تحریر : جاوید حفیظ تاریخ اشاعت     11-05-2021

ہمارا نصاب، اقلیتیں اور انتہا پسندی

جسٹس تصدق حسین جیلانی اور ڈاکٹر شعیب سڈل پاکستانی عدلیہ اور بیورو کریسی کے دو معتبر نام ہیں۔ جسٹس تصدیق حسین جیلانی نے کئی سال پہلے فیصلہ دیا تھا کہ انتہا پسندی کے خاتمے اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے واضح سٹریٹجی بنائی جائے۔ یہ اُن دنوں کی بات ہے جب پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جل رہا تھا۔ گورنر پنجاب اپنے ہی محافظ کے ہاتھوں قتل ہو گئے تھے لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ فائل کہیں پر دب گئی۔ چیف جسٹس جیلانی کا ریٹائر ہونا بھی ایک سبب ہو سکتا ہے کہ ہمارے نظام میں ادارے نہیں شخصیات اہم ہوتی ہیں‘ آپ کو یاد ہو گا کہ جسٹس جواد خواجہ کا اردو بطور سرکاری زبان نافذ کرنے کا حکم بھی ان کے ریٹائر ہوتے ہی خود بھی ریٹائر ہو گیا تھا‘ شاید اسی لیے میرے سمجھدار دوست مشورہ دیتے ہیں کہ اپنے وزٹنگ کارڈ پر ریٹائرڈ کا لاحقہ نہ چھپوایا کرو۔2019ء میں سپریم کورٹ پھر حرکت میں آئی اوریہ کام ڈاکٹر شعیب سڈل کو تفویض کیا گیا۔ ڈاکٹر صاحب نے بڑی محنت سے ایک رپورٹ ترتیب دی جس میں تعلیمی نصاب کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سکولوں‘ کالجوں کے نصاب میں اسلامی معلومات صرف اسلامیات کی کتب میں ہوں یعنی انگریزی‘ اردو وغیرہ کی نصابی کتب میں یہ مواد نہ ہو۔ ظاہر ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے ذہن میں یہ ہو گا کہ غیر مسلم طالب علموں کے لیے اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کرنا لازمی نہیں۔ میرے خیال میں یہ بڑی صائب رائے تھی کہ اسلام زور زبردستی کی اجازت نہیں دیتا اور مسلمان طالب علم اسلامیات کی کتب سے کسبِ دین کر سکتے تھے مگر پچھلے ہفتے سڈل رپورٹ کو اسلامی نظریاتی کونسل اور اقلیتوں کے لیے نیشنل کمیشن نے رد کر دیا اور گورنر پنجاب نے بھی اپنا ووٹ نظریاتی کونسل اور نیشنل کمیشن کے پلڑے میں ڈالا حالانکہ وہ یورپ میں ایک عرصہ رہے ہیں اور یوں سمجھئے کہ پاکستان کو یورپ میں تجارتی رعایتیں دلوانے کے محرک ہیں۔
یورپی یونین کے ممبر ممالک پاکستان کو Generalized System of Preferences(جی ایس پی پلس) دلوانے میں چودھری محمد سرور کا کلیدی رول تھا کیونکہ وہ برطانوی ارکانِ یورپی یونین کو ذاتی طور پر جانتے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے تجارتی رعایتیں ملنے سے صرف ٹیکسٹائل کی مد میں پاکستانی برآمدات دو ارب ڈالر بڑھ گئیں۔ فیصل آباد کے ٹیکسٹائل یونٹ پھر سے مصروف ہو گئے کہ یورپی یونین نے پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی کم کر دی تھی‘ لاکھوں مزدوروں کے چولہے پھر سے جلنے لگے‘ سنا ہے کہ آج فیصل آباد میں ٹیکسٹائل کا کوئی مزدور بے کار نہیں ہے۔ موجودہ رعایت جنوری 2022ء تک ہے۔ اس وقت پھر سے جائزہ لیا جائے گا کہ پاکستان کے لیے یہ رعایت جاری رکھی جائے یا ختم کر دی جائے۔
پاکستان میں فرانس کے خلاف ہونے والے حالیہ مظاہروں کا رد عمل برسلز میں یورپین پارلیمنٹ کے اجلاس میں نظر آیا ہے۔ یورپین پارلیمنٹ نے پاکستان کے بارے میں قرارداد پاس کی ہے کہ پاکستان کو دی گئی جی ایس پی پلس والی رعایت پر نظر ثانی کی جائے۔ کہا گیا ہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کے الزامات کا اضافہ ہو رہا ہے اور اس نوعیت کے سب سے زیادہ الزامات 2020ء میں لگے صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی مذمت کرے۔ پاکستان میں فرانس مخالف جذبات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ایک پاکستانی کرسچین جوڑے کے کیس کاحوالہ بھی دیا گیا۔ ان میاں بیوی پر الزام تھا کہ ٹیلیفون کے ذریعے توہین رسالت کے مرتکب ہوئے۔ 2014ء میں انہیں سزائے موت ہوئی ۔ یہ اب بھی جیل میں ہیں۔یہاں یہ بتاتا چلوں کہ مصر میں توہین رسالت کا مرتکب شخص اگر معافی مانگ لے تو کیس ختم ہو جاتا ہے۔
