خاندان یا بچوں کو فائدہ پہنچانا ہوتا تو
قوم کا پیسہ نہ بچاتا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''خاندان یا بچوں کو فائدہ پہنچانا ہوتا تو قوم کا پیسہ نہ بچاتا‘‘اگرچہ میں قوم کے لئے بچائے ہوئے ایک پیسے کی بھی نشاندہی نہیں کر سکا کیونکہ میں صوبے کا وزیراعلیٰ تھا، کوئی حساب دان نہیں‘ جو حساب کتاب کرنے بیٹھ جاتا بلکہ میں نے تو جو پیسہ کمایا اور اثاثے بنائے‘ میرے پاس ان کا بھی کوئی حساب کتاب نہیں ہے اور یہ سب بھی قوم کیلئے ہی ہے کیونکہ سکندر بھی دنیا سے خالی ہاتھ ہی گیا تھا بقول شاعر ؎
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
آپ اگلے روز عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم کے ساتھ آیا تھا، ساتھ ہی جائوں گا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ '' وزیراعظم کے ساتھ آیا ہوں اور ساتھ ہی جائوں گا‘‘ بلکہ میری کوشش تو یہ ہوگی کہ وزیراعظم کے ساتھ بھی نہ جائوں کیونکہ میں ایک عاجز آدمی ہوں، کسی کا کیا لیتا ہوں جبکہ ابھی تک چودہ وزارتیں بھگتا چکا ہوں اس لئے ہرطرح کا تجربہ مجھے حاصل ہے، مجھے جس کام میں بھی لگا دیا جائے گا‘ میں انکار نہیں کروں گا۔آزمائش شرط ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو حکومت کو رخصت کر کے دیکھ لیں کہ لینا ایک نہ‘ دینا دو۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
نیب کو آمر نے اپوزیشن کو کنٹرول کرنے
کے لئے بنایا تھا: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نیب کو آمر نے اپوزیشن کو کنٹرول کرنے کیلئے بنایا تھا ‘‘اور ان کا یہ اقدام ہمیشہ یادگاررہے گا اور ہمیں یہ کام اس قدر پسند آیا ہے کہ ہم نے اسے برقرار رکھا ہے چونکہ ہماری باریاں لگی ہوئی تھیں اور دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کے کارہائے خفیہ ونمایاں سے چشم پوشی کرنا چاہتی تھیں اس لیے ایک دوسرے کے خلاف مقدمات بھی محض دکھاوے کے لئے ہی قائم کئے گئے لیکن اب وہ باریاں رہ گئی ہیں نہ یاریاں ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بلاول آر، مریم پار، باقی خوار، عمران
برقرار: فردوس عاشق اعوان
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''بلاول آر،مریم پار، باقی خوار اور عمران برقرار‘‘ اور میں نے بھی شاعروں کی طرح قافیے ہی ملائے ہیں وہ بھی الٹی سیدھی باتیں کرتے رہتے ہیں اور انہیں بھی پوچھنے والا کوئی نہیں ہوا جبکہ میری طبع بھی کچھ عرصے سے شاعرانہ سی ہورہی ہے بلکہ دوچار غزلیں بھی لکھ ماری ہیں جن کو سن کر رفیقوں نے داد و تحسین کے ڈونگڑے بھی برسائے جس سے ہم سب پوری طرح بھیگ گئے اور بڑی مشکل سے ہمیں خود کو سکھانا پڑا اس لئے آئندہ شعر گوئی سے توبہ کر لی ہے۔ آپ اگلے روزلاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
عوامی سرگرمیوں پر پابندی لیکن
حکومتی پروگرامز جاری ہیں :عظمیٰ بخاری
نواز لیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''عوامی سرگرمیوں پر پابندی لیکن حکومتی پروگرامز جاری ہیں‘‘ جوکہ قابلِ تشویش ہے کیونکہ اگر حکومت کورونا میں مبتلا ہوگئی تو ہم تحریک کس کے خلاف چلائیں گے اور اس طرح ہمارے اب تک کے سارے کئے کرائے پر پانی پھر جائے گا، اگرچہ اس پر کافی پانی پیپلز پارٹی والوں نے پہلے ہی پھیر دیا ہے جن کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ انہیں خدا ہی سمجھے جنہوں نے ہماری ساتھ دھوکا کیا اور اب ہمیں اپنی ساری سیاست ہی اللہ کو پیاری ہوتی نظر آ رہی ہے۔ اوپر سے ہمارے قائدلندن میں بیٹھے ہمارا مذاق اڑا رہے ہیں۔ آپ اگلے روزوزیراعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہی تھیں۔
فلسفۂ مغرب
یہ ظفر سپل کی تصنیف ہے جس کا دیباچہ ممتاز دانشور اور ہمارے مرحوم دوست قاضی جاوید کا تحریر کردہ ہے۔ پسِ سرورق درج ان کی رائے کے مطابق‘ فلسفے کی ظفر سپل پر جس طرح‘ ظفر سپل کی فلسفے پر‘ پکڑ ایسی ہی مضبوط ہوا کرتی ہے البتہ ادب سے ان کے لگائو کے اثرات زیر نظر کتاب میں جا بجا اور خصوصاً اس کے ٹائٹل میں محسوس کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے فلسفہ کی تاریخ جیسے سنجیدہ موضوع پر اپنی نئی کتاب کو فلسفۂ مغرب کا نام دیا ہے۔ ظفر سپل صاحب کے بارے میں اب یہ کہنے میں کوئی مبالغہ ہے بھی تو بہت کم کہ وہ اردو کے فکری ادب میں دلچسپی لینے والے قارئین کے سب سے زیادہ جانے پہچانے مصنف ہیں۔ پس سرورق مصنف کی تصویر اور دیگر تصانیف کی فہرست ہے، انداز بیاں دلچسپ ہے، اسے مختلف ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے اور اہم مغربی فلاسفروں کے نظریات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
اور‘ اب آخر میں انجم قریشی کے پنجابی مجموعۂ کلام ''دوجا پاسا‘‘ میں سے یہ نظم:
گاٹا
ربا اپنی خیر منائیے
اپنا لکھیا آپ ہی پڑھئے
تے آپ نوں ہی سنائیے
ربا اپنی خیر منائیے
ربا دل نوں سانبھ کے ٹرئیے
اپنے رستے پئے جایئے
کسے لئی پچھانہہ نہ مڑئیے
ربا دل نوں سانبھ کے ٹرئیے
ربا عشق کسے نہ ہوئے
ورھیاں لنگھے اکھ لگیاں
تے ورھیاں لنگھے سوئے
ربا عشق کسے نہ ہوئے
ربا اپنا سکھ نہ چھڈئیے
اک جنڈری، ایک وار حیاتی
دکھ دا گاٹا وڈئیے
ربا اپنا سکھ نہ چھڈئیے
ربا پیار کدے نہ پائیے
بے قدرے، بے ویہتے جیہاں توں
کیوں پئے جند گوائیے
ربا پیار کدے نہ پائیے
ربا یار دی مورت ڈھائیے
اپنی مرضی ٹر جائیے
تے اپنی مرضی آئیے
ربا یار دی مورت ڈھائیے
آج کا مطلع
خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشا کر کے
کام نکلا تو ہے ان کا مجھے رسوا کر کے