تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-05-2021

سرخیاں ان کی، متن ہمارے

پنشن کا بل ملک کو نیچے لے کر جا رہا ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''پنشن کا بل ملک کو نیچے لے کر جا رہا ہے‘‘ کہ حکومت اتنے لوگوں کو پنشن کہاں سے ادا کرے جو عمر بھر تنخواہیں لیتے رہے ہیں، انہیں اپنے بڑھاپے کے لیے کچھ بچا کر بھی رکھنا چاہیے تھا، اول تو ان کی عمر اللہ اللہ کرنے کی ہے اور خدانے ہمیشہ صبر کی تلقین کی ہے اس لیے وہ پنشن کے بغیر بھی صبر کر سکتے ہیں، جبکہ اس عمر میں لالچ ویسے بھی اچھا نہیں لگتا، اور ہم نے ان کی حمایت میں جو بل منظور کیا ہے کہ انہیں اب ان کی اولاد کی طرف سے گھر سے نکالا نہیں جا سکتا، اس لیے اب وہ اپنی اولاد کی ذمہ داری ہیں جنہیں پال پوس کر انہوں نے اس لیے جوان نہیں کیا کہ وہ ان کی کفالت نہ کریں اور اگر یہ بزرگ کہیں تو ہم ان کے لیے یہ قانون بھی بنا سکتے ہیں کہ ان کی کفالت نہ کرنا بھی جرم اور قابلِ سزا ہے۔ آپ اگلے روز نوجوانوں کے نام ایک وڈیو پیغام نشر کر رہے تھے۔
جہاں شہباز ہوں وہاں میری موجودگی ضروری نہیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''جہاں شہباز شریف ہوں وہاں میری موجودگی ضروری نہیں‘‘ اسی طرح جہاں میں ہوں وہاں شہباز شریف کی موجودگی ضروری نہیں اور لوگوں کو اس بات کی سمجھ کیوں نہیں آ رہی کہ ایک نیام میں دو تلواریں نہیں سما سکتیں اور جب تک وہ جیل میں تھے اس طرح کا کوئی مسئلہ کبھی ہوا ہی نہیں تھا، اور اگر وہ باہر آ گئے ہیں تو انہیں چاہیے کہ کسی دوسرے کی نیام میں گھسنے کے بجائے اپنے لیے علیحدہ نیام کا بندوبست کریں اور ہمیں دکھانے کے لیے وہ چودھری نثار کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ موصوف کا اب نواز لیگ سے کوئی تعلق نہیں رہ گیا۔ آپ اگلے روز ایک بیان میں شاہد خاقان عباسی کے ایک بیان کی حمایت کر رہی تھیں۔
پی پی کی واپسی غلطی تسلیم کرنے سے مشروط ہے: فضل الرحمن
پی ڈی ایم کے صدر اور جے یو آئی (ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کی واپسی غلطی تسلیم کرنے سے مشروط ہے‘‘ یعنی ہم نے اب ان کے لیے یہ سہولت بھی پیدا کر دی ہے کہ وہ معافی بیشک نہ مانگے، صرف غلطی تسلیم کر لے لیکن وہ جواب میں ہم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہم نے انہیں نوٹس کیوں دیا، لیکن جہاں ہم نے ان کے لیے معافی مانگنے کی شرط ختم کر دی ہے وہاں انہیں بھی چاہیے کہ ہم سے معافی مانگنے کا مطالبہ نہ کریں جبکہ ہم غلطی تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ادھر نواز لیگ بھی پیپلز پارٹی کی پی ڈی ایم میں واپسی کے خلاف ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اگلے دو برسوں میں ملکی ترقی کی شرح بڑھے گی: اعجاز چودھری
سینیٹ میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ ''اگلے دو برسوں میں ملکی ترقی کی شرح بڑھے گی‘‘ اور چونکہ اگلے دو برسوں میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا اس لیے ملکی ترقی کے بڑھنے کے امکانات زیادہ روشن ہیں کیونکہ ملکی ترقی کی شرح میں جب سے اضافہ ہونا شروع ہوا ہے، مہنگائی میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوا ہے، اور ہم مہنگائی روکنے کے لیے ملکی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے کیونکہ مہنگائی تو کورونا کی طرح ایک وبا ہے جس کے خاتمے کے لیے کہیں سے ویکسین درآمد کرنے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ وبائوں پر قابو پانا حکومتوں کے بس کا روگ نہیں ہوتا ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اتنی نالائق اپوزیشن نہیں ہونی چاہیے جتنی ہماری ہے: علی نواز
ممبر قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے معاون علی نواز اعوان نے کہا ہے کہ ''کسی کی اتنی نالائق اپوزیشن نہیں ہونی چاہیے جتنی ہماری ہے‘‘ کیونکہ ایسی حکومت تو سمجھ ہی آتی ہے اور یہ حکومت کا حق بھی سمجھا جاتا ہے اور ہم اس حق کا استعمال بھی کر رہے ہیں لیکن اپوزیشن کا نالائق ہونا افورڈ نہیں کیا جا سکتا۔جو اپوزیشن اتنے مہینوں کی بھاگ دوڑ اور شور و غوغا کے باوجود ایک بے ضرر حکومت کو گھر نہیں بھیج سکی، اس کے نالائق ہونے میں شک کی کیا گنجائش باقی رہ جاتی ہے اور سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ مستقبل میں بھی اس کے کامیاب ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا اور جس سے عبرت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
لوگ پی ڈی ایم کی طرف دیکھ رہے : طلال چودھری
نون لیگی رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ ''پاکستان کے لوگ پی ڈی ایم کی طرف دیکھ رہے ہیں‘‘ اور حیران ہو رہے ہیں کہ اتنی تھوڑی مدت میں اس کا کیا حال ہو گیا ہے کیونکہ آج تک کوئی سیاسی اتحاد اتنی جلدی نہیں بکھرا جتنی جلد اس کا تار تار الگ ہو گیا جبکہ نواز لیگ کا ایک گروپ اسے باقاعدہ مردہ گھوڑا قرار دے چکا ہے، جسے ٹھکانے لگانے کی ضرورت ہے کہ اس سے تعفن اور گندگی کا اندیشہ ہے بلکہ شاید مریم نواز تو چاہتی ہیں کہ اسے وہاں ماریں جہاں پانی نہ ملے جبکہ شہباز شریف بھی محض ضد میں اس کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور اس مردے میں جان ڈال کر پارٹی میں اپنے گروپ کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں جبکہ چودھری نثار کی حمایت کی بھی وجہ یہی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری
کسی سے وعدہ و پیمان بھی نہیں میرا
یہ شہر چھوڑنا آسان بھی نہیں میرا
میں لخت لخت ہوا آسماں سے لڑتے ہوئے
مگر یہ خاک پر احسان بھی نہیں میرا
میں صرف اپنی حراست میں دن گزارتا ہوں
مرے سوا کوئی زندان بھی نہیں میرا
سکوتِ شب میں تری چشم نیم وا کے سوا
کوئی چراغ نگہبان بھی نہیں میرا
دھری ہوئی کوئی امید بھی نہیں مرے پاس
کھلا ہوا درِ امکان بھی نہیں میرا
یہ کس کے بوجھ نے مجھ کو تھکا دیا کہ یہاں
بجز دعا کوئی سامان بھی نہیں میرا
میں اس کی روح میں اترا ہوا ہوں اور شہزادؔ
کمال یہ ہے اسے دھیان بھی نہیں میرا
آج کا مطلع
مت سمجھو وہ چہرہ بھول گیا ہوں
آدھا یاد ہے آدھا بھول گیا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved