حکومت کا اصل کام عوام کی خدمت ہے: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''حکومت کا اصل کام عوام کی خدمت ہے‘‘ لیکن چونکہ ملک عزیز میں نقلی چیزوں کا دور دورہ ہے، اس لیے حکومتیں اپنے اصلی کام سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتیں، حتیٰ کہ انہیں عام طور پر پتا بھی نہیں ہوتا کہ اصل کام ہے کیا، اس لیے اس بھول پر انہیں معاف کر دینا چاہیے؛ تاہم ہم اگر اصلی کام نہیں کر رہے تو نقلی بھی کرنے سے احتراز کر رہے ہیں بلکہ بعض اوقات اصلی کام بھی نقلی ہو کر رہ جاتا ہے، مثلاً ایک پارٹی رکن کے خلاف اصلی کام ہونے جا رہا تھا جسے متعدد ارکانِ اسمبلی نقلی میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں ہائوسنگ سکیم کی بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت نے عوام کودیوار سے لگانے میں کسر نہیں چھوڑی: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سلیکٹڈ حکومت نے عوام کودیوار سے لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘‘ حالانکہ دیوار صرف نوشتۂ دیوار پڑھنے کے لیے ہوتی ہے، جسے ہم نے پڑھ کر اپنا رخ درست کر لیا ہے اور کافی سہولت میں ہیں۔ اگرچہ دیوار سے لگانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ عوام کو دیوار کا سہارا میسر آ سکے اور وہ اس کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہو جائیں اور دیوار کے ساتھ باتیں بھی کرتے رہیں کیونکہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں جو مروڑے نہیں جا سکتے؛ تاہم دیوار کے ساتھ بھی آرام آرام سے لگنا چاہیے ورنہ دیوار اوپر بھی گر سکتی ہے جبکہ عوام کی دیوار ویسے بھی خستہ حالت میں ہوتی ہے جسے گرانے کیلئے ایک دھکا ہی کافی ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
احتساب کے عمل میں کوئی اپنا پرایا نہیں: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''احتساب کے عمل میں کوئی اپنا پرایا نہیں‘‘ جبکہ بعض افراد کچھ زیادہ ہی اپنے ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ مجبوراً اپنوں جیسا سلوک کرنا پڑتا ہے، ورنہ وہ بالکل ہی پرائے ہو کر رہ جاتے ہیں بلکہ اپنے ساتھ وہ کئی دوسروں کو بھی پرایا کر دیتے ہیں جو کہ خالصتاً اپنے ہوتے ہیں اور اس سے حکومت کے لیے صحیح معنوں میں مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں جبکہ مشکلات کو بیٹھے ہی رہنا چاہیے، ورنہ وہ دوسروں کو بھی ساتھ لے کر بیٹھ جاتی ہیں ۔آپ اگلے روز علامہ اقبال کے یوم وفات پر لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
وزیراعظم کے جانے کا وقت آ چکا ہے: مریم اورنگزیب
پاکستان مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''قوم اصلیت جان چکی، وزیراعظم کے جانے کا وقت آ چکا ہے‘‘ اور یہ وقت کافی عرصے سے آیا ہوا ہے اور ہم اس کا اعلان بھی کرتے رہتے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہیں کسی نے اب تک یہ بات بتائی ہی نہیں ہے ورنہ وہ وقت کے بظاہر کافی پابند ہیں اور اب تک جا بھی چکے ہوتے ، اس لیے ان کا اس میں کوئی قصور نہیں ہے اور یہ ہماری اپنی کوتاہی کا نتیجہ ہے؛ چنانچہ اب سوچا ہے کہ یہ بات حکومت تک پہنچانے کا کوئی مؤثر طریقہ اختیار کریں مثلاً اخبار میں اشتہار چھپوا دیا جائے ۔آپ اگلے روز جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
مابعد جدیدیت سے نئے عہد کی تخلیقیت تک
یہ ممتاز بھارتی نقاد نظام صدیقی کے مضامین کا مجموعہ ہے۔ انتساب عہد ساز نقاد پروفیسر گوپی چند نارنگ کے نام ہے ، جو ایک پورے صفحے کو محیط ہے۔ مقدمہ شافع قدوائی کا تحریر کردہ ہے۔ پسِ سرورق مصنف کی تصویر اور کتاب کا تعارف درج ہے۔ اندرونِ سرورق پروفیسر گوپی چند نارنگ اور پروفیسر عاشق ہرگانوی کی توصیفی آرا درج ہیں۔ پروفیسر نارنگ لکھتے ہیں کہ ''نظام صدیقی کو تنقید کے نئے منظرنامہ میں غیر معمولی اعتبار‘ وقار اور استثنا کا درجہ حاصل ہے۔ نئے عہد کی تخلیقیت کی بوطیقا نئی تخلیقیت پسند شعریت ہے‘‘ نظام صدیقی کی معرکہ، آرا ایک موضوعی کتاب ہے جو اردو ادب میں ایک نیا معیار قائم کرتی ہے۔ مصنف کا مختصر سوانحی خاکہ دیبا سلام نے تحریر کیا ہے۔ 916 صفحات پر مشتمل یہ کتاب تنقیدی ادب کے شائقین کے لیے ایک تحفے سے کم نہیں ہے۔ مصنف کچھ عرصے سے علیل ہیں، ان کی صحتِ کاملہ کیلئے قارئین سے دعا کی اپیل ہے۔
اور‘ اب آخر میں سید عامر سہیل کی یہ غزل:
لہو کو مہر کھا گئی
کنیز شہر کھا گئی
تمام دل پہ کھنچ گئی
مجھے دوپہر کھا گئی
مرا مقامِ کروفر
ہوائے دہر کھا گئی
وہ اشک دیر سے جگے
وہ آنکھ زہر کھا گئی
عروض کا اتا پتا
غزل کو بحر کھا گئی
وہ آبجو پہ کیا جھکی
گلوں کو نہر کھا گئی
اے شرق و غرب کے خدا
چھنال پہر کھا گئی
سجے سجائے حسن کو
ادائے قہر کھا گئی
آج کا مطلع
کسی لرزتے ہوئے ستارے پہ جا رہا تھا
میں کوئی خس تھا مگر شرارے پہ جا رہا تھا