رائیونڈ اراضی تمام تقاضے پورے کر کے خریدی: نواز شریف
مستقل نا اہل سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''رائیونڈ اراضی 30 سال پہلے تمام تقاضے پورے کر کے خریدی‘‘ اور سب سے پہلا تقاضا ہماری ضرورت تھی اور میں چونکہ خود وزیراعلیٰ تھا اس لیے میری ضرورت ایک سرکاری ضرورت بھی تھی جبکہ لندن کے فلیٹس بھی تمام تقاضے پورے کر کے خریدے گئے تھے اور اگر ان دونوں جائیدادوں کی خریداری میں کچھ قانونی تقاضے پورے نہ کیے گئے ہوں تو بھی اصل تقاضا تو یہ تھا کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے؛ اگرچہ ضرورت کے دیگر رشتے داروں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور رشتے داریوں میں یقین نہیں رکھتے، اور رکھ بھی کیسے سکتے ہیں، ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن میں گفتگو کر رہے تھے۔
کوئی سرکاری افسر کرپٹ ٹولے کی دھمکیوں میں نہ آئے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''کوئی سرکاری افسر کرپٹ ٹولے کی دھمکیوں میں نہ آئے‘‘ اگرچہ ہم ان کی کوئی مدد نہیں کر سکیں گے کیونکہ سرکاری افسروں نے گزشتہ اڑھائی سال میں ہمارے ساتھ جو کیا ہے بلکہ اب بھی کر رہے ہیں وہ ہمیں اچھی طرح سے یاد ہے جبکہ ویسے بھی سرکاری افسروں کو کسی کا محتاج ہونے کے بجائے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا چاہیے جیسے کہ ہم کھڑے ہیں، اگرچہ زیادہ تر لوگ اس سے اتفاق نہیں کرتے، علاوہ ازیں پارٹی میں بغاوت کا جو نیا مسئلہ سر اٹھا رہا ہے‘ اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ وہ لوگ بھی ہمارے پائوں کے نیچے سے زمین کھینچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
جاتی امرا معاملہ، حکومت ہمیں جھکانا چاہتی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''جاتی امرا معاملہ، حکومت ہمیں جھکانا چاہتی ہے‘‘ حالانکہ حکومت اچھی طرح سے جانتی ہے کہ ہم جائیداد کے معاملے میں جھکنے پر کبھی تیار نہیں ہوتے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو نواز شریف لندن نہ جاتے اور وہاں مفروری نہ کاٹ رہے ہوتے جبکہ جاتی امرا کی اراضی کی الاٹمنٹ کی گئی تو نواز شریف اس وقت وزیراعلیٰ تھے اس لیے ان کی طرف سے کسی بے ضابطگی کی توقع کی ہی نہیں جا سکتی کیونکہ اگر وزارتِ عظمیٰ کے ادوار میں انہوں نے کوئی بے ضابطگی نہیں کی تو وزارتِ عُلیہ کے دوران کیسے کی جا سکتی تھی، اور ظاہر ہے کہ یہ سب انتقامی کارروائی ہے۔ آپ اگلے روز دیگر رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
فواد چودھری مقدمہ درج کرائیں اور مدعی خود بنیں: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''فواد چودھری مقدمہ درج کرائیں اور مدعی خود بنیں‘‘ کیونکہ اگر سزا بھی ہو گئی تو میں کہہ سکوں کہ وفاقی وزیر ذاتیات پر اتر آئے؛ تاہم میرے لیے باعثِ اطمینان یہ امر بھی ہے کہ میرے ساتھ ایک وفاقی وزیر بھی تاریخیں بھگتتا رہے اور میں اپنی پارٹی کی پالیسی کے مطابق اسے بھی اپنی سرخروئی سمجھوں گا، البتہ اگر دوسرے کسی کیس میں سزایاب ہو جائوں تو یہ ایک اور قسم کی سرخروئی ہو گی کیونکہ بقول شاعرع
تیغوں کے سائے میں ہم پل کر جواں ہوئے ہیں
آپ اگلے روز وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بیان پر رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔
ہماری حکومت دھمکیوں سے گھبرانے والی نہیں: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی مشیر برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت دھمکیوں سے گھبرانے والی نہیں‘‘ کیونکہ ہمیں گھبراہٹ میں مبتلا کرنے والے کئی دیگر معاملات بھی موجود ہیں تو دھمکیاں دینے کی کیا ضرورت ہے؟ اگرچہ وزیراعظم صاحب نے کسی بھی چیز پر گھبرانے سے سختی کے ساتھ منع کر رکھا ہے لیکن جس طرح ع
خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے
اسی طرح حکومت ملتی ہے تو گھبراہٹ بھی آ ہی جاتی ہے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں کاشف مجید کی شاعری:
ہنس رہے ہو ہنسا رہے ہو تم
خواب کس کو دکھا رہے ہو تم
کبھی آواز، اور کبھی سایہ
سلسلہ وار آ رہے ہو تم
خود کو بھی آج میں نے دیکھ لیا
اس قدر جگمگا رہے ہو تم
کچھ نہیں تھا ہمارے بیچ اور اب
تم محبت کو لا رہے ہو تم
ایک تصویر، رات کی تصویر
اور شمعیں جلا رہے ہو تم
ایک منظر، جدائی کا منظر
اس میں بھی مسکرا رہے ہو تم
٭......٭......٭
عمر ہے خود سے پیار کرنے کی
اور مجھ کو پڑی ہے مرنے کی
جسم نے روح کو پچھاڑ دیا
یہ کہانی ہے پیٹ بھرنے کی
کوئی خواہش تو دل میں پیدا ہو
جمع ہونے کی یا بکھرنے کی
آج کا مقطع
کہیں سنبھال ہی سکتا نہیں جسے میں‘ ظفرؔ
کوئی پتا نہیں اِتنا کہاں سے آتا ہے