تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-04-2021

سُرخیاں، متن اور ظہور احمد

نواز شریف متحرک ہوئے تو کوئی اور نظر نہیں آئے گا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف متحرک ہوئے تو کوئی اور نظر نہیں آئے گا‘‘ اور وہ صرف لندن میں بیٹھ کر ہی متحرک ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اگر وہ واپس آ گئے تو انہیں آتے ہی غیر متحرک کر دیا جائے گا حتیٰ کہ ان کے نہ آنے سے چچا جان متحرک ہو جائیں گے اور مجھے غیر متحرک کر کے رکھ دیں گے اور اس وجہ سے بھی انہیں لندن میں متحرک ہونا پڑے گا۔ اول تو امید ہے کہ چچا جان کو ان کے کیسز ہی غیر متحرک کر دیں گے، اگرچہ اس کے بعد ہماری باری بھی آ سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہی تھیں۔
عوام کو صرف پی ٹی آئی سے انصاف کی توقع ہے: فواد
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''عوام کو صرف پی ٹی آئی سے انصاف کی توقع ہے‘‘ اور جو انصاف جہانگیر ترین کو ملنے والا ہے وہ اس کی بہترین مثال ہوگا کیونکہ کوئی 30کے قریب ارکانِ اسمبلی حکومت سے یہ انصاف حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر جہانگیر ترین کو انصاف نہ ملا تو خود حکومت بھی کسی بے انصافی کاشکار ہو سکتی ہے جبکہ جمہوریت میں کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہونی چاہیے جبکہ اگر حکومت ناانصافی کی زد میں آ گئی تو عوام بھی انصاف حاصل کرنے کو ترس جائیں گے جبکہ ترسنا اورترسانا جمہوریت کا حسن نہیں ہے۔ آپ اگلے روز تحریک انصاف کے یوم تاسیس کے موقع پر ویڈیو پیغام جاری کر رہے تھے۔
تحریک انصاف نے عام آدمی کو سر اٹھا کر جینا سکھایا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف نے عام آدمی کو سر اٹھا کر جینا سکھایا‘‘ اگرچہ ان کا سر پہلے ہی اُٹھا ہوا تھا کیونکہ وہ قیمتیں کم ہونے کی راہ دیکھ رہے تھے اور اسی مشق کے دوران انہوں نے سر اُٹھا کر جینا بھی سیکھ لیا؛ اگرچہ ہم ان اڑھائی سالوں میں بھی بہت کچھ نہیں سیکھ سکے،اس لیے ہم سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کچھ سیکھنے کے بجائے سر توڑ کوشش میں ٹوٹا ہوا سر ہی ہمارے پاس رہ جائے جسے نہ اٹھایا جا سکتا ہے نہ جھکایا کیونکہ مہنگائی کے اس طوفان کے دوران تو سر جھکانے سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ یہ بھی کارونا کی طرح ایک وبا کی طرح پھیل چکی ہے۔ آپ اگلے روز تونسہ میں معززینِ علاقہ سے گفتگو کر رہے تھے۔
ترین چوبیس گھنٹوں میں حکومت گرا سکتے ہیں: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''ترین چوبیس گھنٹوں میں حکومت گرا سکتے ہیں‘‘ اس لئے ہماری دُعا ہے کہ خدا جلد از جلد انہیں اس کی توفیق دے کیونکہ ہم نے تو اب خود یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ حکومت 5سال پورے کر ے کیونکہ اسے گرا کر ہم سیاسی شہید بننے کا موقع نہیں دینا چاہتے اور ہماری دُعا یہ بھی ہے کہ خدا حکومت کو بھی جرأت اور دلیری سے کام لینے کی توفیق دے تاکہ وہ ترین کے ساتھی ارکانِ اسمبلی کی باتوں میں نہ آئے اور اپنے دلیرانہ موقف پر قائم رہے کیونکہ حکومت تو آنی جانی چیز ہے، انسان کو اپنے اصولوں پر سودے بازی نہیں کرنی چاہئے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
تمام سیاسی رہنما چند روز سیاست
کو بھول کر عوام کو بچائیں: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''تمام سیاستدان چند روز سیاست کو بھول کر عوام کو بچائیں‘‘ اور یہ درخواست صرف اپوزیشن رہنماؤں سے ہے کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ حکومت اپنے آپ کو بچانے میں بے حد مصروف ہے کیونکہ اول تو ہمارے فارمولے کے مطابق عوام کا نمبر بعد میں آئے گا جبکہ امید ہے کہ جہانگیر ترین والا معاملہ ایک دو روز میں سلجھ جائے آئے گا اور اگر حکومت خدانخواستہ رخصت ہو گئی تو ہم اپوزیشن کے ساتھ مل کر عوام کو بچانے کی کوشش کریں گے کیونکہ اگر عوام نہ رہے تو ہم حکومت کس پر کریں گے۔ آپ اگلے روز کارونا ویکسی نیشن سنٹر سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں ظہور احمد کی غزل:
یہ اہلِ حشمت کی بدکلامی کہ اہلِ حق پر درازیاں بھی
کسی کو مومن، کسی کو کافر عجب فتاوائے قاضیاں بھی
ہماری آنکھوں کے سامنے ہی بدل گئی ہیں،نہیں رہیں گی
ہماری یہ خودارادیاں بھی یہ بندوبستِ اراضیاں بھی
گماشتان سپاہِ عالم ہمیں لبھانے کو روپ دھاریں
سیاستِ صدرِ ترکیہ بھی سخائے شاہِ مجازیاں بھی
فصاحتیں بھی، بلاغتیں بھی کٹھور دل پہ گئیں اکارت
ہماری سب خوش لباسیاں بھی ہماری احمد فرازیاں بھی
ہماری تشخیص عشق ٹھہری علاج اس کا نہیں دوائیں
سبھی بنفشے عنابیاں بھی، تمام خطمی خبازیاں بھی
ظہورؔ احمد ہے یاد ہم کو وہ تیر و نشتر وہ بدکلامی
رقم ہیں دل پر وہ ساری باتیں لحاظ بھی، بد لحاظیاں بھی
گزرتی ہے جانِ مبتلا پر ظہورؔ احمد بتائیں کیسے
تمام شعر و ادب ہیں ناکام سب نظامِ ریاضیاں بھی
آج کا مقطع
کیا کریں عمر ہی اتنی تھی محبت کی‘ ظفرؔ
گزرے اس میں بھی کئی ایک زمانے خالی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved