شہباز ایک بار پھر قانون ،عوام کی نظروں میں سرخرو ہوئے: حمزہ
پاکستان مسلم لیگ ن کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف ایک بار پھر قانون اور عوام کی نظروں میں سرخرو ہوئے‘‘ اگرچہ ان کی صرف ضمانت ہوئی ہے اور مقدمات سارے کے سارے وہیں قائم ہیں لیکن ہم تو اگر سزایاب بھی ہو جائیں تو اپنے آپ کو سرخرو ہی سمجھتے اور کہتے ہیں اور جس طرح ان کے کچھ شریکِ کار حضرات اور بعض ماتحتوں نے اعترافی بیانات دے رکھے ہیں، ان کے بعد صحیح معنوں میں سرخرو ہونا بھی کوئی زیادہ دور کی بات نہیں لگ رہی جبکہ ہماری پہلی سرخروئی تایا جان کی عدالت سے سزا یابی تھی، دوسری سرخروئی ان کا ملک سے فرار، اورتیسری سرخروئی سے بچنے کے لیے ہی وہ واپس آنے کا نام نہیں لے رہے۔ آپ اگلے روز کارکنوں کی دعائوں کا شکریہ ادا کر رہے تھے۔
احتساب کے نام پر ن لیگی رہنمائوں کو نشانہ بنایا گیا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''احتساب کے نام پر ن لیگی رہنمائوں کو نشانہ بنایا گیا‘‘ حالانکہ احتساب کا مقصد صرف ڈرانا دھمکانا ہوتا ہے اور یہ اپنے حدود سے تجاوز کر رہا ہے جبکہ ارکانِ اسمبلی کا احتساب ارکانِ اسمبلی ہی کر سکتے ہیں، نیز سیاست میں آنے کا مقصد ہی عوام کے ساتھ ساتھ اپنی حالت کو بہتر بنانا ہوتا ہے اور اول خویش بعد درویش کے تسلیم شدہ فارمولے کے مطابق پہلے اپنی حالت پر توجہ دی جاتی ہے اور اکثر اوقات عوام کی باری آتی ہی نہیں۔ آپ اگلے روز نو منتخب رکن قومی اسمبلی نوشین افتخار سے ملاقات کر رہی تھیں۔
وزیراعظم کا 50 لاکھ گھروں کا خواب حقیقت بن رہا ہے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کا 50 لاکھ گھروں کا خواب حقیقت بن رہا ہے‘‘ اور چونکہ خوابوں کو حقیقت بنتے بنتے زمانے لگ جاتے ہیں، اس لیے بے صبری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے جس سے پہلے اس کے وقوع پذیرہونے کا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا جبکہ خدا کے کام میں دیر ہے، اندھیر نہیں ہے، اس لیے اس میں جتنی بھی دیر ہو جائے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے جبکہ وزیراعظم نے خود بھی یہی کہہ رکھا ہے۔ آپ اگلے روز پرائم منسٹر نیا پاکستان ہائوسنگ پروجیکٹ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
املاک پر قبضے ، پولیس پر حملوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سرکاری و نجی املاک پر قبضے اور پولیس پر حملوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘‘ کیونکہ سرکاری و نجی املاک پر قبضوں کی اجازت صرف ہر کسی کو نہیں دی جا سکتی‘ متعلقہ حکام کی چشم پوشی ہی سے اس کا ارتکاب کیا جا سکتا ہے، اگرچہ اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے حالانکہ ضرورت حوصلہ افزائی کی ہے، کیونکہ عام طور پر قبضہ کرنے والے کو ان املاک کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، عوام کی ضروریات کا خیال رکھنا جمہوریت کا اصل حسن ہے اسی لیے سندھ میں جمہوریت کا یہ حسن زیادہ ٹھاٹھیں مارتا ہوا نظر آتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ماہِ رمضان کی آمد پر اپنا پیغام جاری کر رہے تھے۔
حکومت کی حکمت عملی سے چینی وافر مقدار میں موجود : فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی مشیر برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پنجاب حکومت کی بہترین حکمت عملی سے چینی وافر مقدار میں موجود ہے‘‘ اگرچہ اس کے حصول کے لیے لمبی لمبی قطاروں میں لگنا پڑتا ہے جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ عوام ڈسپلن کا طریقِ کار اچھی طرح سے اور مفت میں سیکھ جاتے ہیں جو عام زندگی میں بھی ان کے کام آ سکتا ہے ورنہ تو یہ ایک بے لگام قوم ہے، اسی لیے قطاروں کا یہ کم خرچ اور بالانشیں نسخہ آزمایا جا رہا ہے جس میں ہینگ لگتی ہے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا آتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں علی ارمان کی غزل:
ریت بھی کر نہیں سکتی اور نہ پانی کرتا ہے
صحرا میں جو کام ترا سیلانی کرتا ہے
غور کرو تو باغوں میں بھی بگولے اُگتے ہیں
سوچو تو صحرا بھی گل افشانی کرتا ہے
عقل آئی تو پتھر نے پوچھا آئینے سے
بھائی تو کس برتے پر حیرانی کرتا ہے
یہ سیلاب نہیں آتا باہر کی جانب سے
نفس کمینہ اندر سے طغیانی کرتا ہے
سمجھ نہ آئے کاش خدا یا کسی کو بات میری
معنی اصل میں لفظوں کو بے معنی کرتا ہے
اس کے صوم و صلوٰۃ مؤثر اس کے حج مقبول
یار کی راہ میں جو اپنی قربانی کرتا ہے
چلتا رہے گا اس کا سکہ روزِ قیامت تک
تختِ فقر پہ بیٹھ کے جو سلطانی کرتا ہے
مجلسِ ماتم برپا ہے میرے ہر خلیے میں
اور کہو کوئی ایسی مرثیہ خوانی کرتا ہے
جتنا اس کی راہ میں ماتھا مٹی کرتا ہوں
نور و نور وہ اور میری پیشانی کرتا ہے
ان کی جنگ میں کچلی جاتی ہے مرضی میری
ذہن اپنی اور دل اپنی من مانی کرتا ہے
یادِ یار کی نو طلبی کا جی خوش کرنے کو
روز علی ارمانؔ نئی نادانی کرتا ہے
آج کا مقطع
موجِ ہوس ابھر کے وہیں رہ گئی‘ ظفرؔ
دیوارِ دوستی تھی مرے اس کے درمیاں