تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     06-04-2021

سرخیاں، متن اوررستم نامیؔ

مہنگائی جلد کنٹرول کر لیں گے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ''مہنگائی جلد کنٹرول کر لیں گے‘‘۔ قوم اگر انتظار کر سکتی ہے تو تھوڑا مزید صبر کیوں نہیں کرتی؟ ہو سکتا ہے کہ صبر کے بعد ایک بار پھر انتظار کی باری آ جائے کیونکہ اس سے قوم کو ورائٹی بھی دستیاب ہوگی لیکن اگر انتظار سے دل اکتا جائے تو صبر کا آپشن موجود ہو گا اور اسی طرح صبر کے بعد انتظار کا۔ ویسے تو لوگ کافی بے صبر ہیں اور ان سے کچھ زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کی جا سکتیں لیکن ہمارے پاس بھی یہی دو تحفے ہیں جو ہم مستقل طور پر پیش کرتے رہیں گے ۔آپ اگلے روز فون پر عوام سے گفتگو کررہے تھے۔
ہم تنہا اپوزیشن کرنے کے لئے تیار ہیں: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم تنہا اپوزیشن کرنے کے لئے تیار ہیں‘‘ اور ظاہر ہے کہ یہ فرینڈلی اپوزیشن ہو گی کیونکہ اگر نواز لیگ کی حکومت کے خلاف ہماری فرینڈلی اپوزیشن کامیابی سے چل سکتی ہے تو موجودہ حکومت کے خلاف کیوں نہیں؟ جبکہ ایک این آر او کی آہٹ بھی سنائی دے رہی ہے جس کے مطابق مریم نواز ملک سے باہر چلی جائیں گی، جیلوں والے رہا کردیے جائیں گے اور مقدمات والوں کے خلاف ریفرنسز ختم کر دیے جائیں گے، اور ایک طرح سے ع
من تو شدم تو من شدی
ہو کر رہ جائے گا۔ ملک میں امن و امان کا دور دورہ ہو گا اور کان پڑی آواز تک سنائی نہ دے گی ۔ آپ اگلے روز پروگرام میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
عوام کی امیدوں پر پورا اتریں گے، ہر وعدہ پور ہو گا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عوام کی امیدوں پر پورا اتریں گے، ہروعدہ پورا کریں گے‘‘ اور چونکہ عوام نے ہم سے کوئی امید نہیں باندھ رکھی‘ اس لیے ہمارایک کام آسان ہو گیا ہے؛ البتہ اگر مستقبل میں عوام نے ہم سے کسی بات کی امید رکھی اور ہم نے ان سے کوئی وعدہ کیا تو اسے پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے، اول تو وہ ایسی کوئی غلطی ہرگز نہیں کریں گے کیونکہ اب تک وہ سب کچھ اچھی طرح سے جان چکے ہیں‘ جس طرح ہم عوام کو اچھی طرح سے جان چکے ہیں اور مزید جاننے کی کوئی ضرورت ہی نہیں رکھتے کیونکہ ایک دوسرے کو جاننے کے بعد دونوں کافی سبق حاصل کر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایسٹر کا کیک کاٹنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کان کھول کر سن لیں‘ میں کہیں نہیں جارہی: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''کان کھول کر سن لیں‘ میں کہیں نہیں جا رہی‘‘۔ کیونکہ جب سے حکومت نے باہر جانے کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے میں نے بھی کہیں نہ جانے کا مصمم ارادہ کر لیا ہے البتہ ڈاکٹر اپنی رپورٹ تیار کر رہے ہیں اور اس برخودارکی تلاش بھی جاری ہے جو والد صاحب کے خون کا نمونہ لے کر لیبارٹری لے جایا کرتا تھا اور ساری کامیابی کا سہرا بھی اسی کے سر تھا البتہ ہو سکتا ہے کہ مجھے آپریشن یا پلیٹ لیٹس کی کمی بیشی کی وجہ سے مجبوراً لندن کی راہ اختیار کرنی پڑے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف وزراء کے بیانات پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہی تھیں۔
نواز ،زرداری کے مقدمات پر
مذاکرات نہیں ہو سکتے: فواد چودھری
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''نواز، زرداری کے مقدمات پر مذاکرات نہیں ہو سکتے‘‘ البتہ بیک ڈور گفتگو چلتی رہتی ہے کیونکہ حکومت اور اپوزیشن‘ دونوں ہی ضرورت مند ہیں اور ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھنا دونوں کی مجبوری ہے کیونکہ یہ کوئی وہم نہیں ہے جس کا علاج لقمان حکیم کے پاس بھی نہیں تھا اور ان ضروریات اور مجبوریوں نے جب بھی زور مارا کوئی نہ کوئی دھماکا ہو سکتا ہے اور یہ کوئی انہونی بات بھی نہیں ہوگی کیونکہ ع
ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں
آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
جتنی بار وزیراعظم نے نوٹس لیا اشیائے
ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''جتنی بار وزیراعظم نے نوٹس لیا ، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا‘‘ اس لئے ہماری درخواست ہے اور مشورہ بھی کہ وہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا نوٹس ہرگز نہ لیا کریں اور ملک کو فطرت کے دھارے کے سپرد کر دیں جیسا کہ ہم نے کر رکھا ہے اور وزیراعظم صاحب کی جانب سے یہی تلقین کی گئی ہے کہ صبر کریں اور انتظار، اور ان دونوں سنہری اصولوں پر انہیں چاہیے کہ خود بھی عمل کریں اور قیمتوں میں اضافے وغیرہ کا نوٹس لے کر فطرت کے کاموں میں داخل اندازی نہ کریں۔ آپ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رستم نامی کی یہ غزل
سہگل انگار ہو چکے ہوئے ہیں
ہم تو بے کار ہو چکے ہوئے ہیں
ختم ہونے کو ہے کہانی اب
سارے کردار ہو چکے ہوئے ہیں
تیرے دھوکے میں اب نہ آئیں گے
ہم سمجھدار ہو چکے ہوئے ہیں
وہ جو بکتے تھے کوڑیوں کے مول
اب خریدار ہو چکے ہوئے ہیں
یہ بھی گھنٹی ہے کوئی خطرے کی
دشت بازار ہو چکے ہوئے ہیں
ہو رہے ہیں وہ حادثے پھر سے
جو کئی بار ہو چکے ہوئے ہیں
آ کوئی اور کھیل کھیلیں اب
عشق اور پیار‘ ہو چکے ہوئے ہیں
جن کو چلّو میں ڈوب مرنا تھا
سب کے سب پار ہو چکے ہوئے ہیں
پھرتے رہتے ہیں سائے کمروں میں
گھر پُراسرار ہو چکے ہوئے ہیں
عزتیں بیچ بانٹ کی کئی لوگ
نیک اطوار ہو چکے ہوئے ہیں
اب اٹھائیں گے انتہائی قدم
لوگ بیزار ہو چکے ہوئے ہیں
کیا حسینوں کے منہ لگیں نامیؔ
سب دکاندار ہو چکے ہوئے ہیں
آج کا مطلع
روٹی کپڑا بھی دے مکان بھی دے
اور مجھے جان کی امان بھی دے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved