سیاست عزت کیلئے کرتے ہیں، عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں: بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم سیاست عزت کیلئے کرتے ہیں، عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں‘‘ اور اپنے حالیہ دور میں ہم نے دونوں ہاتھوں سے عزت ہی سمیٹی ہے اور اب حتی المقدور صوبائی سطح پر یہ کام کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے نزدیک سیاست وہ کاروبارہے جس کے ذریعے عزت ہی کمائی جا سکتی ہے اور اسی لئے اکثر زعما کے عزت ہی کے حوالے سے وارے نیارے ہو رہے ہیں اور جس کا دارو مدار صرف اس پر ہے کہ آپ عزت کمانے کے سارے داؤ پیج پرعبور رکھتے ہوں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
قیدیوں کے حالات تبدیل کرنے کی بہت
سی گنجائش موجود ہے: عبدالعلیم خاں
سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خاں نے کہا ہے کہ ''قیدیوں کے حالات تبدیل کرنے کی بہت سی گنجائش موجود ہے‘‘ البتہ جیلوں سے باہر لوگوں کے حالات تبدیل ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اس لئے انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ جس قدر چاہیں اپنے حالات خود تبدیل کر لیں، کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا اور لوگوں کو چاہیے کہ وہ بھی حکومت کو اس کے حال پر چھوڑ دیں اور اس میں کوئی مداخلت نہ کریں کیونکہ اگر ہم ان کے معاملے میں کوئی مداخلت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تو لوگ بھی اپنے کام سے کام رکھیں۔ آپ اگلے روز ملتان اور ڈیرہ غازی خاں جیلوں کی اَپ گرڈیشن کے حوالے سے گفتگو کر رہے تھے۔
نالائق اپوزیشن حکومت پر اللہ کا احسان ہے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''نالائق اپوزیشن حکومت پر اللہ کا احسان ہے‘‘ کیونکہ حکومت کی استعداد تو سب کو معلوم تھی ہی، اپوزیشن ہم سے بھی زیادہ نالائق نکلی جو سچ پوچھیے تو نہلے پر دہلا ہے یعنی بقول شاعر ع
سب کر رہے ہیں آہ و فغاں، سب مزے میں ہیں
تاہم ابھی یہ صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ زیادہ نالائق کون ہے جبکہ بظاہر تو یہی نظر آ رہا ہے کہ دونوں ماشا اللہ ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں اور دونوں میں اگر ہو گا تو انیس بیس ہی کا فرق ہوگا، زیادہ نہیں۔ آپ اگلے روز کراچی ایئر پورٹ کے دورے کے موقع پر امیگریشن کاؤنٹر کا معائنہ کر رہے تھے۔
علی اسجد کے گھر مٹھائی لے کرجاؤں گی: نوشین افتخار
ڈسکہ سے نومنتخب رکن قومی اسمبلی نوشین افتخار نے کہا ہے کہ ''علی اسجد کے گھر خود مٹھائی لے کر جاؤں گی‘‘ جبکہ انہوں نے میری کامیابی پر جومبارک باد بھیجی تھی وہ خالی خولی تھی اور میں بتانا چاہتی ہوں کہ مبارک باد کے ساتھ مٹھائی بھیجی جاتی ہے بلکہ مجھے یہ مٹھائی خریدنا بھی نہیں پڑے گی کیونکہ ہمارے کارکنان جب آتے ہیں تو مٹھائی وغیرہ ساتھ لے کر آتے ہیں اور اب میری کامیابی پر مٹھائی کے انبار لگ چکے ہیں جس میں سے ایک ڈبہ صاحبِ موصوف کے لئے بھی لے جاؤں گی۔ آپ اگلے روز آر او دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
پچھلے برس کا بسترِ کم خواب کس کا تھا
پانی کو یاد ہی نہیں تالاب کس کا تھا
دریا گزر کے بھی مراپایاب کس کا تھا
ابھرا میں کس جزیرے پہ غرقاب کس کا تھا
کون آ نہ پایا، رات کی رانی اُلجھ گئی
آنگن میں ناچتا ہوا سُرخاب کس کا تھا
دُھن دُور تک گئی تو پلٹ کر نہ آ سکی
تاروں کو چھیڑتا ہوا مضراب کس کا تھا
افلاک اور ہی مرے رستے میں آ گئے
رستے میں مل گیا مجھے اسباب کس کا تھا
کس کے شگوفے باغِ پرستاں تلک ملے
سیلِ سُبک میں خطۂ شاداب کس کا تھا
بادل سا محوِ دشت شرابور ہو رہا
قطرہ بھی تھا دھنک مجھے سیراب کس کا تھا
شب بھر نجانے دیکھنا کس کا ہوا نصیب
آنکھوں میں صبح عکسِ مئے ناب کس کا تھا
آج کا مقطع
وفا ہے گھر سے بھی لازم مگر دلوں میں‘ ظفرؔ
محبتوں کا تو خانہ ہی اور ہوتا ہے