مزاحمت ہوگی تو ہی مفاہمت ہوگی: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''مزاحمت ہوگی تو ہی مفاہمت ہوگی‘‘ اور ہم اتنے عرصے سے مفاہمت کے لئے ہی مزاحمت کر رہے ہیں لیکن کہیں نہ کہیں غلطی پھر بھی موجود ہے جو مفاہمت نہیں ہو رہی اس لئے اب ہم نے سوچا ہے کہ پہلے مفاہمت کریں اور اس کے بعد مزاحمت شروع کریں بلکہ تقاضا تو یہ ہے کہ مفاہمت ہی کر لیں اور مزاحمت کسی بہتر موقع کے لئے اٹھا رکھتے ہیں لیکن اب تک مزاحمت اس قدر بھونڈے طریقے سے کی جا چکی ہے کہ مفاہمت کے امکانات دور دور تک نظر نہیں آتے۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم رہنماؤں کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
جعلی خادمِ اعلیٰ کا چورن اب بکنے والا نہیں: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''جعلی خادمِ اعلیٰ کا چورن اب بکنے والا نہیں‘‘ حالانکہ عوام کا ہاضمہ اس قدر کمزور ہے لیکن چورن کوئی بھی نہیں بک رہا‘ اس لئے سوچا ہے کہ سابق دور میں حکمران جو پھکی استعمال کرتے تھے اسے ٹرائی کیا جائے اور یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ اس پھکی کے اجزائے ترکیبی کیا کیا تھے اور وہ کیسے تیار کی جاتی تھی کیونکہ ہمیں بھی اب مضبوط ہاضمے کی ضرورت ہے اور خاص قسم کی خوراک ہضم ہی نہیں ہو رہی اور شاید اسی وجہ سے کچھ سابق مشیر بیرونِ ملک سدھار گئے ہیں اور کئی دیگر حضرات بھی تبدیلیٔ آب و ہوا کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
''پی ٹی آئی ایم ایف‘‘ بجٹ روکنے کے
لئے پورا زور لگائیں گے: بلاول بھٹوزرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ روکنے کے لئے پورا زور لگائیں گے‘‘ اگرچہ پی ڈی ایم کے ساتھ رہ کر ہم اپنا کافی زور پہلے ہی ضائع کر چکے ہیں اور اب اس سے ہماری جان خلاصی ہو چکی ہے؛ تاہم اس زور کی تلافی کے لئے ہمیں بہرحال کچھ وقت چاہئے اس لئے جتنا زور باقی رہ گیا ہے اُسے بھی سوچ سمجھ کر ہی لگائیں گے کیونکہ یہ نہ ہو کہ ''آگا دوڑ اور پیچھے چوڑ‘‘ والی کیفیت ہو جائے، اسی لیے اب مزید کسی غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے معمول کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
فواد صاحب! عوام آپ سے ن لیگ کے خلاف
پروپیگنڈا نہیں سننا چاہتے: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''فواد صاحب! عوام آپ سے ن لیگ کے خلاف پروپیگنڈا نہیں سننا چاہتے‘‘ کیونکہ وہ تو بیچاری تقسیم سے دوچار ہے حتیٰ کہ اب اس کے خلاف کسی پروپیگنڈے کی ضرورت ہی نہیں ہے اس لئے آپ یہ تکلف نہ ہی کریں تو بہتر ہے کیونکہ یہ مرے کومارے شاہ مدار کے مترادف ہے، اگرچہ مجھے یہ ہرگز معلوم نہیں کہ یہ شاہ مدار کون صاحب تھے جو مرے کو مزید مارنے کا شغل بھی فرماتے تھے اور اگر مجھ سے اس محاورے کا غلط استعمال ہو گیا ہو تو معذرت چاہتی ہوں اگرچہ یہ محاورے بنائے ہی اس لئے گئے تھے کہ ان کا صحیح یا غلط‘ استعمال کیا جاتا رہے۔ آپ اگلے روز وزیراطلاعات فواد چودھری کے ایک بیان کا جواب دے رہی تھیں۔
پنچم۔ نادر علی نمبر
مقصود ثاقب کی ادارت میں چھپنے والے معروف پنجابی رسالہ پنچم کا یہ نادر علی نمبر ہے جو کہانی کار اور شاعر ''نادر علی دی ریل‘‘ کے عنوان سے شائع کیا گیا ہے۔ یہ شمارہ جنوری سے مارچ 2021ء کو محیط ہے۔ ''سجن نال میلہ کریئے‘‘ کے عنوان سے پیش لفظ ہے جبکہ پہلے ان کی شاعری ا ور بعد میں کہانیاں درج کی گئی ہیں۔ نظموں کی تعداد 45جبکہ کہانیوں کی تعداد 86ہے اور یہ نمبر665صفحات پر مشتمل ہے۔ سرورق پر نادر علی کا خاکہ اور پسِ سرورق ان کی دیگر تصانیف کا اندراج ہے۔ پنجابی شاعری اور فکشن سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے یہ دستاویز ایک تحفے سے کم نہیں اور یہ بڑی محنت اور جانفشانی سے ترتیب دیا گیا ہے۔ نمونۂ کلام:
اک وَین اپنے بھرا دے مرن تے
اُٹھ اوئے نہراں دیاتاروا آ گئی آ وڈی نہر
تُوں کتھے بحریں بھلیاں تینوں لے گئی کیہڑی لہر
اج پہلے پہر نہ دِسیاکھتے ہوسیں پچھلے پہر
گل سُن لے مرضی والیا بس اک ذرا کو ٹھہر
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے علی صابر رضوی کی غزل:
یہ زیست ہی نہیں جو لفظ کربلائی ہے
چشموں کا سلسلہ بھی یہاں نینوائی ہے
کل پھر اسی گلی میں مجھے شام ہو گئی
کل پھر اُسی مکان کی گھنٹی بجائی ہے
دہلیز پر کھڑا رہوں میں اور کتنی دیر
پچھلا پہر ہے اور مجھے نیند آئی ہے
اے مبتلائے زیست ذرا آئینے سے پوچھ
کس نے یہ تیری ناک سے مکھی اڑائی ہے
کچھ تُو بھی اپنے ہاتھ سے مجھ پر اچھال دے
میں نے جو تیری راہ میں مٹی اڑائی ہے
میں دائرے کو توڑ کے باہر نکل پڑا
اب دائرے کے چار سُو میری دُہائی ہے
تیری طرف سفر میں بڑی مشکلات ہیں
یہ کیا تری خدائی کے اندر خدائی ہے
میں نے بھی اِک مزار سے چادر اُٹھائی تھی
میں نے بھی اِک مزار پر چادر چڑھائی ہے
پکتے ہوئے پھلوں کو کہاں تک سنبھالتا
پلکوں سے گر رہی ہے جو میری کمائی ہے
میری زبان کے ساتھ مرا سر بھی کاٹیے
مرے لہو کی دھار میں شعلہ نوائی ہے
آج کا مطلع
ہر ایک چیز اسی جابجا کے اندر ہے
ہوا اک اور بھی جیسے ہوا کے اندر ہے