تحریر : زاہد اعوان تاریخ اشاعت     05-06-2021

امتحانات کومذاق نہ بنایاجائے

کورونا وائرس نے یوں تو زندگی کے ہرشعبے کو متاثر کیا ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ شعبہ تعلیم‘ پڑھائی اور امتحانات مذاق بن کر رہ گئے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی‘ کوئی بھی کورونا کی نئی لہر کا خدشہ ظاہر کرتا ہے تو ہمارے ہاں بغیر سوچے سمجھے سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کر دیے جاتے ہیں۔ ایک طرف ہمارے حکمران بار بار کہتے ہیں کہ عالمی وبا کی تباہ کاریوں کے باوجود ہم اپنے کمزور معاشی حالات کے باعث کاروبار بند کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے لیکن دوسری طرف یہ کوئی نہیں سوچتا کہ دو کے بجائے ایک وقت کی روٹی کھا کر تو گزارہ کیا جا سکتا ہے‘ لیکن ہمارے بچوں کا جو تعلیمی ہرج ہو رہا ہے‘ اس کا ازالہ کیسے کیا جائے گا؟ پہلے ہی بچوں کا ایک قیمتی سال ضائع ہو چکا ہے اور اگر ہم نے تعلیمی ادارے مزید بند رکھے تو قوم کا مستقبل تعلیم سے دور ہو سکتا ہے اور یہ امر یقینا کاروبار اور معیشت کو بند رکھنے سے کئی گنا زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ہے۔
حکومتی اجلاسوں میں آئے روز بدلتی پالیسیوں اور احکامات نے ملک میں ایسا تاثر پیدا کر دیا ہے کہ شاید تعلیم موجودہ حکومت کی سب سے آخری ترجیح ہے اور اربابِ اختیار تعلیمی شعبے میں بالکل بھی سنجیدہ نہیں ہیں۔ وزرائے تعلیم کے پچھلے چند اجلاسوں کی کہانی اور فیصلے پڑھ لیں تو اندازہ ہو جائے گا کہ ہر میٹنگ میں پچھلے سارے احکامات کو یکسر نظر انداز کرکے طلبہ و طالبات کو ایک نیا حکم نامہ سنایا گیا۔ چند روز قبل ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات 23 جون سے 29 جولائی تک ہوں گے، سکولوں اور کالجوں نے اسی فیصلے کے تحت بچوں کی کلاسز اور امتحانات کی تیاری کے شیڈول بنا لیے، بچوں کو امتحانی سنٹرز تک الاٹ کر دیے گئے اور طلبہ و طالبات نے یکسو ہوکر امتحانات کی تیاری شروع کر دی لیکن اچانک بدھ کے اجلاس میں نیا فیصلہ سامنے آ گیا جس نے سٹوڈنٹس کو ایک بار پھر ریلیکس کر دیا جو یقینا طلبہ سے مذاق کے مترادف ہے۔
بظاہر حکومت نے کورونا کے سبب تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث طلبہ کو ریلیف دیتے ہوئے بورڈ امتحانات کو محدود کر دیا ہے۔ نئے اعلامیے کے مطابق 10 جولائی کے بعد نہم اور دہم کے تین اختیاری اور ریاضی جبکہ گیارہویں‘ بارہویں کے صرف اختیاری مضامین کے امتحانات ہوں گے۔ دسویں اور بارہویں کے بعد اب نویں اور گیارہویں جماعت کی کلاسیں بھی شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ شاید اربابِ اختیار کو بھی اپنے مسلسل بدلتے فیصلوں اور اعلانات کا اندازہ ہو چکا تھا یا شاید کسی نے توجہ دلائی‘ جس کے بعد وفاقی وزیر تعلیم کو یہ کہنا پڑا کہ اب شیڈول میں مزید کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔ وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ سال امتحانات کے بغیر بچے پاس کرنے کا تجربہ کیا تھا جس کے بعد تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم نے پچھلے سال دسمبر میں ایک فیصلہ کیا تھا جس پر ہم آج تک قائم ہیں اور وہ فیصلہ یہ ہے کہ امتحان کے بغیر کوئی گریڈ نہیں ملیں گے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں‘ سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سب سے شفاف ٹیسٹ بیرونی امتحانات کا ہے۔ بصورتِ دیگر جانبدارانہ رویہ آ جاتا ہے۔ کسی سکول میں کوئی ٹیچر زیادہ کھل کر نمبر دیتا ہے اور کوئی نہیں دیتا لہٰذا ایک پیمانہ نہیں ہوتا۔ وزیر تعلیم نے کیمبرج کے سپیشل امتحان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وبا کی شدت کے باوجود ہم نے امتحان لیا اور اگلے چند دن میں وہ امتحان مکمل ہو جائے گا۔ 25 سے30 ہزار بچوں نے امتحان دیا، جو بخیر و عافیت ہوگیا ہے۔ او لیول کے بچوں کیلئے کیمبرج نے فیصلہ کیا ہے کہ خصوصی امتحان 26 جولائی سے 6 اگست تک لیا جائے گا۔
وزرائے تعلیم نے طلبہ کی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ سکول بند ہونے کی وجہ سے کورس مکمل نہیں ہو سکا، لہٰذا اس بات اور بیماری کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ فیصلے اور کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کے مطابق نویں اور دسویں کے اختیاری مضامین اور ریاضی کے امتحان لیے جائیں گے، اس طرح نویں اور دسویں کا امتحان 4 مضامین میں ہو گا، باقی میں نہیں ہو گا۔ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے صرف اختیاری مضامین کے امتحانات ہوں گے۔ اگر کسی نے ڈاکٹر بننا ہے تو اس نے بیالوجی رکھی ہوئی ہے، جس نے انجینئر بننا ہے تو وہ فزکس اور متعلقہ مضامین رکھے ہوا ہے۔ طلبہ نے جس بھی شعبے میں جانا ہے‘ وہ اس کا امتحان دیں گے اور باقی مضامین کا امتحان نہیں لیا جائے گا۔
ملک بھر کے بورڈز 24 جون سے امتحانات شروع کر رہے تھے لیکن اب ان سے کہا گیا ہے کہ 10 جولائی کے بعد امتحانات شروع کیے جائیں جس سے بچوں کو تیاری کیلئے مزید دو تین ہفتے مل جائیں گے جبکہ بورڈز کو پرچوں کے درمیان وقفہ رکھنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ امتحانات لینے والے اساتذہ کی ویکسی نیشن کیلئے خصوصی سنٹرز قائم کئے گئے ہیں۔ کیمبرج کے امتحانات دینے والے طلبہ کو یونیورسٹیوں میں داخلے کیلئے خصوصی اجازت نامے دیے جائیں گے جبکہ میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ ان طلبہ کو داخلہ ٹیسٹوں میں بیٹھنے کی اجازت دیں۔ 10جولائی کے بعد پہلے مرحلے میں دسویں اور باہوریں جماعت کے امتحانات ہوں گے جبکہ عیدالاضحی کے بعد نویں اور گیارہویں کے امتحانات لیے جائیں گے تمام امتحانات ایک‘ ایک ہفتے میں مکمل ہوں گے جبکہ ستمبر کے پہلے عشرے میں نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔
پنجاب ایگزامینیشن کمیشن (پیک) نے بھی پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے امتحانات کا شیڈول جاری کر دیا ہے جس کے مطابق ان امتحانات کا سلسلہ 18 جون سے 30 جون تک جاری رہے گا۔ پیک6 مضامین کے امتحان کیلئے سوالیہ پیپر فراہم کرے گا جن میں انگریزی، اردو، ریاضی، کمپیوٹر، سائنس اور معاشرتی علوم شامل ہیں۔ نتائج کا اعلان 10 جولائی سے پہلے کیا جائے گا۔ آزاد کشمیر میں سیکرٹریٹ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری تعلیم نے پہلی سے آٹھویں جماعت تک تمام طلبہ کو بغیر امتحان اگلی جماعتوں میں پرموٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے ہدایت کی ہے کہ کلاسز باقاعدہ شروع ہونے تک طلبہ و طالبات اگلی جماعتوں کی کتب خرید کر اپنے طور پر تعلیمی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ خیبر پختونخوا میں امتحانات کی تیاری کیلئے آن لائن ایپ متعارف کروائی گئی ہے۔ سٹوڈنٹس سہ پہر 3 بجے سے رات10 بجے تک اس ایپ کے ذریعے فری آن لائن کلاسیں لے سکتے ہیں۔ آن لائن کورس کا ریکارڈ بھی ایپ پر موجود ہو گا۔
ان فیصلوں سے بظاہر طلبہ و طالبات کو ریلیف تو میسر آئے گا لیکن سب سے سنجیدہ اور ضروری امر بچوں کے گریڈ کا صحیح تعین کرنا ہے کیونکہ دسویں اور بارہویں کے سٹوڈنٹس نے پچھلے برس بھی امتحان نہیں دیا تھا اور ان کی گریڈنگ اسی امتحان سے ہو گی جبکہ اب صرف اختیاری مضامین کے پیپرز لیے جا رہے ہیں۔ لازمی مضامین کے مارکس انہیں اختیاری پرچوں کے نمبروں کے تناسب سے دیے جائیں گے‘ لہٰذا ضروری ہے کہ اس کے لیے کوئی ایسا ٹھوس اور قابلِ عمل فارمولا طے کیا جائے جس سے ان بچوں کو کسی قسم کا نقصان نہ ہو۔ پہلے ہی بدلتی پالیسیوں کی وجہ سے یہ بچے پچھلے ڈیڑھ سال سے باقاعدہ تعلیم سے محروم ہیں اور اگر اب ان کے گریڈز میں کچھ فرق رہ گیا تو ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔
اگرچہ وزیر تعلیم نے یقین دہانی تو کرائی ہے کہ اب یہ فیصلہ تبدیل نہیں ہو گا، تو اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو کیونکہ ماضی کے فیصلوں اور حکومتی پالیسیوں کودیکھتے ہوئے اب تو بچے بھی ان اعلانات پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اب طلبہ و طالبات کو چاہیے کہ صرف اختیاری مضامین کے امتحانات دینے کے فیصلے سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور امتحانات کی تیاری میں دن رات ایک کر دیں تاکہ بہترین گریڈز حاصل کرکے اپنا مستقبل محفوظ بنا سکیں۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved