تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     03-04-2021

سرخیاں ، متن، کتابی سلسلہ ’’سخن‘‘ اور تازہ غزل

ملک مکمل لاک ڈائون کا متحمل
نہیں ہو سکتا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ملک مکمل لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہو سکتا‘‘ بلکہ جب سے ہم آئے ہیں ملک اس قدر نازک مزاج ہو گیا ہے کہ کسی بھی چیز کا متحمل نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ اگر ہم کچھ کرنا چاہیں تو بھی یہ سوچ کر نہیں کرتے کہ ملک شاید اس کا متحمل ہی نہ ہو اور لینے کے دینے پڑ جائیں مثلاً بھارت سے اچھا بھلا دھاگا، کپاس اور چینی درآمد کرنے والے تھے کہ کابینہ نے اس سے اتفاق نہیں کیا کہ ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکے گا؛ چنانچہ اب اس قسم کی ایک فہرست تیار کی جا رہی ہے کہ ملک کن کن چیزوں کا متحمل ہو سکتا ہے اور کن کن کا نہیں۔ آپ اگلے روز کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سینیٹ میں ملک وقوم کے مفاد میں
قانون سازی کریں گے: یوسف رضا گیلانی
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''سینیٹ میں ملک و قوم کے مفاد میں قانون سازی کریں گے‘‘۔ اگرچہ ہم نے ہمیشہ مفاد ہی کوترجیح دی ہے کیونکہ ہم بھی آخر اس قوم ہی کا حصہ ہیں اور اپنے دور میں جتنی دلجمعی سے ہم نے کام کیا ہے اس پر خاکسار کو نوع بہ نوع القابات بھی دیئے گئے ،اگرچہ سینیٹ میں اس طرح کی خدمات کا موقع نہیں ملے گا کیونکہ یہاں اس طرح کے اختیارات ہی نہیں ہوں گے؛ تاہم ضرورت ایجاد کی ماں ہے اور ہر کام کے لئے کوئی نہ کوئی راستہ نکالا جا سکتا ہے‘ صرف اس کی اہلیت ہونی چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ترین کا کیس قانون کے مطابق چلے گا: شہزاد اکبر
وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ '' ترین کا کیس قانون کے مطابق چلے گا‘‘ ویسے تو ہر کیس قانون کے مطابق ہی چلتا ہے لیکن یہ کہنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ یہ کیس خاص قانون کے مطابق چلے گا کیونکہ ان کی خدمات آج بھی فراموش نہیں کی گئی ہیں اور مستقبل میں بھی ان کی ضرورت ہمیں پڑ سکتی ہے اور ان کے لئے خاص قانون اس لیے بھی ہو گا کہ وہ بھی ہمارے لیے خاص الخاص خدمات ہی انجام دیتے رہے ہیں، بوقت ضرورت ارکانِ اسمبلی کو جہاز میں بٹھا کر لانا بھی کسی کسی کا کام ہے اور ایسے قیمتی آدمی کو کیسے ضائع کیا جا سکتا ہے؟ آپ اگلے روز شاہراہ قائداعظم پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مریم نواز علاج کے لئے جائیں گی لیکن
حکمرانوں کا علاج کر کے جائیں گی: رانا ثناء اللہ
سابق صوبائی وزیر قانون اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''مریم نواز علاج کے لئے جائیں گی لیکن حکمرانوں کا علاج کر کے جائیں گی‘‘۔ کیونکہ انہیں پتا چلا ہے کہ ان کے والد کی طرح حکومت کے پلیٹ لیٹس میں بھی کمی بیشی شروع ہو چکی ہے۔ لندن سے آئے ہوئے ڈاکٹر عدنان نے بھی یہی خیال ظاہر کیا ہے۔ چنانچہ اس شخص کی تلاش شروع کر دی گئی ہے جو نواز شریف کے خون کا نمونہ لے کر ٹیسٹ کروانے کے لئے لے جایا کرتا تھا، تاکہ پورا کام دوبارہ ہو سکے کیونکہ اگر حکومت کو ایک باربیوقوف بنایا جا سکتا ہے تو بار بار کیوں نہیں ؟اس لئے اب پلیٹ لیٹس کی کمی بیشی خود مریض کے اختیار میں ہو گی۔ آپ اگلے روز لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگوکررہے تھے۔
صحت کے شعبہ میں انقلاب لا کر
دکھائیں گے: فردوش عاشق اعوان
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ میں انقلاب لا کر دکھائیں گے‘‘۔ اگرچہ یہ میرا شعبہ نہیں ہے لیکن میں معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ہونے کی وجہ سے یہ اطلاع تو دے ہی سکتی ہوں کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ ہم کسی اورشعبے میں انقلاب نہیں لا سکے تو صحت کے شعبہ میں ہی کچھ کر کے دکھا سکیں اور اگر تھوڑی بہت بھی کچھ کر سکے تو اسے ہم تبدیلی یعنی انقلاب تو کہہ ہی سکتے ہیں کیونکہ حکومت کو کوئی روکنے والانہیں اور اگر ہو بھی تو حکومت کسی کے کہے سے رک سکتی ہے؟یہ ویسے بھی آٹو میٹک واقع ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کررہی تھیں۔
سخن
فیصل آباد سے شائع ہونے والے اس کتابی سلسلہ کا یہ دوسرا شمارہ ہے جس کے مدیران میں پروفیسر ڈاکٹر مظفر حسین تسکین، شبیر احمد قادری اور شہزاد بیگ شامل ہیں۔ اس کا شمار ان چند پرچوں میں کیا جا سکتا ہے‘مفصل شائع ہونے کے باوجود جو اپنے معیار کا خاص خیال رکھتے ہیں جس کا اندازہ اس کے مشمولات سے بہ آسانی لگایا جا سکتا ہے اور جس کے لکھنے والوں میں رشید امجد، عکسی مفتی، ڈاکٹر شاہد صدیقی، امجد ثاقب، سید تجمل گیلانی اور دیگر ان کا شامل ہیں۔ اس میں ادباء کے خصوصی گوشوں کا خاص اہتمام کیا گیا ہے جن میں ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، پروفیسر قمر صدیقی، ارشد جاوید، محمد افضل خاکسار، ثناء اللہ ظہیر، ڈاکٹر سعدیہ بشیر، سعید خان(آسٹریلیا)، اصغر علی بلوچ، کاشف حسین غائر، مبشر سعید، عطاء الرحمن قاضی اور یہ خاکسار شامل ہیں اور اسے صحیح معنوں میں اردو ادب کا روشن ستارہ کہا گیا ہے۔
اور اب آخر میں یہ تازہ غزل :
ہوائے دل کی بہاروں میں کرنے والے تھے
کوئی حساب ستاروں میں کرنے والے تھے
اکیلی جان پہ اِن کا عذاب سہتے ہیں
یہاں جو کام ہزاروں میں کرنے والے تھے
معاملات جو کہہ کریہاں ہوئے سرزد
وہی اشاروں اشاروں میں کرنے والے تھے
ہوا ہے دشمنوں میں سارا راز فاش اور ہم
وہ تذکرہ ابھی یاروں میں کرنے والے تھے
خیال و خواب میں طے کرنا پڑ گیا ہے یہاں
سفر جو راہگزاروں میں کرنے والے تھے
جو اپنی جان پہ ہی کھیلنے میں خاک ہوئے
وہ جدوجہد قطاروں میں کرنے والے تھے
وہی کچھ اور ہی لوگوں میں کر دیا تقسیم
جو آپ ہجر کے ماروں میں کرنے والے تھے
ہم اپنے سینے ہی میں دفن کر کے بیٹھ گئے
وہ انکشاف جو ساروں میں کرنے والے تھے
فرار ہو کے‘ ظفرؔ‘ گھر سے دوسروں کی طرح
قیام آپ بھی غاروں میں کرنے والے تھے
آج کا مقطع
ظفرؔ مرے خواب وقتِ آخر بھی تازہ دم تھے
یہ لگ رہا تھا کہ میں جوانی میں جا رہا تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved