پاکستان میں سیاحتی مقامات کا جائزہ
لے رہے ہیں: عمران خان
وزیرعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں سیاحتی مقامات کا جائزہ لے رہے ہیں‘‘ کیونکہ پی ڈی ایم کے تتر بتر ہونے کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ جملہ تفکرات سے آزاد ہو کر سیر سپاٹوں کا آغاز کیا جائے جبکہ تبدیلیٔ آب و ہوا انسانی صحت کیلئے ویسے بھی بے حد ضروری ہے اور صحت افزا مقامات کے دورے کرنا تو سونے پہ سہاگا کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ فارغ بیٹھے بیٹھے بھی آدمی تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے اور اپنے آپ کو تازہ دم کرنے کیلئے سیروسیاحت ایک تسلیم شدہ اکسیر چیز ہے؛ چنانچہ یہ بات بھی طے کی جائے گی کہ کون سے وزرا اور مشیران کی سیر کیلئے کون سا علاقہ مختص کیا جائے۔ آپ اگلے روز سماجی راطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بیان جاری کر رہے تھے۔
اے این پی نے غلطی کی، تحریک کے لئے
کشتیاں جلانی پڑتی ہیں:عبدالغفور حیدری
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ '' اے این پی نے غلطی کی، تحریک کے لئے کشتیاں جلانی پڑتی ہیں‘‘۔ خاص طور پر سخت سردی کے موسم میں اگر آگ جلانے کے لئے کوئی اور چیز دستیاب نہ ہو تو کشتیاں جلا کر ہی گزارہ کرنا پڑتا ہے تاکہ جسم گرم رہیں اور تحریک پوری رفتار سے چلتی رہے جبکہ اے این پی نے کشتیاں نہ جلا کر سخت عاقبت نااندیشی کا ثبوت دیا ہے؛ اگرچہ سردیاں رخصت ہو رہی ہیں لیکن بارشوں کی وجہ سے آئے روز سردی میں اضافہ ہونے لگتا ہے اور آگ کی ضرورت محسوس ہونے لگتی ہے اور تحریک کے دوران کوئی ہیٹر وغیرہ تو ساتھ لے جایا نہیں جا سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
سڑکیں بنانے پر کمیشن اور اینٹیں گروی
رکھ کر مزید قرض میاں مفرور کا وژن تھا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ '' سڑکیں بنانے پر کمیشن اور انہیں گروی رکھ کر مزید قرض میاں مفرور کا وژن تھا‘‘ جبکہ ہم کسی وژن کے بغیر ہی سارا کام نہایت خوش اسلوبی سے چلا رہے ہیں اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں ہو رہی کیونکہ وژن تیار کرنے میں اپنا وقت ضائع کرنا کوئی دانشمندی نہیں ہے؛ اگرچہ اس حوالے سے ہمارا ہاتھ ذرا تنگ ہی رہتا ہے جس کا بندوبست کرنے کیلئے الگ سے کوشش کی جا رہی ہے اور ہم نے کسی وژن کا تردد اس لئے بھی نہیں کیا کہ اس پر کوئی اعتراض وارد نہ ہو جائے جیسا کہ ہم کر رہے ہیں؛ تاہم قرض لینے سے انکار ہم بھی نہیں کر سکتے، کیونکہ حکومت چلانے کے لیے یہ ضروری ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کرپشن کا ڈھول پیٹنے سے قوم کا
پیٹ نہیں بھرتا: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''کرپشن کا ڈھول پیٹنے سے قوم کا پیٹ نہیں بھرتا‘‘ اور کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا پیٹ صرف کرپشن ہی بھر سکتی ہے جس کی روشن مثال دنیا کے سامنے پیش کی جا چکی ہے؛ البتہ پیٹ زیادہ بھرنے سے بدہضمی کی شکایت بھی پید ا ہو سکتی ہے حالانکہ ساتھ ساتھ چورن اور پھکی کا استعمال بھی جاری رکھا جاتا تھا اور یہ پیٹ چونکہ گزشتہ تیس پینتیس سال سے بھرا جا رہا تھا اس لئے اتنی خرابی تو پیدا ہونا ہی تھی کیونکہ معدہ جتنا بھی لکڑ ہضم‘ پتھر ہضم کیوں نہ ہو آخر معدہ ہوتا ہے، اورحکم تو یہی ہے کہ بھوک رکھ کر کھانا چاہیے لیکن جب اپنا پسندیدہ کھانا سامنے پڑا ہو تو اس فارمولے پر کیسے عمل کیا جائے۔ آپ اگلے روز وزیراعظم کے ٹویٹ کا جواب دے رہی تھیں۔
عید کے بعد حمزہ شہباز اور مریم اپنے
اپنے دھڑوں کو لیڈ کریں گے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عید کے بعد حمزہ شہباز اور مریم اپنے اپنے دھڑوں کو لیڈ کریں گے‘‘۔ جبکہ اس دوران نواز اور شہباز شریف اپنے اپنے کام میں لگے رہیں گے اور حکومت کے لئے مزید سہولت اور آسانیاں پیدا ہو جائیں گی؛ اگرچہ پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑنے سے حکومت کی صحت پر کافی خوشگوار اثر پڑا ہے اور ساری تھکاوٹ دور ہو گئی ہے اور اب ہم پیپلز پارٹی کے اس اتحاد سے الگ ہونے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ اس کے بعد آرام کرنے کی طرف بھی توجہ دیں کیونکہ کافی بے آرامی کاٹ چکے ہیں جبکہ ہمارے پاس عوام کو دینے کیلئے ابھی انتظار اور صبر کے علاوہ کچھ نہیں۔ آپ ا گلے روز اے این پی کی پی ڈی ایم سے علیحدگی پر اپنے پر ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
باغِ گلِ سرخ
یہ ہمارے ممتاز، منفرد اور جواں فکر شاعر افتخار عارف کا تازہ مجموعۂ کلام ہے۔ بعض کتابیں ایسی ہوتی ہیں کہ ان کے بارے میں یہ اطلاع دینا ہی کافی ہوتا ہے کہ یہ چھپ گئی ہیں اوران کا حسن و قبح پر بات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے نہ گنجائش اور یہ ایک ایسی ہی کتاب ہے۔ انتساب اس مصرع کے ساتھ امی کے نام ہے:
بابِ دعا پر ایک دیا تھا‘ وہ بھی ہوا کی نذر ہوا
مبسوط دیباچہ انیس ا شفاق کا تحریر کردہ ہے جبکہ اندرون و پسِ سرورق تحسینی رائے دینے والوں میں سید ضمیر جعفری، امین مغل، لدمیلا وسیلیوا اور مبین مرزا شامل ہیں۔ خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ یہ مجموعہ نظموں اور غزلوں پر مشتمل ہے۔ نمونہ کلام:
ذرا سی دیر کا ہے یہ عروجِ مال و منال
ابھی سے ذہن میں سب زاویے زوال کے ہیں
بس ایک شام اسے آواز دی تھی ہجر کی شام
پھر اس کے بعد اسے عمر بھر پکارا نہیں
گزشتگانِ محبت کا خوابِ گم گشتہ
عجب نہیں شبِ آئندگاں میں ظاہر ہو
اور‘ اب آخر میں شعیب زمان کی یہ غزل:
خواہشیں دیکھ پھول دانوں کی
ریلیاں نکلیں باغبانوں کی
اک ستارہ بھی چھو نہیں پائے
بات کرتے تھے آسمانوں کو
اس نے دیکھی تھی مسکرا کے زمیں
فصل اچھی ہوئی کسانوں کی
کسی طوفان کا اشارہ سمجھ
گھنٹیاں چپ ہیں ساربانوں کی
سایہ گھٹتا ہے اِن کو مت کاٹو
پیڑ صورت ہیں شامیانوں کی
جو کوئی بات سن نہیں سکتے
اہمیت پوچھ ان سے کانوں کی
آج کا مقطع
ہم نے جدوجہد کرنا تھی ظفرؔ جن کے خلاف
وہ سبھی آ کر ہماری صف میں شامل ہو گئے