ترے پائوں میں دھرنے کے لیے
دن۔۔۔۔۔! کہ اجالے نے ترے
کیسا اندھیر مچا رکھا ہے
بات کیا تجھ سے کروں رات
کہ آنچل میں ترے
منہ چھپائے ہوئے گھر سوتے ہیں
شہ نشینوں پہ تری چاپ کے ساتھ
کتنی آنکھیں مرے سینے میں
اُبھر آتی ہیں
تیری بے انت خموشی کے
گھنے جنگل میں
کتنے خوابوں کے خنک چاند
اُتر جاتے ہیں
اور شاخوں سے تری
کوئی مہکار تلک آتی نہیں
تیری آواز مجھے بھاتی نہیں
بات کیا تجھ کروں عمر۔۔۔۔۔!
کہ تھک جاتا ہوں
اور نمناک منڈیروں سے تری
میرے دن رات پھسل جاتے ہیں
تیری ممتا بھری چھاتی کی دُکھن
میرے ریشوں میں اُتر جاتی ہے
اور اُڑتے ہوئے بالوں میں ترے
میری آواز بھٹک جاتی ہے
آج کا مقطع
مجھ سے چھڑوائے مرے سارے اصول اس نے، ظفرؔ
کتنا چالاک تھا، مارا مجھے تنہا کر کے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved