تحریر : طاہر سرور میر تاریخ اشاعت     09-07-2013

ہریتک روشن گجرانوالیا کے نام

خبروں کے جنگل میں ایک خبر پر نظر پڑی تو میں اداس ہوگیا۔خبرتھی کہ ’’بھارتی سٹار ہریتک روشن کے دماغ کا آپریشن کردیاگیا‘‘۔ہریتک روشن بھارتی سٹار تو ہے مگر اس سے اپنی ’’سپیشل رشتہ داری ‘‘ ہے۔بھارتی سٹار ہریتک روشن سے میرا رشتہ یہ ہے کہ وہ بھی گجرانوالیہ ہے اور میں بھی ۔فلم لورز جانتے ہیںکہ ہریتک روشن ، بھارتی فلم ہدایتکار راکیش روشن کے بیٹے ،موسیقار راجیش روشن کے بھتیجے اورموسیقار روشن کے پوتے ہیں۔یوں تو یہ سبھی فنکار اپنے ،اپنے شعبوں کے بڑے نام ہیںلیکن ہریتک روشن نے گھرانے کی روایات کو نہ صرف آگے بڑھایاہے بلکہ سٹارڈم جیسے سرخاب کے پر بھی لگائے ہیں۔ہریتک روشن ویسے ہی گجرانوالیہ ہے جیسے اپنے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف جاتی عمرہ کے رہنے والے ہیں۔تیسری بار وزارت عظمیٰ کی اپنی ہیٹرک مکمل کرنے والے میاں نوازشریف یوں تو لاہور میں پیدا ہوئے ہیں لیکن جاتی عمرہ سے انہیںوالہانہ محبت ہے ۔اسکی وجہ یہ ہے کہ میاں نوازشریف کے والد محترم میاں محمد شریف اوردیگر بزرگ بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر کے گاؤں جاتی عمرہ سے لاہور آئے تھے۔یہ وہی مقام ہے جہاں گذشتہ دنوں بھارتی بھنگڑا کنگ اور میرے دوست دلیر سنگھ مہدی کی جیپ الٹ گئی تھی ۔ میں نے اپنے سکھ دوست سے جب اس کی خیریت دریافت کی تو اس نے اپنے مخصوص انداز میں کہا…پاجی ! گورونانک مہاراج ،تاں رب نے مہر کردتی ، آپاں فیر بچ گئے آں(بھائی جان! گورونانک مہاراج اوررب نے مہربانی فرمائی اورمیں ایک بار پھر بچ گیا)۔ دلیر مہدی نے مجھے بتایاکہ بھارتی پنجاب کے علاقہ جاتی عمرہ کی دھرتی میں بسنے والوں اوراس سے تعلق رکھنے والے انسانوں پر دولت ، شہرت اور کامیابی کی لکشمی دیوی مہربان رہتی ہے۔مجھ سے ایک بھول ہوگئی تھی جس کی سزامجھے مل گئی اوراس مقام پر میری جیپ الٹ گئی ۔رب کی مہربانی ہے میں محفوظ رہا،اب میں اس کا کفارہ اداکروں گا۔دلیرمہدی نے مجھے بتایاتھاکہ جاتی عمرہ کی طرح ترن تارن کا علاقہ بھی روحانیت کی ایسی ہی خاصیت رکھتاہے۔دلیر سنگھ مہدی کو جب میں نے بتایاکہ ہمارے وزیر اعظم نوازشریف اوروزیر اعلیٰ میاںشہبازشریف دونوں کا تعلق جاتی عمرہ سے ہے تو بھنگڑا کنگ نے مسکراتے ہوئے کہاکہ …بھاجی ، اسلئے تو ہیٹرکاں ہورہی ہیں…بات کہاں سے کہاں نکل گئی ۔روشن گھرانہ بالی وڈ کا سرتاج تسلیم کیاجاتاہے ۔قارئین !آپ یہ ضرور سوچ رہے ہوں گے کہ ہریتک روشن گجرانوالیہ کیسے ہے؟وہ تو بھارتی شہری اوربالی وڈ سٹار ہے پھر گجرانوالیہ کیسے ہوگیا؟ہریتک روشن کے دادا اور راکیش روشن کے والد موسیقار روشن کا تعلق گجرانوالہ سے تھا اور وہ یہاں سے ممبئی گئے تھے ۔گویا گجرانوالہ روشن فیملی کا ’’جاتی عمرہ ‘‘ہے ۔ پاکستانی جاتی عمرہ کا اصلی اورلاہوری نام رائے ونڈ ہے ۔اس علاقہ کی ’’ارضیاتی قسمت‘‘ اس وقت جاگی جب میاں برادران نے اس پر آبا د ہونے کا فیصلہ کیا۔جاتی عمرہ میں بجلی ، پانی ، گیس،ٹیلی فون، انٹرنیٹ، وائی فائی سب سہولیات میسر ہیں۔اس طرف آنے والی سڑکوں کے شاندار حالات دیکھیں تو یہ اس التجائیہ شعر کا منہ توڑ جواب لگتاہے جس میں شاعر کہتاہے کہ انہیںپتھروں پہ چل کر اگر آسکو، تو آئو میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیںہے 2003ء کی بات ہے ،میں اداکارہ ریما کے ہمراہ ممبئی کے دورے پرتھا۔ریما چاہتی تھیں کہ بطور ہدایتکار ان کی پہلی فلم کی فرسٹ کلیپ لیجنڈ دلیپ کمار صاحب کے ہاتھوں سے سرانجام پائے ۔دلیپ کمار صاحب سے ریما کی ملاقات ایک الگ یادگار واقعہ ہے ،وہ پھر کبھی بیان کروں گا ، فی الوقت روشن گھرانے اوران کے اراکین سے کی جانے والی ملاقات کا حال سن لیں۔راکیش روشن اورراجیش روشن سے میں پہلے بھی مل چکا تھا، اس روز ہریتک روشن اوران کی اہلیہ سوزین سے ملاقات ہورہی تھی۔باتوں باتوں میں راکیش روشن نے کہاکہ …ہمارا تعلق بھی پاکستان سے ہے اورہمارا شہر گجرانولہ ہے۔میں نے راکیش روشن کو بتایاکہ گجرانوالہ میرا بھی آبائی شہر ہے ۔ روشن فیملی کو جب یہ پتہ چلاکہ میرا تعلق ان کے آبائی شہر گجرانوالہ سے ہے تووہ مجھے اوربھی اپنا سمجھنے لگے۔ان سب نے گجرانوالہ کے بارے میں مجھ سے بہت سی باتیں پوچھیں۔خدا کا شکر ہے کہ روشن فیملی کو اس خاصیت کے متعلق کچھ علم نہیں تھا کہ ان کے خیر باد کہنے کے بعدگجرانوالہ کو ایشیا ء کا گندا ترین شہر ہونے کی ’’ڈگری‘‘عطا کردی گئی تھی ۔میں نے اسی طرح اپنے شہر کی مان مریادا کو بچانے کے لیے ن لیگ کے وزراء والی تکنیک آزمائی اسحٰق ڈار اور خواجہ سعد رفیق کی طرح پیروں پہ پانی نہ پڑنے دیا اور سارا مدعاپچھلی حکومتوں پر ڈال دیا ۔ راکیش روشن کو اپنے اصلی گاؤں کا نام یاد نہیں رہا تھا ،میں نے آپشن کے طور پر اسے فیروز والا اور جنڈیالہ باغ والاکے نام دیئے تو اس نے کہا ڈیڈی انہیں دو مقامات سے کسی ایک کے رہنے والے تھے ۔راکیش روشن نے کہا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ راجو(راجیش روشن) ہریتک ،پنکی اور سوزین سمیت ساری فیملی کو گجرانوالہ لے جاؤں اور اس دھرتی کو سجدہ کروں جہاں سے ہمارا خمیر ہے ۔اس نے مجھ سے وعدہ لیا کہ میں اب جب بھی بھارت آؤں تو گجرانوالہ کی مٹی انہیں تحفے کے طور پر دوں۔ ا س کے بعد میں جب ممبئی گیا حسب وعدہ راکیش روشن کوگجرانوالہ کی مٹی دی ۔مجھے آج بھی یاد ہے کہ اس مٹی کو دیکھ کر راکیش روشن کی کیا کیفیت ہوئی تھی ،انہوں نے ہریتک کو بلایا اور اس مٹی کی چٹکی بھر کے اسے تلک کی طرح ہریتک کے ماتھے پر لگاتے ہوئے کہا ’’جاؤ اب دادا کا آشیرباد بھی تمہارے ساتھ ہے ‘‘۔ ہریتک روشن نے اپنے کیریئر کا آغاز اپنے والد کی فلم ’’کہو نہ پیار ہے‘‘ سے کیا تھا جو 21جنوری 2000ء کو ریلیز ہوئی تھی ۔ اس فلم کو ڈیڑھ سو کے قریب ایوارڈ ز ملے اور اس وقت کی ریکارڈ بزنس کرنے والی فلم ثابت ہوئی ۔گو کہ ہریتک روشن ایک پیدائشی آرٹسٹ ہیں لیکن راکیش روشن نے ان کی تربیت میں کوئی کسر نہ چھوڑی ۔اداکاری میں آنے سے قبل ہریتک اپنی ہوم پروڈکشن میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کرتے رہے اور جب ان کے والد نے انہیں اداکاری کے میدان میں لانے کا فیصلہ کیا تو تین سال تک انہیں دنیا سے الگ رکھ کر ٹریننگ دی ۔اس دوران ڈانس ماسٹر ،فائٹنگ ماسٹر ،فٹنس ٹرینر اور سکرپٹ ڈائریکٹرز گھر آکر ان کی تربیت کرتے رہے اور ہریتک کا سارا دن ٹریننگ میں ہی گزر جاتا۔برصغیر میں ٹیلی ویژن میڈیم میں استاد اعظم سمجھے جانے والے یاور حیات کا کہنا ہے کہ ہریتک روشن ایک بے مثل آرٹسٹ ہے جس کے ہم عصر اس کے ٹرینڈز کی نقالی کرتے ہیں لیکن اعتراف نہیں کرتے ۔ہریتک روشن نے جب 2003ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’کوئی مل گیا ‘‘ میں مینٹلی ڈس ایبل ’’ذہنی معذور‘‘ ہونے کی اداکاری کی تو بالی ووڈ میں دوبارہ ایک نیا رجحان پیدا ہو گیا ۔اس کے بعد رانی مکھر جی فلم ’’بلیک‘‘،شاہ رخ خان ’ ’مائی نیم از خان ‘‘،عامر خان ’ ’گجنی ‘‘،پریانکا چوپڑا ’ ’برفی ‘‘میں ہریتک روشن سے متاثر نظر آئے ۔ عنقریب ریلیز ہونے والی فلم ’’مینٹل ‘‘ میں سلمان خان بھی اسی طرح کے کردار میں نظر آئینگے ۔ہریتک روشن نے اپنے کیریئر میں کئی ایک مختلف تجربات کئے ہیں ،ان میں سائنس فکشن فلموں کا ٹرینڈ بھی شامل ہے ۔اگرچہ ابھی سائنس فکشن فلموں میں بالی ووڈ کافی پیچھے ہے ،تاہم ہریتک روشن کی اداکاری آگے کی کوئی چیز لگتی ہے ۔بلا شبہ ہریتک روشن برصغیر کے فلمی اکھاڑے کا رستم زماں ہے ۔رب سے دعا ہے کہ رستم زماں پہلوان ہریتک روشن گجرانوالیا پٹھہ راکیش روشن پوتا روشن صاحب مکمل صحت یاب ہوکر اسی طرح سلور سکرین کے فری سٹائل رنگ میں چھایا رہے ۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved