لوگوں کے پاس پیسہ آ رہا ہے، اس لیے
گاڑیاں خرید رہے ہیں: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''لوگوں کے پاس پیسہ آ رہا ہے، اس لیے گاڑیاں خرید رہے ہیں‘‘ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہمارا غریبی مکائو پروگرام کامیاب ہور ہا ہے، اوروہ دن دور نہیں جب لوگ اپنے ہوائی جہاز بھی خریدیں گے اور جہانگیر ترین کے جہاز کی طرح کسی کے جہاز کی بھی خدمات حاصل کی جا سکیں گی اور اسی لیے میں نے یہ بھی کہا ہے کہ شوگر مافیا کو نہیں چھوڑوں گا اور یہ بھی کہ جہانگیر ترین کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی اگرچہ جس طرح کا انصاف وہ چاہتے ہیں ویسا انصاف شاید نہ ہو سکے۔ آپ اگلے روز ٹیلیفون پر عوام سے براہِ راست گفتگو کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی کو مجبوراً پارٹی پالیٹکس کا سہارا لینا پڑتا ہے: کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کو مجبوراً پارٹی پالیٹکس کا سہارا لینا پڑتا ہے‘‘ بلکہ یہ کہنا بھی کافی حد تک درست ہو گا کہ پارٹی ہر کام مجبوری کی حالت میں ہی کرتی ہے کیونکہ جو کچھ ہمارے قائدین نے اب تک کیا ہے اپنی ضرورتوں اور مجبوریوں کے تحت ہی کیا ہے لیکن احتسابی ادارے ہمارے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنے کے بجائے الٹا انتقامی کارروائیاں کر کے پریشان کر رہے ہیں حالانکہ ہمارے قائدین اپنا پیٹ کاٹ کر کافی خدمت کر بھی چکے ہیں، اس کے باوجود آئے روز کوئی نہ کوئی نیا گُل کھلا دیا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک ادارے کو انٹرویو دے رہے تھے۔
ہماری صلح ہو گئی ہے، تحریک انصاف
کو یہی خوف ہے: محمد زبیر
سابق گورنر سندھ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''ہماری صلح ہو گئی ہے، تحریک انصاف کو یہی خوف ہے‘‘ جبکہ نواز شریف کا بیانیہ واپس لینے اور خصوصی معذرت نامے کے لیے دستاویزات تیار کی جا رہی ہیں اور اس کے علاوہ اپنی جان چھڑانے کے لیے رقم کا بندوبست بھی کیا جا رہا ہے، اگرچہ لندن کے فلیٹس بیچنے سے صاف انکار کر دیا گیا ہے البتہ اس لیے مقامی طور پر ہی کچھ دال دلیا کر رہے ہیں اور امید ہے کہ اس طرح سزایابیوں کے ختم ہونے کی بھی کوئی صورت نکل آئے گی تا کہ سزایابوں کی جان میں جان آ سکے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
ترین ہوں یا شہباز شریف‘ نا انصافی نہیں ہوگی: شہزاد اکبر
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''ترین ہوں یا شہباز شریف، نا انصافی نہیں ہوگی‘‘ اور یہ جووزیراعظم نے کہا ہے کہ انہیں نہیں چھوڑوں گا تو اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ وہ انصاف دیے بغیر کسی کو نہیں چھوڑیں گے اس لیے ان دونوں حضرات کو حصولِ انصاف کے لیے تیار رہنا چاہیے، اور یہ انصاف توقعات ، خدشات اور ضرورت سے زیادہ بھی ہو سکتا ہے‘ اس لیے ان دونوں حضرات کو شُبھ گھڑی کا بے چینی سے انتظار کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
شریف خاندان قومی وسائل بے درد ی
سے لوٹتا رہا: فردوس عاشق اعوان
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''شریف خاندان قومی وسائل بے دردی سے لوٹتا رہا‘‘ حالانکہ یہ کام پوری درد مندی کے ساتھ بھی کیا جا سکتا تھا کیونکہ درد مندی سے کیے گئے کام پر قوم کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے چنانچہ وہ خود بھی پریشان ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی ہمیں بھی کر رہے ہیں جو ہمیں بار بار کہنا پڑتا ہے کہ ہم این آر او نہیں دیں گے، بیشک ہمارے پاس اس کا اختیار نہیں ہے لیکن کہنے میں کیا حرج ہے اور پہلے ہم کون سا کام کسی اختیار کے ساتھ کر رہے ہیں بلکہ وطن عزیز میں ہر کام کسی اختیار کے بغیر ہی ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز ڈی جی پی آر میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
عالمی برادری فلسطینیوں پر اسرائیلی
تشدد رکوائے: شہباز شریف
سابق خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عالمی برادری فلسطینیوں پر اسرائیلی تشدد رکوائے‘‘ بلکہ اس سے بھی پہلے حکومت میرے خلاف جو تشدد روا رکھ رہی ہے، اسے رکوائے کیونکہ مجھے باہر جانے سے روکنا بدترین تشدد نہیں تو اور کیا ہے جبکہ یہ ذہنی تشدد بھی ہے اور روحانی بھی، جس کے بعد نہ میرا ذہن صحیح کام کر رہا ہے، نہ جسم‘ اور تو اور میری وہ انگلی بھی کام نہیں کر رہی جسے میں تقریر کے دوران ہلایا کرتا تھا‘ عالمی برادری اسی سے اس تشدد کا اندازہ بخوبی لگا سکتی ہے کیونکہ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ تو اپنے وقت پر حل ہو ہی جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں افضال نوید کی تازہ غزل:
کسی نے دیکھا کچھ ایسا گلال کر ڈالا
میں ایک ہجر تھا مجھ کو وصال کر ڈالا
پہنچ میں سکتا تھا وہاں کھردرے ہی رستوں سے
سو اب ستاروں بھری جس کو چال کر ڈالا
وہیں پہ گھوم کے کیا کیا نہ روشنی کر دی
شروعِ بادہ ہی ہم نے مآل کر ڈالا
ذرا سے پانی سے کیا کیا بنا نہ دیکھا یہاں
ذرا سے آئنے کو خدوخال کر ڈالا
گلاب چاروں طرف تیری استوار کیے
جو آنکھ اٹھی تری دیکھ بھال کر ڈالا
اور اپنے زمزموں سے بادلوں کو گھیر لیا
اور، اپنے بازوئوں کو تیری شال کر ڈالا
زوال تھا نہیں جس کو زوال کر بیٹھے
وبال تھا نہیں جس کو وبال کر ڈالا
ہمارے جیسا کوئی اور کیسے بنا تھا
مثال جب نہ ملی بے مثال کر ڈالا
اور ایک بار تو باہوں میں آ گیا وہ، نویدؔ
اور ایک روز تو اس نے کمال کر ڈالا
آج کا مطلع
محبت ہے مگر اس کو خبر ہونے سے ڈرتا ہوں
کہ اس خوشبوئے دل کے منتشر ہونے سے ڈرتا ہوں