تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-06-2021

سرخیاں، متن اور قمر رضا شہزاد

سندھ میں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائیں
مزاحمت کریں گے: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''سندھ میں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائیں، مزاحمت کریں گے‘‘ ہمیں کہا جاتا ہے کہ اثاثے بنانے کے لیے پیسے نہیں دے سکتے، ان سے کوئی پوچھے کہ کیا پیسے کو ٹھکانے لگانے کا طریقہ اثاثے بنانا ہی ہے؟ آپ ہمیں پیسے دے کر دیکھیں، ملک کے اندر یا باہر‘ اگر ایک بھی اثاثہ بنایا تو جو چور کی سزا وہ ہماری، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ عوام کا پیسہ ہے اور عوام پر ہی خرچ ہونا چاہیے جبکہ ہم سے زیادہ عوام اور کون ہو سکتا ہے جبکہ جو ضرورت مند ہے وہی عوام سے تعلق رکھتا ہے اور کوئی ہماری ضرورتوں کا حساب لگا کر دیکھے اور پھر ہم سے بات کرے۔ آپ اگلے روز کراچی میں وفاق کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
جس صوبے میں چوہے 14 ارب کی گندم کھا
گئے، حکمران کتنے کرپٹ ہوں گے: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''جس صوبے میں چوہے 14 ارب کی گندم کھا جائیں‘ وہاں کے حکمران کتنے کرپٹ ہوں گے‘‘ اور اگر کرپٹ نہیں تو نا اہل ضرور ہوں گے، کیونکہ بلیاں پال کر چوہوں کو تلف کیا جا سکتا ہے اور جہاں آوارہ کتوں کے غولوں نے عوام کا جینا حرام کر رکھا ہے وہاں بلیوں کی کمی یا عدم موجودگی اور چوہوں کو اس قدر کھلی چھٹی دینا حیران کن ہے، اور اگر ساری بلیاں نو سو چوہے کھا کر حج پر چلی گئی ہوں تو یہ بھی حکومت کی کوتاہی ہے کیونکہ بلیوں کی ایک محدود تعداد کو ہی ویزہ دینا چاہیے تھا اور باقی ماندہ بلیوں کیلئے چھیچھڑوں کا وافر انتظام کیا جاتا یا انہیں ان چوہوں پر چھوڑ دیا جاتا جو گندم پر ہاتھ صاف کر رہے تھے۔ آپ بلاول کے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
وزیراعظم ملک کو آگے، اپوزیشن پیچھے
لے جانا چاہتی ہے: چودھری سرور
گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم ملک کو آگے، اپوزیشن پیچھے لے جانا چاہتی ہے‘‘ اس سے تو بہتر تھا کہ ملک کو ایک جگہ پر آرام سے کھڑا رہنے دیتے کیونکہ آگے پیچھے کرتے رہنے سے تو اچھے بھلے ملک کی چولیں ڈھیلی ہو جاتی ہیں جنہیں ساتھ کے ساتھ کستے بھی رہنا چاہیے لیکن یہ کام ہو ہی نہیں رہا جبکہ حکومت بھی اس سلسلے میں کچھ نہیں کر رہی اور اپوزیشن ہی کی چولیں کسنے میں لگی ہوئی ہے جو بار بار ڈھیلی ہوتی رہتی ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ تھوڑی توجہ ملک پر بھی دی جائے کیونکہ اپوزیشن کے ساتھ اظہارِ خیر سگالی کے تو اور بھی کئی طریقے ہیں اور حکومت اُن سے اچھی طرح واقف بھی ہے۔ آپ اگلے روز سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کر رہے تھے۔
بلاول نوجوان ہے، اس کی بات کا بُرا نہیں مانتا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''بلاول نوجوان ہے، اس کی بات کا بُرا نہیں مانتا‘‘ کیونکہ کرپشن پر بات کرنا اور شور مچانا ایک بچکانہ حرکت ہے اور اسے ایک باقاعدہ طرزِ حیات کی حیثیت حاصل ہے جبکہ ہمارے قائد کے فرمان کے مطابق رشوت کے بغیر تیز رفتار ترقی ہو ہی نہیں سکتی جبکہ ترقی کے ساتھ ساتھ کرپشن بھی اتنی ہی تیز رفتار ہونی چاہیے اور ہم نے اس سوال پر غور کرنا ہی چھوڑ دیا ہے اور اگر قومی ترقی کے لیے آدمی اتنا کچھ بھی نہ کرے تو وہ سیاست میں جھک مارنے کے لیے آتا ہے؟ جبکہ بلاول تو خود بھی ان باتوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔ آپ اگلے روز بلاول کے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
1000 دن ہو گئے، کہاں ہے نیا پاکستان؟ شیری رحمن
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے ''1000 دن ہو گئے، کہاں ہے نیا پاکستان؟‘‘ کیونکہ ہمیں تو ہر طرف وہی پراناپاکستان ہی نظر آ رہا ہے جسے مزید پرانا کرنے میں ہماری مساعی جمیلہ کا بھی اپنا ایک کردار ہے کیونکہ اگر معیشت سے پیسہ ایک دم غائب ہونے لگے تو اس کا نتیجہ یہی نکل سکتا ہے، اور ہماری سمجھ میں یہ بات اب تک نہیں آ سکی کہ پیسہ ایک دم کہاں چلا جاتا ہے جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف ر ضا گیلانی نے پیسوں کے آگے بند باندھ رکھا تھا لیکن پیسہ پھر بھی ادھر اُدھر ہوتا رہا، اس سے زیادہ حیرت انگیز بات اور کیا ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز بجٹ کے حوالے سے ٹویٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کے تعصب پر مبنی بیان پر افسوس ہوا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے تعصب پر مبنی بیان پر افسوس ہوا‘‘ کیونکہ انہیں اگر پانی کم مل رہا ہے تو اس پر اتنا واویلا کرنے کی کیا ضرورت تھی، سمندر کے ہوتے ہوئے بھی اگر وہ پانی کی کمی کا رونا روتے رہیں تو یہ کوئی عقلمندی کی بات نہیں، وہ سمندر ہمیں دے دیں اور پانی کا ایک قطرہ بھی ہمیں نہ دیں، ہم چوں تک نہیں کریں گے، اسی طرح وفاق کی طرف سے پیسے کم ملنے پر بھی اس قدر شور و غوغا کرنے کا جواز نہیں ہے کیونکہ پیسہ تو ہاتھ کا میل ہے، اگر چار دن ہاتھ نہ دھوئے جائیں تو یہ کافی مقدار میں اکٹھا ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری:
کوئی چراغ عطا کر کوئی گلاب اتار
وگرنہ شہر ستم پر وہی عذاب اتار
زمینِ شہر کو اس درجہ منجمد کر دے
ہر ایک چیخ اٹھے سر پہ آفتاب اتار
ہر ایک ہاتھ میں یا کا سۂ گدائی دے
وگرنہ سب کے لیے رزق بے حساب اتار
میں تیرے نور کا منکر نہیں فلک والے
مگر زمیں پہ کبھی اپنا ماہتاب اتار
٭......٭......٭
کسی عشق و رزق کے جال میں نہیں آئے گا
یہ فقیر اب تری چال میں نہیں آئے گا
میں منا تو لوں گا اسے مگر وہ انا پرست
مری سمت اب کسی حال میں نہیں آئے گا
میں کہوں گا حرفِ طلب کچھ ایسے کمال سے
مرا درد میرے سوال میں نہیں آئے گا
کبھی اپنی ایک جھلک مجھے بھی نواز دے
کوئی فرق تیرے جمال میں نہیں آئے گا
یہی محنتوں کا صلہ رہا تو پھر اے خدا
مجھے لطف رزقِ حلال میں نہیں آئے گا
آج کا مطلع
بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا
پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved