عوام مہنگائی سے تنگ، وزیراعظم ہوش کے ناخن لیں: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام مہنگائی سے تنگ ہیں، وزیراعظم ہوش کے ناخن لیں‘‘ لیکن کیا کیا جائے کہ ہوش کے ناخن کہیں دستیاب ہی نہیں ہو رہے، ہم نے بھی تلاش کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن کامیاب نہیں ہوئے حتیٰ کہ نون لیگ والے بھی ان سے محروم چلے آ رہے ہیں جبکہ ہم دونوں پارٹیوں کے پاس تو صرف چیر پھاڑ والے ناخن ہیں اور مسلسل انہی سے کام لیا جا رہا ہے حالانکہ انہیں باقاعدگی سے ترشوایا جاتا ہے لیکن یہ پھر نکل آتے ہیں اور پہلے سے بھی زیادہ تیز ہو کر نکلتے ہیں اور اب تو عوام بھی ان سے اچھی طرح مانوس ہو گئے ہیں، آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت اور آفیسر گاڑی کے دو پہیے‘ تعاون ناگزیر ہے: فردوس
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''حکومت اور آفیسر گاڑی کے دو پہیے ہیں، تعاون ناگزیر ہے‘‘ اور اگر آفیسرز کا پہیہ پنکچر ہو جائے تو حکومت فوری طور پر اسے ٹھیک بھی کر لیتی ہے جبکہ حکومت کا پہیہ پنکچر ہونے کے باوجود چلتا رہتا ہے بلکہ زیادہ تیزی سے چلتا ہے؛ تاہم حکومت اسے پنکچر ہونے ہی نہیں دیتی، جبکہ ویسے بھی اس کا بوجھ گاڑی پر برائے نام ہی ہوتا ہے اور ساری کی ساری گاڑی آفیسرز کا پہیہ ہی کھینچ رہا ہوتا ہے، کیونکہ وہ اسی لیے بنا ہوتا ہے اس لیے حکومت کو ڈرائیور کے بجائے پہیہ کہنا ویسے بھی مناسب نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
حکومتی کشتی ڈانواں ڈول، عوام کا غصہ عروج پر : سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومتی کشتی ڈانواں ڈول، عوام کا غصہ عروج پر پہنچ گیا‘‘ کیونکہ ایک عرصے سے ڈانواں ڈول ہونے کے باوجود یہ کشتی ڈوب ہی نہیں رہی اور مسلسل ہچکولے کھاتی چلی جاتی ہے جبکہ اس کے لیے پی ڈی ایم کے علاوہ ایک ہلکا سا بھنور ہم نے بھی پیدا کر رکھا ہے لیکن کشتی کا بال تک بیکا نہیں ہو رہا ہے، اور جس کی وجہ شاید یہ ہو کہ کشتی کے بال شاید ہوتے ہی نہیں، اور بال اگر بیکا ہو جائے تو اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ بیکا ہو کر اسی لمحے پھر سیدھا ہو سکتا ہے، اس لیے اسے بیکا کرنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔ آپ اگلے روز منصورہ میں حلال فوڈ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ہماری حکومت کا ایک بھی سکینڈل سامنے نہیں آیا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت کا ایک بھی سکینڈل سامنے نہیں آیا‘‘ کیونکہ سامنے آنے سے پہلے ہی اسے بڑی ہوشیاری سے غائب کر دیا جاتا ہے اور اس سے عبرت حاصل کرتے ہوئے کسی اور سکینڈل کو سامنے آنے کی جرأت ہی نہیں ہوتی جبکہ سابقہ حکومتیں جتنی توجہ مال بنانے پر صرف کرتی تھیں، اگر اس سے نصف بھی سکینڈلوں کو کچلنے میں لگا دیتیں تو انہیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتے جبکہ عاقبت نا اندیشی کی اس سے زیادہ افسوسناک مثال اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ آپ اگلے روز لاہور میں کرامت نیازی کے انتقال پر اظہار تعزیت کر رہے تھے۔
کراچی میں ہونے والی دھاندلی پکڑ کر رہیں گے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شر یف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''کراچی میں ہونے والی دھاندلی پکڑ کر رہیں گے‘‘ کیونکہ دھاندلی کے جملہ اسرار و رموز ہم سے زیادہ کون جانتا ہے اس لیے یہ ہمارے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے حالانکہ پیپلز پارٹی اس بات سے اچھی طرح واقف بھی تھی، نیز ہمارا مقصد ووٹ کو عزت دینا تھا جس کو موجودہ حکومت نے بالائے طاق رکھ دیا اور پیپلز پارٹی نے بھی حالانکہ اسے معلوم ہونا چاہیے تھا کہ لوہے کو لوہا کاٹتا ہے اور اسے یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارا لوہا زیادہ تیزی اور زور سے کاٹتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں نعیم ضرار کی شاعری:
میں جو ہر روز ترے پیار میں آ جاتا ہوں
تُو سمجھتا ہے کہ بیکار میں آ جاتا ہوں
اک اضافی سی خبر لگتا ہوں اب یاروں کو
جگہ بچتی ہے تو اخبار میں آ جاتا ہوں
جب بھی سر چڑھ کر دہکتا ہے نفس کا سورج
میں سمٹتا ہوا دیوار میں آ جاتا ہوں
دیکھ سکتا نہیں یاروں کو کسی حاجت میں
خواب سب لے کے میں بازار میں آ جاتا ہوں
٭......٭......٭
شمار میں بھی نہیں تھا شمار تم بھی نہ تھے
مجھے نکال کے جزوِ قطار تم بھی نہ تھے
٭......٭......٭
دنیا میں نشاں کوئی ہمارا نہیں ملنا
جب تک تری آنکھوں کا اشارہ نہیں ملنا
ہر بار تری سرد نگاہی کے سبب سے
سو چاہے کہ اب تجھ سے دوبارہ نہیں ملنا
٭......٭......٭
میں دیکھ لیتا ہوں چشمِ نہاں کی کھڑکی سے
نئی بہار کا موسم خزاں کی کھڑکی سے
چمک اٹھا ہے زمانے کی گرد بنتے ہی
نیا یقین پرانے گماں کی کھڑکی سے
آج کا مقطع
ظفر‘ ضعف ِ دماغ اب اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گا
کہ جاتا ہوں وہاں اور واپس آنا بھول جاتا ہوں