اور اب واپس آتے ہیں تعلیمی نصاب کی طرف۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم جو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مل کر بڑی رازداری سے پاس کرائی تھی اس میں نصاب ترتیب دینے کا اختیار صوبوں کے پاس آ گیا۔ صوبہ سندھ نے میٹرک کے نصاب میں قائداعظم کی گیارہ اگست 1947ء والی تقریر شامل کی ہے جو میرے نزدیک ایک مستحسن قدم ہے اور اس کا کریڈٹ آصف علی زرداری صاحب کو جاتا ہے۔قائداعظم کی تقریر میں مذہبی آزادی اور تمام پاکستانی شہریوں کو مساوی حقوق کی بات کی گئی ہے۔ اگر ہم قائد کے فرمودات پر شروع سے عمل کرتے تو مشرقی پاکستان الگ نہ ہوتا لیکن سندھ کے علاوہ کسی اور صوبے نے قائد کی اس تقریر کو نصاب میں شامل نہیں کیا۔2020ء میں حکومتِ پنجاب نے اپنی تمام یونیورسٹی کو اس بات کا پابند کیا کہ طالب علموں کو قرآن کریم ناظرہ ترجمہ کے ساتھ پڑھایا جائے۔ یہ شرط ہر مضمون کے طلبا اور طالبات کے لیے تھی۔ اسلامی سوچ پھیلانے میں حکومت پنجاب آگے ہے لیکن مجھے خدشہ ہے کہ زبردستی پڑھایا ہوا مقدس صحیفہ سٹوڈنٹس کو زیادہ دیر یاد نہیں رہے گا اور دوسرے طالب علموں کی توجہ بھی ہٹ جائے گی۔ پہلے ہی ہماری جامعات کا معیارِ تعلیم کوئی قابل رشک نہیں۔ ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ ناظرہ قرآن کی شرط پنجاب کے علاوہ کسی اور صوبے نے نہیں لگائی۔میں الحمد للہ قرآن نہ صرف صحیح تلفظ سے پڑھ لیتا ہوں بلکہ اسے بغیر کسی ترجمے کے سمجھ بھی سکتا ہوں۔ قرآن مجید گھر میں حافظ صاحب سے پڑھنا سیکھا تھا کسی کالج یا یونیورسٹی سے نہیں ‘دوسرے یہ کہ صحیح اسلامی اور ایماندار معاشرے کی تشکیل کے لیے بہت سے عوامل ضروری ہیں جن میں ایک گڈگورننس ہے یعنی جہاں کرپشن ہو‘ ناپ تول میں کمی ہو قانون خود حرکت میں آ جائے۔ آپ گوگل پر جا کر دنیا کے سب سے ایماندار ملک تلاش کریں۔ آپ کو میری بات سمجھ آ جائے گی۔ دنیا کے سب سے ایماندار ممالک میں ڈنمارک‘ فن لینڈ‘ سویڈن‘ سنگاپور اور سوئٹزر لینڈ شامل ہیں اور اب دیکھئے دنیا کے کرپٹ ترین ممالک۔ ان میں وینزویلا‘ سوڈان‘ یمن‘ شام اورصومالیہ شامل ہیں۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ ہمارے لوگوں کو اسلام سے جذباتی لگائو ہے لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ اس بات کا اظہار ہم حسنِ عمل سے کریں۔ اپنی ہی پولیس پر حملے اورسرکاری ٹرانسپورٹ کو جلانا اسلام دوستی نہیں ہو سکتی۔ فرض کیجیے کہ ہم ایک یورپی ملک کے سفیر کو نکالنے کی غلطی کر لیتے تو جنوری 2022ء سے فیصل آباد کے چند کارخانے بند ہونا شروع ہو جائیں گے۔ ہزاروں مزدور بے روزگار ہو جائیں گے اور یہ بھی محل نظر رہے کہ پاکستانی مزدور سے روزی چھیننا اسلام کی خدمت نہیں۔ ایک بھوکا انسان غیرت مند مسلمان نہیں ہو سکتا لیکن کیا کریں کہ ہم عقل کو تین طلاقیں عرصے سے دے چکے۔مجھے تو اس جنون کے پیچھے ایک منظم سازش نظر آتی ہے کہ یورپی سفیر کو نکالوتاکہ آپ کے کارخانے بند ہوں‘ معیشت کا مزید بھٹہ بیٹھ جائے گا۔ تو پی ٹی آئی 2023 میں بری طرح ہار جائے گی۔اور مجھے یہ بھی خیال آتا ہے کہ دشمن ایجنسیوں کے لیے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا کتنا آسان ہو سکتا ہے۔ دو چار اہم ممالک میں گستاخانہ خاکے چھپوا دیئے جائیں پاکستان میں آگ لگ جائے گی۔ بڑے بڑے جتھے اسلام آباد آئیں گے۔ شاہراہیں بند ہو جائیں گی۔ جتھوں کے خوف سے حکومت سفرا کو نکالنے کا وعدہ کر لے گی۔ پاکستان کے خلاف مغربی ممالک تجارتی اور اقتصادی پابندیاں لگا دیں گے اور غربت میں اضافہ ہوگا۔ اس خوفناک سیناریو سے بچنا ہے تو قائد کی 11 اگست کی تقریر بار بار پڑھیں۔ ڈاکٹر شعیب سڈل کی رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں نہ پھینکیں۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved