بجٹ میں کم آمدنی والا طبقہ وزیراعظم کے نشانے پر : بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''بجٹ میں کم آمدنی والا طبقہ وزیراعظم کے نشانے پر ہے‘‘ جس میں ہم بھی شامل ہیں کیونکہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ جب سے وفاق میں ہماری حکومت ختم ہوئی ہے، ہماری آمدنی بالکل برائے نام ہو کر رہ گئی ہے، اگرچہ صوبائی حکومت کی وجہ سے بھی کچھ دال دلیا ہو جاتا ہے ع
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی
جبکہ فی الحال تو ہم یہ معلوم کرنے کی کوشش میں ہیں کہ یہ مولوی مدن کون صاحب تھے جن کی عیاشیاں اس قدر مشہور ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
شہباز شریف کو ای سی ایل سے نکلنے کے
لیے درخواست دینا پڑے گی: شہزاد اکبر
وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کو ای سی ایل سے نکلنے کے لیے درخواست دینا پڑے گی‘‘ جسے ہمیں طوعاً و کرہاً منظور کرنا ہی پڑے گا کیونکہ وہ پھر کیس کر دیں گے اور ہمیں ایک بار پھر شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا، البتہ ان سے درخواست ہے کہ نواز شریف کی واپسی کی ضمانت کے لیے جس رقم کا وعدہ انہوں نے کیا تھا‘ کم از کم وہ تو ادا کرتے جائیں تا کہ ہم بھی عوام کے سامنے سرخرو ہو سکیں، اگرچہ اس کے امکانات اب برائے نام ہی رہ گئے ہیں کیونکہ اور تو انہوں نے ہمیں کیا دینا اور ہم نے ان سے کیا لینا ہے ، اگر انہیں بھی لندن کی آب و ہوا راس آ گئی تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مہنگائی اور بیروزگاری کا سونامی
معاشرے کو نگل رہا ہے: شہباز شریف
نواز لیگ کے صدر، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مہنگائی اور بیروزگاری کا سونامی معاشرے کو نگل رہا ہے‘‘ اور خدا کا شکر ہے کہ ہم عوام میں شامل نہیں ہیں بلکہ عوام کو مزید عوام بنانے میں ہمارا کردار بھی شامل ہے تا کہ وہ اکثریت میں رہ کر اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر سکیں جبکہ یہ اس سلسلے میں میرا آخری بیان ہے کیونکہ اب ایسے بیانات میں ان شاء اللہ لندن سے ہی جاری کیا کروں گا جیسا کہ بھائی صاحب وہاں بیٹھ کر نہایت کامیابی سے سیاست چلا رہے ہیں اور اس کامیابی میں اضافے کے لیے اب خاکسار کی بھی نیک خواہشات اور کوششیں شامل ہوا کریں گی۔ آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت اداروں کو با اختیار بنانے
پر یقین رکھتی ہے: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''حکومت اداروں کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتی ہے‘‘ جس کیلئے پہلے تو ہم خود بااختیار بننے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ سارے اختیارات افسر شاہی استعمال کر رہی ہے اور ہمیں پوچھتی تک نہیں کہ تمہارے منہ میں کتنے دانت ہیں حالانکہ ہماری بتیسی صحیح و سالم ہے اور اب تو ہماری عقل داڑھ بھی نکل رہی ہے لیکن فرق یہ ہے کہ ہمارے دانت کھٹے ذرا جلدی ہو جاتے ہیں جبکہ ہماری داڑھ بھی صحیح معنوں میں گرم نہیں کی جاتی اور وہ اسی طرح سردی میں ٹھٹھرتی رہتی ہے۔ سو، دانتوں کی صورتحال اس سے زیادہ واضح کیا ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں محمود الرشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہی تھیں۔
پی ڈی ایم بنیادی ایجنڈے کے مطابق
میدان میں اترے گی: حافظ حمد اللہ
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم بنیادی ایجنڈے کے مطابق میدان میں اترے گی‘‘ اور بنیادی ایجنڈا یہی ہے کہ بیروزگار افراد کا وظیفہ لگا رہے جس سے ان کی بیروزگاری کافی حد تک ختم ہو رہی ہے اور ہماری خواہش ہے کہ ملک میں ہر بیروزگار کا اسی طرح وظیفہ مقرر ہو، اگرچہ ہمیں اپنے وظیفے کے بھی لالے پڑے رہتے ہیں کیونکہ پی پی پی ویسے ہی باہر ہو چکی ہے اور نواز لیگ اپنے بکھیڑوں کا رونا روتی رہتی ہے جبکہ فنڈ بھی پوری باقاعدگی سے دستیاب نہیں ہو رہے اور پیٹ تو ناشتے سمیت دو وقت کھانے کو مانگتا ہے ۔آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ماہنامہ الحمراء
شاہد علی خاں کی ادارت میں شائع ہونے والا یہ ماہنامہ حسبِ معمول عین وقت پر شائع ہو گیا ہے جو معیاری مضامین نظم و نثر پر مشتمل ہے۔ حصۂ نثر کے لکھنے والوں میں پروفیسر فتح محمد ملک، محمد اکرام چغتائی، جمیل یوسف، ڈاکٹر اے بی اشرف، بشریٰ رحمن، مسلم شمیم، حسن عسکری کاظمی، ڈاکٹر اشفاق ورک، ڈاکٹر غفور شاہ قاسم، احمد بشیر، عذرا اصغر اور بلقیس ریاض نمایاں ہیں جبکہ شاعری میں خورشید رضوی، نذیر قیصر، اسلم گورداسپوری، نیلم احمد بشیر اور دیگران شامل ہیں، حمد و نعت کا ثواب حاصل کرنے والوں میں حسن عسکری کاظمی، بشریٰ رحمن، صفدر صدیق رضی، نسیم سحر، ابراہیم عدیل اورجسارت خیالی شامل ہیں، علاوہ ازیں تبرک کے طور پر مولانا حامد علی خاں کی ایک نظم، اس کے علاوہ تبصرے ہیں اور محفلِ احباب۔ ٹائٹل حسبِ معمول اسلم کمال نے بنایا ہے۔
اور‘ اب آخر میں اس شمارے میں شامل نذیر قیصر کی یہ خوبصورت غزل:
کہیں ستارے، کہیں پہ دھنک بناتا ہوا
میں جا رہا ہوں خود اپنا غبار اڑاتا ہوا
یہ جال اور یہ پنجرے بنانے والے لوگ
میں ایک شخص پرندوں کے گیت گاتا ہوا
درخت جیسے مرے پاس چل کے آتے ہوئے
اور ان درختوں کو میں نام سے بلاتا ہوا
ترے فرشتے مرے ساتھ ساتھ اڑتے ہوئے
میں آسماں کی طرف سیڑھیاں بناتا ہوا
کوئی قدیم سرائے مجھے بلاتی ہوئی
کوئی ستارہ مجھے راستا دکھاتا ہوا
کنارِ آب الائو میں آگ بجھتی ہوئی
طناب ٹوٹی ہوئی، خیمہ پھڑپھڑاتا ہوا
ہوا میں پچھلے پہر آیتیں اترتی ہوئیں
ہجومِ نجم و شجر صورتیں بناتا ہوا
پڑے ہوئے تھے گل مہر و ماہ پیروں میں
گزر گیا کوئی درویش حمد گاتا ہوا
کبھی کبھی میں ستاروں میں جا نکلتا ہوں
خدا کو اپنی نئی شاعری سناتا ہوا
بنے بنائے ہوئے ر استے ہیں سب کے لیے
میں گمرہی میں نیا راستا بناتا ہوا
یروشلم ہو کوئی غار ہو کہ برگد ہو
میں روز کتنے زمانوں میں آتا جاتا ہوا
اس اک جنم میں کئی اور بھی جنم ہیں مرے
میں اک چراغ جلاتا ہوا، بجھاتا ہوا
آج کا مطلع
بہت محفوظ ہوں اور کیا نگہداری میں رہتا ہوں
یہ میں کس کے بدن کی چار دیواری میں رہتا ہوں