پی ٹی آئی کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے: شیری رحمن
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے‘‘ اور یہ بیان بھی پی ڈی ایم کی دل پشوری کے لیے دیا جا رہا ہے کیونکہ جوہاتھ ہماری پارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ کیا ہے‘ اس سے وہ بے حد کبیدہ خاطر ہوئے ہیں اور ان سے ہم دبے لفظوں میں مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں تاکہ وہ بالکل ہی دل نہ چھوڑ جائیں نیز ہمارا بھی چند وجوہات کی بنا پر پی ڈی ایم میں کچھ عرصے کے لیے رہنا ضروری ہوگیا ہے ورنہ ہماری مفاہمت ایک حد توہو ہی چکی ہے بلکہ پس پردہ حکومت کے ساتھ بھی ہمارے رابطے قائم ہیں اور ان کے ساتھ گپ شپ بھی چلتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کررہی تھیں۔
امن و امان کی صورتِ حال تسلی بخش‘ عوام غلط
اطلاعات پر کان نہ دھریں: عثمان بزدار
وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''امن و امان کی صورتِ حال تسلی بخش ہے‘ عوام غلط اطلاعات پر کان نہ دھریں‘‘ کیونکہ باقی تمام جگہوں کو کلیئر کروا لیا گیا ہے جہاں جہاں احتجاج ہو رہا تھا اور جو ایک آدھ جگہ رہ گئی ہے‘ اس حوالے سے مذاکرات جاری ہیں اور مساوات کے فارمولے کے تحت وہ ہمارے آدمی چھوڑ دیں گے اور ہم ان کے آدمی‘ اللہ اللہ خیر سلا، ویسے بھی سیاست کچھ لو اورکچھ دو کے اصول کے تحت ہی چلتی ہے جس کی یہ ایک نہایت روشن مثال ہوگی جبکہ ہماری طرف سے اس طرح کی مثالیں پہلے بھی موجود ہیں جن میں خاطرخواہ اضافہ بھی ہوتا رہے گا۔ آپ اگلے روز ورلڈ ہیرٹیج ڈے پر ایک خصوصی پیغام دے رہے تھے۔
شہباز کی ضمانت پر اختلافی نوٹ حیران کن ہے: احسن اقبال
مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کی ضمانت پر اختلافی نوٹ حیران کن ہے‘‘ اگرچہ فیصلوں میں اختلافی نوٹ آتے رہتے ہیں؛ تاہم شہباز شریف اپنی مرضی اور سہولت سے جیل گئے تھے‘ کسی مقدمے وغیرہ کے سلسلے میں نہیں گئے تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ نواز شریف کے بیانیے کو پارٹی کی موجودہ قیادت ہی بھگتے؛ چنانچہ اب وہ بیانیہ خود ہی اس قدر لاغر و نحیف ہو چکا ہے کہ وہ اپنا مفاہمتی بیانیہ آسانی سے آگے چلا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز نارووال میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
فیصلہ سنے بغیر لیگی رہنما قوم کو گمراہ کرتے رہے: شہزاد اکبر
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''فیصلہ سنے بغیر لیگی رہنما قوم کو گمراہ کرتے رہے‘‘ جبکہ ہم کبھی ایسا نہیں کرتے اور فیصلہ سن کر کرتے ہیں‘ جو بھی کرنا ہو جبکہ قوم کو خود بھی گمراہ ہونے کی عادت پڑ چکی ہے اور حکومت کو تو اس کا حق بھی حاصل ہے کیونکہ حکومت کرنا راہ گم کرنے کا دوسرا نام ہے ؛اگرچہ اپوزیشن بھی اس عمل میں برابر کی حقدار ہے لیکن فیصلہ سنے بغیر نہیں کیونکہ ہر کام کے اپنے اصول و ضوابط ہوتے ہیں جن پر عمل کیے بغیر گاڑی آگے نہیں چل سکتی‘ فیصلہ چاہے جیسا بھی ہو۔ آپ اگلے روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
ن لیگ صرف این آر اوکی طلبگار ہے: علی نواز اعوان
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی علی نواز اعوان نے کہا ہے کہ ''ن لیگ صرف این آر او کی طلبگار ہے‘‘ بلکہ اب تو ایسی صورتِ حال ہے کہ ہم خود بھی این آر او کے طلبگارہو چکے ہیں حالات کا تقاضا ہے کہ ہم اپوزیشن کو این آر او دے دیں اور وہ ہمیں دے دے جس سے عوض معاوضہ گلہ ندارد کی کیفیت پیدا ہو جائے گی، اور ہم اپنا کام کرتے رہیں گے اور وہ اپنا۔ آپ اگلے روز لاہور میں رانا ثناء اللہ کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کررہے تھے۔
اور اب آخر میں افتخار عارف کے تازہ مجموعہ کلام ''باغِ گلِ سرخ‘‘ میں سے یہ خوبصورت ہدیہ نعت:
لبیک اللھم لبیک
ربِ کعبہ کی طرف اِذن و عنایت سے گیا
شکرِ نعمت کو گیا‘ قصدِ زیارت سے گیا
وادیٔ شہر مکرم سے مدینے کی طرف
والیؐ شہرِ مدینہ کی اجازت سے گیا
سارے اسباب تو پہلے سے بیہم ہو چکے تھے
حکم کی دیر تھی‘ حکم آیا تو عجلت سے گیا
سجدہ ریزی کی مری مشق پرانی تھی‘ سو میں
سجدے کرتا ہوا ہر منزلِ طاعت سے گیا
میں غلاموں کی قطاروں میں کھڑا آخری شخص
بابِ رحمت کی طرف بابِ امانت سے گیا
کہیں گریہ کیا پیہم ادب آداب کے ساتھ
کہیں وارفتگیِ شوق کی شدت سے گیا
چین دیتا ہے بہت دل کو قیامِ حرمین
دل کو آرام کی حاجت تھی‘ ضرورت سے گیا
کتنے دشوار مراحل تھے وہ جب گزرے تھے
میں بہت سہل اسی جادۂ ہجرت سے گیا
ایسا میں کون سا شاعرہوں مگر میرے نصیب
مدحتِ سرورِ کونین کی نسبت سے گیا
آج کا مقطع
خود کِھلا غنچۂ لب اس کا‘ ظفرؔ
یہ شگوفہ نہیں چھوڑا میں نے