وفاقی وزیر کراچی آ کر سندھ کی توہین نہیں کر سکتے: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''وفاقی وزیر کراچی آ کر سندھ کی توہین نہیں کر سکتے‘‘ سارے ملک کے ہوتے ہوئے یہاں آ کر اس تکلف میں پڑنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ ہمارے اقدامات سے بھی سندھ کے وقار میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہو رہا، اوپر سے سارے نالے گرائے جا رہے ہیں بلکہ ان پر تعمیر شدہ پلازے اور بلڈنگز بھی منہدم کی جا رہی ہیں جو ہمارے ساتھیوں کا ناقابلِ برداشت نقصان ہے۔ اس لیے ان حالات میں تو سندھ کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرنا چاہیے نہ کہ کراچی میں آ کر سندھ حکومت کے خلاف ہی محاذ کھول لیا جائے اور یہ کام ہم خود بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ کرسکتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں صوبائی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن کی حکومت گرائو تحریک پی ٹی آئی
کے سونامی میں ڈوب گئی: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کی حکومت گرائو تحریک پی ٹی آئی کے سونامی میں ڈوب گئی‘‘ اور سونامی کے اس زور و شور میں باقیوں کے ڈوبنے کا خطرہ بھی برابر موجود ہے کیونکہ ترین گروپ ایک الگ سونامی بن کر سامنے آ رہا ہے اور صرف بجٹ پاس ہونے کی دیر ہے جس کے بعد انکوائری رپورٹ بھی ظاہر کرنا پڑے گی اور دما دم مست قلندر شروع ہو جائے گا۔ اگرچہ اس سونامی کے آگے مختلف طریقوں سے بند باندھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس گروپ کے مطلوبہ تبادلے بھی کر دیے گئے ہیں اور ان پر فنڈز کی بارش بھی کر دی گئی ہے‘ آگے اللہ مالک ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
گورنر راج کی بات کرنا فواد چودھری کی
ذہنی پسماندگی کی عکاسی ہے: ناصر شاہ
سندھ کے وزیر بلدیات و اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ ''گورنر راج کی بات کرنا فواد چودھری کی ذہنی پسماندگی کی عکاسی ہے‘‘ کیونکہ جو کام کرنا ہو وہ چپکے سے کر دیتے ہیں اور اس کا شور نہیں مچاتے جیسا کہ ہمارے لیڈران نے سارا کام مکمل خاموشی اور راز داری سے کیا اور کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی، حتیٰ کہ جعلی اکائونٹس وغیرہ جیسے معاملے پر تحقیقات کرنے والے بھی بس ٹامک ٹوئیاں ہی ما رہے ہیں اور یہی طریقۂ کار شریف برادران کا بھی رہا ہے اور اداروں کے لیے پریشان کن ثابت ہو رہا ہے، اور ہم حکومت کو یونہی نا اہل نہیں کہتے۔ آپ اگلے روز کراچی میں فواد چودھری کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔
بہتر اور متوازن بجٹ پر اپوزیشن کو
سیاست چمکانا زیب نہیں دیتا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''بہتر اور متوازن بجٹ پر اپوزیشن کو سیاست چمکانا زیب نہیں دیتا‘‘ حالانکہ انہیں اس کی بجائے اپنے جوتے چمکانا چاہئیں اور وہ بھی اس قدر کہ شیشے کی مانند ان میں چہرہ نظر آنے لگے کیونکہ سیاست کو چمکانے کی ضرورت اس لیے نہیں ہوتی کہ یہ تو پہلے ہی کافی چمکی چمکائی ہوتی ہے اور حکومت کو سیاست چمکانے کی ضرورت اس لیے نہیں ہوتی کہ یہ اسے پہلے ہی ٹھیک ٹھاک پالش شدہ حالت ہی میں ملتی ہے جبکہ اپوزیشن کی تو کوئی سیاست ہے ہی نہیں، اور جو ہے اس میں چمکنے کی کوئی گنجائش ہی باقی نہیں رہی اور یہ پی ڈی ایم کی صورت حال سے صاف ظاہر ہے۔ آپ اگلے روز اسمبلی کی نئی عمارت میں بجٹ پیش ہونے پر چودھری پرویز الٰہی کو مبارکباد پیش کر رہے تھے۔
بجٹ کو عوام دوست کہنے والے احمقوں
کی جنت میں رہتے ہیں: عزیز الرحمن چن
پیپلز پارٹی لاہور کے صدر حاجی عزیز الرحمن چن نے کہا ہے کہ ''بجٹ کو عوام دوست کہنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں‘‘ اور احمقوں کے لیے اس سے بڑی خوش خبری اور کیا ہو سکتی ہے اگر ان کے لیے اپنی جنت بھی موجود ہو جبکہ یہ عقلمندوں کی جنت سے الگ بھی ہو سکتی ہے جس میں وہ جی بھر کے حماقتیں کرتے ہیں اور کوئی انہیں پوچھنے والا بھی نہیں ہوتا کیونکہ اس جنت میں داخل ہونے کے لیے صرف احمق ہونا ہی کافی ہوتا ہے جبکہ ان سے زندگی میں کی گئی حماقتوں کا حساب بھی نہیں لیا جائے گا اور انہیں اپنی جنت میں داخل ہونے کے لیے بجٹ کو عوام دوست کہنا ہی کافی ہوگا۔آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
تیسری بار بھی پی پی سندھ میں ڈِلیور
کرنے میں ناکام رہی: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''تیسری بار بھی پیپلز پارٹی سندھ میں ڈِلیور کرنے میں ناکام رہی‘‘ جبکہ ہم ابھی پہلی بار ناکام ہو رہے ہیں؛ البتہ اس کا تجربہ حاصل کرنے کے بعد مزید بھی کئی بار ناکام ہو سکتے ہیں بلکہ ہمیں تو اچھی طرح ناکام ہونا بھی نہیں آیا جس کے لیے کافی تجربے کی ضرورت ہے جو ہم پوری دلجمعی سے حاصل کر رہے ہیں اور ہم اس مقابلے میں اپوزیشن جماعتوں سے بھی سبقت لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے لیے ہم دن رات محنت کر رہے ہیں اور کسی کی محنت ضائع نہیں جاتی بس آپ کی نیت صاف اور نیک ہونی چاہیے اور اس کے لیے مقصد کا اعلیٰ ہونا بھی ضروری ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے معمول کا بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رانا عبدالرب کی یہ غزل:
میری آنکھوں کی تاب مت دیکھو
دیکھ لو! میرے خواب مت دیکھو
جب محبت کی بات آ جائے
پھر گناہ و ثواب مت دیکھو
انقلابات کی کرو تعریف
باعثِ انقلاب مت دیکھو
دیکھو اُس کو سوال کرتے ہوئے
جب ہو وہ لاجواب‘ مت دیکھو
لڑ پڑا اپنے دوستوں سے میں
مجھ سے کہتے تھے خواب مت دیکھو
اپنی آنکھوں کو نوچتے ہیں اب
وہ جو کہتے تھے خواب مت دیکھو
لہر در لہر دیکھ لو صحرا
بحرِ دل کے سراب مت دیکھو
جو نہیں ہے اسے تلاش کرو
اور جو ہے دستیاب مت دیکھو
کربلا کی طرف سفر ہو جب
کون ہے ہمرکاب مت دیکھو
آج کا مقطع
ظفرؔ‘ ہم کیا ہماری شاعری کیا
ابھی تو ہاتھ سیدھے کر رہے ہیں