تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-06-2021

سرخیاں، متن اور علی صابر رضوی

پہلی مرتبہ کمزور طبقے کو غربت سے نکالنے کے لیے
حکمت عملی بنائی ہے: وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''پہلی مرتبہ کمزور طبقے کو غربت سے نکالنے کے لیے حکمت عملی بنائی ہے‘‘ اور واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے، اس کے بعد دوسری مرتبہ، پھر تیسری مرتبہ۔ جب تک غریب طبقہ غربت سے نکلتا نہیں، حکمت عملیاں پورے تسلسل سے بنائی جاتی رہیں گی اور یہ بھی ہماری کوشش ہی ہے ورنہ کون نہیں جانتا کہ ہوتا وہی ہے جو قسمت میں لکھا ہوتا ہے۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں پہلے ون ونڈو احساس سنٹر کا افتتاح کر رہے تھے۔
لوڈ شیڈنگ نا اہلی، کام نہیں ہوتا تو حکمران گھر چلے جائیں: شہباز
نواز لیگ کے صدر، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''لوڈ شیڈنگ نا اہلی، کام نہیں ہوتا تو حکمران گھر چلے جائیں‘‘ ہمارے دور میں بھی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی جسے ختم کرنے کے لیے میں تاریخ بھی دیا کرتا تھا کہ اگر اس وقت تک یہ ختم نہ ہوئی تو میرا نام بدل دیں؛ اگرچہ یہ حرکت مجھے بار بار کرنا پڑتی تھی اور عوام نے تنگ آ کر میرا نام بدلنا بھی چھوڑ دیا تھا، لیکن ان نالائق حکمرانوں سے تو اتنا بھی نہیں ہوا حالانکہ یہ محض ایک رسمی سی ہی بات ہوا کرتی تھی ورنہ اچھا بھلا اور نیک نام کون تبدیل کرتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں لوڈ شیڈنگ پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پچھلے ادوار میں کرپشن کھل کر، آج چھپ کر ہو رہی : فردوس
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پچھلے ادوار میں کرپشن کھل کر، آج چھپ کر ہو رہی ہے‘‘ کرپشن کے احترام کا تقاضا ہے کہ اسے پردے سے کیا جائے کیونکہ کھلے عام کرنے سے اس کی پرائیویسی میں خلل پڑتا ہے جبکہ باپردہ کرپشن کے اپنے مزے ہیں اور اس کا پتا بھی چلتا ہے تو کافی دیر کے بعد، جب اسے ہضم بھی کر لیا گیا ہوتا ہے جبکہ یہ اداروں کے لیے بھی پریشانی کا باعث بنتی ہے کیونکہ اسے بے نقاب کرنے کے لیے انہیں بھی سر کھپانا پڑتا ہے اور اسی لیے کرپشن کا باپردہ رہنا ہی بہتر ہے کہ اس کے لیے بڑے سلیقے اور احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہی تھیں۔
پی ڈی ایم متحد ہے، اب پیپلز پارٹی اس کا حصہ نہیں: مریم نواز
نواز لیگ کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم متحد ہے، اب پیپلز پارٹی اس کا حصہ نہیں‘‘ بلکہ اے این پی کے نکلنے کے بعد یہ مزید متحد ہو گئی ہے اور اگر کوئی اور پارٹی اس میں سے نکلتی ہے تو یہ اور بھی متحد ہو جائے گی کیونکہ اس میں جتنی کم پارٹیاں ہوں گی، اس کا اتحاد اتنا ہی مضبوط ہوتا رہے گا، حتیٰ کہ اگر اس میں ن لیگ ہی رہ گئی تو اس کا اتحاد مزید قابلِ دید ہو جائے گا، بلکہ اگر اس میں صرف مولانا رہ جائیں تو بھی اس کے اتحاد میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ وہ اکیلے ہی سوا لاکھ کے برابر ہیں، اور لگتا ہے کہ عنقریب ایسا ہونے بھی والا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
عوام ن لیگ کے غیر جمہوری بیانیے
کو مسترد کر چکی: فیاض الحسن چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''عوام ن لیگ کے غیر جمہوری بیانیے کو مسترد کر چکی‘‘ اور میں چونکہ عوام کے لیے صیغۂ مؤنث استعمال کیا کرتا ہوں، اس لیے مجھے عوام کی طرف سے ہتکِ عزت کا نوٹس بھی مل چکا ہے جس پر میں معذرت کرنے کا ہرگز کوئی ارادہ نہیں رکھتا کیونکہ سیاسی رہنما عوام کا ذکر مؤنث ہی کے طور پر کرتے ہیں‘ اس لیے میں نے سوچا کہ آئندہ ان کے لیے ایسا صیغہ استعمال کیا جائے کہ مردوں اور عورتوں کسی کو بھی اعتراض کا موقع نہ ملے ۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
تین برس میں ایک بھی نیا ہسپتال نہیں بنایا جا سکا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''تین برس میں ایک بھی نیا ہسپتال نہیں بنایا جا سکا‘‘ اور اسی لیے والد صاحب کو باہر جا کر علاج کروانے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے جبکہ تایا جان بھی اسی وجہ سے لندن بیٹھے ہیں اور ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق سیر سپاٹے کر رہے ہیں، پولو میچ دیکھ رہے ہیں اور وہ سب کچھ کر رہے ہیں جو ایک انتہائی صحتمند شخص ہی کر سکتا ہے کہ یہ ان کے علاج کا لازمی حصہ ہے، اس کے علاوہ وہ لمبی دوڑ لگاتے اور ڈنڈ وغیرہ بھی پیلتے ہیں، علاوہ ازیں انہوں نے لندن کے پہلوانوں کو بھی چیلنج کر رکھا ہے جس سے ان کی بیماری میں خاصی کمی آ چکی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں کسان وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے علی صابر رضوی کی غزل:
چاکِ خیال جوڑ کے کچھ اور ہی بنا
اب جسم و جاں کو چھوڑ کے کچھ اور ہی بنا
دل سے لہو نکال کے شیشے میں ڈال دے
شیشے کو پھر نچوڑ کے کچھ اور ہی بنا
باغِ ارم بھی ٹھیک ہے لیکن میرے لیے
شاخِ ابد مروڑ کے کچھ اور ہی بنا
دریا کبھی جو تیرے اشارے پر چل پڑے
پانی کی سمت موڑ کے کچھ اور ہی بنا
سینے کے زرد لوتھڑے ہو جائیں کاسنی
تب ہڈیاں چچوڑ کے کچھ اور ہی بنا
منظر کے ساتھ ساتھ بدل مطمحِ نظر
آنکھوں سے آنکھ پھوڑ کے کچھ اور ہی بنا
یا تو تلاش کر نیا جینے کے واسطے
یا پھر پرانا توڑ کے کچھ اور ہی بنا
دو ساحلوں کی سمت نہ کر بادباں کا رُخ
دوبیڑیوں کوبوڑ کے کچھ اور ہی بنا
آج کا مطلع
یوں بھی نہیں کہ میرے بلانے سے آ گیا
جب رہ نہیں سکا تو بہانے سے آ گیا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved