تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     03-05-2021

سرخیاں، متن، گاڑی اور اقتدار جاوید

کورونا‘ امیر ملکوں کو غریب ملکوں کا خیال رکھنا ہوگا: شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کورونا‘ امیر ملکوں کو غریب ملکوں کا خیال رکھنا ہوگا‘‘ اور اسی طرح امیر لوگوں کو بھی غریب لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے اور میری خود یہ سب سے بڑی خواہش ہے لیکن تھوڑا بہت امیر ہونے کے ساتھ ساتھ میں دل کا غریب بھی واقع ہوا ہوں کہ ویسے بھی غریب الطبع آدمی ہوں اور مجھے غریبوں سے بے پناہ محبت ہے کیونکہ اگر مقدمات اور جائیداد ضبط ہونے کا عالم یہی رہا تو ہمارا اپنا شمار بھی غریبوں میں ہونے لگے گا اسی لیے امیر لوگوں کو چاہیے کہ ابھی سے ہمارا بھی خیال رکھنا شروع کر دیں، کر بھلا سو ہو بھلا، دس دنیا ستّر آخرت۔ آپ اگلے روز لاہور میں سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز سے ملاقات کر رہے تھے۔
این اے 249 میں دوبارہ الیکشن ہونا چاہیے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''این اے 249 میں دوبارہ الیکشن ہونا چاہیے‘‘ اگرچہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ہم تو پہلے ہی پانچویں نمبر پر ہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ دوبارہ الیکشن کے بعد ہم چوتھے نمبر پر ہی آ جائیں؛ تاہم اس میں ہم نے کوئی گڑ بڑ نہیں کی کیونکہ ہم گڑ بڑ کرنے کے قابل ہی کہاں تھے کہ حکومت پیپلز پارٹی کی تھی اور اس میں فرائض سر انجام دینے والے بھی انہی کے تھے، اس لیے نہ تھانیداروں سے کوئی امید رکھی جا سکتی تھی نہ نمبرداروں سے، اور اگر یہ فیصلہ بدل بھی گیا تو نواز لیگ کے جیتنے کے چانسز ہیں سو بہتر ہے کہ موجودہ صورتحال ہی برقرار رہے۔ آپ اگلے روز الیکشن کمیشن کے نئے حکم پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
مہنگائی سے غریبوں کے چولہے ٹھنڈے ہو رہے ہیں: رانا تنویر
پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''بدترین مہنگائی سے غریبوں کے چولہے ٹھنڈے ہو رہے ہیں‘‘ جو اگر اسی طرح برقرار رہی تو ایسا لگتا ہے کہ ہمارے چولہے بھی ٹھنڈے ہونا شروع ہو جائیں گے اور اس صورت میں ہمارے حق میں تو کوئی بیان دینے والا بھی کوئی نہیں ہوگا، اس لیے غریب لوگ ہمارے اس طرح کے بیانات کو یاد رکھیں اور وقت پڑنے پر ہماری مدد کو بھی آئیں؛ تاہم ہم نے مہنگائی ختم کرنے کے بجائے حکومت ختم کرنے کا جھنڈا بلند کر رکھا ہے جس کے لیے نو من تیل بھی اکٹھا کر رہے ہیں تا کہ رادھا ناچ سکے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں لیگی رہنما طارق ڈوگر کے ڈیرے پر کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
بلاول کے پاس بھٹو کے نام کے سوا کچھ نہیں: شہباز گل
وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''بلاول کے پاس بھٹو کے نام کے سوا کچھ نہیں‘‘ اگرچہ ان کے پاس اپنے والد صاحب کا نام بھی ہے مگر وہ انہوں نے خاص خاص مواقع کے لیے سنبھال کر رکھا ہے ورنہ تو اس نام کی برکت ہی ان کے لیے کافی ہے اور سب سے بڑھ کر یوسف رضا گیلانی صاحب کا نام جو بجائے خود ایک شبھ نام ہے جس پر ہمیشہ تکیہ کیا جا سکتا ہے اور ان سب کے علاوہ ان کے پاس چند روپے اور دو چار مرلے زمین ہو گی جو ان کا کل اثاثہ ہے کیونکہ روپے پیسے اور جائیدادوں سے انہیں ویسے بھی سخت نفرت ہے جبکہ سب کا زیادہ لگائو تصوف کے ساتھ ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
گاڑی
اشفاق احمد ایک جگہ لکھتے ہیں کہ میری اہلیہ بانو قدسیہ جہاں جاب کرتی تھیں، میں ہر روز انہیں چھوڑنے جایا کرتا تھا۔ وہاں پہنچ کر میں گاڑی سے نکل کر ان کا دروازہ کھولتا اور وہ شہزادیوں کی طرح بڑے طمطراق سے باہر نکلتیں جسے دیکھ کر ان کی کولیگز رشک بھری نظروں سے انہیں دیکھا کرتیں۔ یہ سلسلہ کچھ عرصے تک قائم رہا جس کی وجہ میری بے پایاں محبت یا احترام نہیں تھا بلکہ دراصل ہماری گاڑی کا ایک دروازہ خراب تھا جو اندر سے نہیں کھلتا تھا جسے کھولنے کے لیے مجھے خود جانا پڑتا!
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی نظم:
جھیل
ریشمی سلوٹوں سے بھرے پانیوں پر نہ اُڑ
میری تصدیق کر، میری حالت سے جڑ اور بتا
جھیل میں ایک کنکر گرا
سینکڑوں دائروں میں بٹی جھیل کیسی تڑپنے لگی
فرق دانوں کے انبار پر، لاجوردی فلک کے تلے
آتشیں اینٹ اپنی جگہ سے ہلی
بیچ میں ایک پردہ جو حائل رہا تھا
ہزاروں برس، ہٹ گیا
تیز طوفان اٹھا اور آتش فشاں پھٹ گیا
ذرے اوپر اڑے، نیچے جوہڑ بنا
اپنی کلی پہ جیسے زمین تیز ہونے لگی
ظہر کے وقت جب فرش اکھڑا
نمازی اچانک یہاں دم بدم
گہرے ہوتے گڑھے میں گرے
بطک تصدیق کر
جھیل کی سطح کے نیچے کہرام ہے
جھیل کی سطحِ خاموش کے نیچے
آپس میں گڈ مڈ پڑے لوگ ہیں
جھیل کی سطحِ خاموش کے نیچے
ترنوں سے دہکی ہوئی آگ ہے
آج کا مطلع
میں نے کب دعویٰ کیا تھا سر بسر باقی ہوں میں
پیشِ خدمت ہوں تمہارے جس قدر باقی ہوں میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved