مہنگائی کی وجہ سے مجھے رات کو نیند نہیں آتی: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کی وجہ سے مجھے رات کو نیند نہیں آتی‘‘ چنانچہ میں رات کے وقت پریشان رہتا ہوں کیونکہ آدمی کو آخر کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی چاہئے اور جیسے صفائی کو نصف ایمان کہتے ہیں‘ اسی طرح پریشانی نصف کامیابی ہے جبکہ مکمل کامیابی کے لئے دو بار پریشان ہونا چاہئے؛ اگرچہ نصف کامیابی کی اہمیت اپنی جگہ ہے کیونکہ اگر بھرا ہوا گلاس میسر نہ ہو تو آدھا گلاس دو دفعہ پی لینا چاہئے، اول تو کوشش کرنی چاہئے کہ پیاس ہی کم لگے جیسا کہ روٹی تھوڑی کھانے کا کہا گیا تھا۔ اگرچہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، ویسے ہر کام نتیجہ نکالنے کے لیے نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں عوام سے ٹیلیفون پر رابطہ قائم کر رہے تھے۔
حکومت کو ہٹانے کے نکتے پر سب متفق ہیں: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت کو ہٹانے کے نکتے پر سب متفق ہیں‘‘ اور اسی لئے حکومت ہٹ بھی نہیں رہی کیونکہ وہ خود ایک نکتے پر نہیں ہے اس لئے اپوزیشن کو بھی کوشش کرنی چاہئے کہ اس مقصد کے لئے مختلف نقطہ ہائے نظر اختیار کرے جیسا کہ ہم نے پی ڈی ایم کے حوالے سے اختیار کر رکھا ہے اور پی ڈی ایم دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے؛ اگرچہ یہ ترقی کسی کو نظر نہیں آ رہی۔ فی زمانہ ترقی ایک ایسی چیز ہے جو دکھائی نہیں دیتی اور اسی وجہ سے معیشت میں بہتری اور ترقی ہمیں نظر نہیں آ رہی اور جو بہتری کے اشارے ادھر اُدھر سے موصول ہو رہے ہیں ہم انہیں نہیں مانتے کیونکہ اشاروں کو ہم ویسے بھی اچھا نہیں سمجھتے۔ آپ اگلے روز چارسدہ میں اے این پی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاست میں آ کر اثاثے بڑھتے
ہیں، میرے کم ہوئے: عثمان ڈار
تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ ''سیاست میں آ کر اثاثے بڑھتے ہیں، میرے کم ہوئے‘‘ جس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ میں سیاست میں صحیح طریقے سے داخل ہی نہیں ہوا جس کی تلافی اس طرح بھی ہو سکتی ہے کہ سیاست میں دوسری بار داخل ہوا جائے کیونکہ اگر کہیں غلطی ہو جائے تو اس کی تلافی کر لینی چاہئے اور جو لوگ سیاست میں کامیاب ہیں ان سے مشورہ لوں گا کہ یہ نسخۂ کیمیا مجھے بھی بتایا جائے جبکہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ میں اثاثے خرچ ہی زیادہ کر گیا ہوں جس سے یہ کم ہو گئے ہیں کیونکہ اس طرح تو کنویں بھی خالی ہو جاتے ہیں، اسی لئے اب کنوئوں کا رواج ہی ختم ہو گیا ہے اور نلکوں کا طریقہ اختیار کر لیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل چکی
جلسے جلوسوں کا شوق پورا کر لیں: پرویز خٹک
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل چکی، جلسے جلوسوں کا شوق پورا کر لیں‘‘ تاہم اگر وہ چاہیں تو اس میں دوبارہ بھی ہوا بھر سکتے ہیں جس کے لئے بازار سے صرف ایک ہوا والا پمپ خریدنا ہوگا اور اگر وہ اس کی استطاعت نہیں رکھتی تو کسی پنکچروں والی دکان سے رجوع کر سکتی ہے جبکہ اس کی ناکامی کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حکومت اُسی طرح سے موجودہے اور ٹس سے مس نہیں ہو رہے حالانکہ سب دیکھ رہے ہیں کہ اس کی بنیادیں ہلی ہوئی ہیں لیکن ہم ان ہلتی ہوئی بنیادوں ہی سے اپنا کام چلا رہے ہیں اور اس کے لئے اپوزیشن کے بطورِ خاص شکرگزار ہیں۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں مختلف سیاسی وفود اور میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
شہباز شریف کو نواز شریف کے پاؤں پکڑنے
کی ضرورت نہیں ہے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو نواز شریف کے پاؤں پکڑنے کی ضرورت نہیں ہے‘‘ جبکہ ویسے بھی‘ ایسا کرنے کے لئے شہباز شریف کو لندن جانا پڑے گا جس کی انہیں اجازت نہیں مل رہی اور یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ نواز شریف یہاں آ جائیں‘ اس لئے اگر ان کے بیانیے میں کوئی دم خم ہے تو وہ ڈٹ جائیں جبکہ نواز شریف پہلے بھی کئی بار اپنا موقف تبدیل کر چکے ہیں جسے وہ سیاسی بیان کا نام دیا کرتے ہیں جبکہ اپنے بیانیے کی وجہ سے وہ پارٹی کا مستقبل تاریک کر چکے ہیں جو ہم میں سے کئی لوگوں نے بڑی مشکل سے بچایا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
عوام کو بتانا ضروری ہے کہ تباہی
مسلط کی جا رہی ہے: شہباز شریف
مسلم لیگ نواز کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام کو بتانا ضروری ہے کہ تباہی مسلط کی جا رہی ہے‘‘ جبکہ اپنے دور میں ہم نے بہت ساری تباہی اپنے ذمے لے لی تھی اور اسے لندن منتقل کرنا پڑا البتہ اس کا ایک حصہ یہاں رہ گیا تھا جس پر اب حکومت ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اس میں خاندان کے ہر فرد کا حصہ بقدرِ جثہ موجود ہے۔ نیز برطانیہ کو اپنی جگہ پر شکایت ہے کہ یہ تباہی ان کے ملک میں کیوں لائی گئی ہے اور اسی لئے وہ نواز شریف کو واپس آنے نہیں دے رہے ورنہ وہ تو کب کا بوریا بستر باندھ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور وطن کی یاد انہیں ہر دم ستا رہی ہے ۔آپ اگلے روز لاہور میں ملک کے معاشی حقائق بارے بریفنگ دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی نظم:
آٹھ مرلے کا گھر
روشنی سے بھری پورچ میں
کیسے ہنستی ہوئی سامنے آئی ہو
دل میں جتنے اندھیرے
اترتے رہے سارا دن
سارے تحلیل ہونے لگے
میں اڑھائی قدم میں زمیں روندتا
کوہِ جودی سے ہوتا ہوا
گھر میں داخل ہوا
گھر کے چھوٹے سے باغیچے کو
کتنے روشن ستّاروں نے فوکس کیا
اک بڑے شہر میں
ایک چھوٹا سا مٹی کا ٹکڑا چمکنے لگا
میں نے دیکھا تھا لاؤنج خالی تھا
پر میرا گھر کتنا لبریز تھا
مومیایا ہوا سامنے آ گیا
یہ زمانہ جو تلوار کی دھار سے تیز تھا
تازہ خوشبوؤں نے
مجھے گھیرے میں لے لیا
ایک مہکار سے گھر مہکنے لگا
آٹھ مرلے کا گھر
جس میں سونے کے دو کمرے ہیں
جس میں کھانے کی چھوٹی سی اک میز ہے
ساری دنیائوں پریک بیک چھا گیا
کیسی اُٹھی ہے اوپر زمیں
کیسے نیچے ستاروں بھرا آسماں آ گیا
آج کا مطلع
کچھ اور ہی طرح کی روانی میں جا رہا تھا
چراغ تھا کوئی اور پانی میں جا رہا تھا