بیشک حکومت چلی جائے، احتساب سے پیچھے
نہیں ہٹوں گا: وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''بیشک حکومت چلی جائے، احتساب سے پیچھے نہیں ہٹوں گا‘‘ کیونکہ پہلے کون سی حکومت کی جا رہی ہے‘ بلکہ احتساب کے اعلانات کے علاوہ این آر او نہ دینے کا اعلان کر دیا جاتا ہے اور حکومت کرنے کے لئے تھوڑی ہوتی ہے، یہ تو اپنے آپ چلتی رہتی ہے اور اتنی ہی دیر تک چلتی ہے جب تک اس کی قسمت میں لکھا ہو کیونکہ تقدیر کے ساتھ مقابلہ نہیں ہو سکتا! جتنی دیر ہمارے ستاروں میں اثر باقی ہے حکومت چلتی رہے گی اور ستاروں کی بھی اپنی ایک میعاد ہوتی ہے اور جب وہ پوری ہو جائے تو نئے ستارے تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہئے یا پھر صبر کر لینا چاہئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
عمران خان بھی مشرف ا ور شوکت عزیز
کی طرح باہرچلے جائیں گے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''عمران خان بھی مشرف اور شوکت عزیز کی طرح باہر چلے جائیں گے‘‘ جبکہ مشرف کے اعزاز میں تو ہم نے اکیس توپوں کی سلامی بھی دی تھی جو ہم عمران خان کو بھی دینے کے لئے تیار ہیں؛ اور یہ حکومت ہماری راہ کی واحد رکاوٹ ہے جسے ہٹانے کیلئے ہم پی ڈی ایم میں بھی ہلکان ہوتے رہے ہیں اس لئے اگر یہ توپوں کی سلامی لے کر رخصت ہونا چاہتی ہے تو پہلی فرصت میں اطلاع دے کیونکہ اس کی وجہ سے ہمارا سارا کام رُکا ہوا ہے اور محض صوبائی سطح پر ہی چل رہا ہے جس کا کوئی مزہ نہیں آ رہا۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عوام دشمن اقدامات سے حکومت کے
خلاف نفرت بڑھ رہی ہے: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''عوام دشمن اقدامات سے حکومت کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے‘‘ اگرچہ میں حکومت کے حق میں نہیں ہوں اور میرے خلاف ہونے سے حکومت کو کوئی فرق بھی نہیں پڑتا؛ تاہم یہ بات بہت تشویشناک ہے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ اپنے عوام دشمن اقدامات میں کسی قدر کمی کرے تاکہ اُسی حساب سے اس کے خلاف نفرت بھی کم ہو سکے جبکہ حکومتی پارٹی کے ساتھ میرا بھی گہرا تعلق رہ چکا ہے اور اگر وہ اپنے خلاف نفرت کو کم نہیں کر سکتی تو خاکسار کی خدمات حاصل کرے کیونکہ تحریک انصاف کی ہمدردی میرے اندر اب بھی موجود ہیں اور میں گزشتہ تعلق کو نبھا بھی سکتا ہوں جس طرح میں نواز لیگ والے تعلق کو نبھا رہا ہوں۔ آپ اگلے روز ملتان میں طارق رشید کی قیادت میں آنے والے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
حلف اٹھانے سے میرے موقف یا سوچ
میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی: چودھری نثار
سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ ''حلف اٹھانے سے میرے موقف یا سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی‘‘ کیونکہ میں پہلے بھی موقع کی تلاش میں تھا کہ جب پارٹی کو میری شدید ضرورت لاحق ہوئی تبھی میں حلف اٹھاؤں گا اور اب جبکہ ترین گروپ پنجاب میں تبدیلی کا خواہشمند ہے تو میرا اکیلے کا ووٹ ہی اتنا بابرکت ثابت ہوگا کہ ساری کسریں نکال دے گا جبکہ اس کے علاوہ بھی حالات میں اس قدر تبدیلی آ چکی ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے پوری طرح سے محاذ سنبھال لیا ہے جبکہ اگر فوری طور پر حلف نہ اٹھایا تو نئے آرڈیننس کی رُو سے میری حلف اٹھانے کی اہلیت بھی ختم ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پاکستان میں میرے آٹھ آپریشن ہوئے
شہباز بھی یہیں سے علاج کرائیں: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں میرے آٹھ آپریشن ہوئے، شہباز بھی یہیں علاج کرائیں‘‘ اور پہلے آپریشن کے بعد تو آدمی اس کا عادی ہو جاتا ہے، اس لئے شہباز شریف کو چاہیے کہ وہ پہلے ایک آپریشن کرا کے دیکھ لیں جس کے بعد خود ان کا جی چاہے گا کہ باقی کے آپریشنز بھی جلد از جلد کروا کر فارغ ہوں اور اگر خدانخواستہ اس کے بعد بھی انہیں ضرورت پڑی تو وہ باہر جا سکتے ہیں جبکہ اُن کے پاس باہر جانے کے لئے ایک وزنی ریکارڈ اور جوازبھی ہوگا۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں ویکسین سنٹر کے دورہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اب شہباز شریف کا علاج پاکستان میں ہی ہوگا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''اب شہباز شریف کا علاج پاکستان میں ہی ہوگا‘‘ اور اگر وہ یہاں سے علاج نہیں کروانا چاہیں گے تو بھی ان کا علاج زبردستی کریں گے کیونکہ وہ قیمتی اثاثہ ہیں اور جو علاج ان کا احتساب کیسزمیں ہو رہا ہے اس میں بھی بہتری اور تیز رفتاری کی کوشش کی جائے گی کیونکہ اصل مرض یہی ہے اور ماہر ڈاکٹر امید ہے کہ علاج میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ۔آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں گل فراز کی شاعری:
ایک عرصے بعد جا کے اُدھر دیکھتا رہا
حیران تو ہوا میں، مگر دیکھتا رہا
میں اپنے خاص عیب دکھاتا رہا اُسے
لیکن وہ بھی مجھ میں عام ہنر دیکھتا رہا
دُنیا میں اور دیکھنے کو کیا بچے گا پھر
اتنا زیادہ تم کو اگر دیکھتا رہا
اک مرتبہ ہی دیکھنا تھا چاہے کوئی ہو
لیکن اُسے تو بارِدگر دیکھتا رہا
گزرے ہیں اس سفر میں مناظر کچھ ایسے بھی
میں دیکھ تو نہ سکتا تھا، پر دیکھتا رہا
میں کرنے کیا گیا تھا مگر کیا کر آیا ہوں
گلؔ دیکھنا کہاں تھا، کدھر دیکھتا رہا
٭......٭......٭
کہیں کوئی کسر رہ جائے گی اک بار کرنے سے
تشفی ہوتی ہے دراصل تو بھرمار کرنے سے
رضامندی نہ ہو تو پھر زبردستی نہیں کرتا
کوئی بھی کام اچھا کب ہوا یلغار کرنے سے
مرا اپنا ارادہ ہو گیا تھا بعد میں تبدیل
وگرنہ مان جاتا وہ ذرا اِصرار کرنے سے
آج کا مقطع
میں ایک قطرے کو دریا بنا رہا ہوں‘ ظفرؔ
پھر اس کے بعد اُسے میں نے پار کرنا ہے