ہمارے اصول میں کوئی فرق نہیں آیا، ہمیں
شفاف الیکشن چاہئیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہمارے اصول میں کوئی فرق نہیں آیا، ہمیں شفاف الیکشن چاہئیں‘‘ اور اگر کوئی فرق ہے بھی تو صرف اتنا کہ پہلے ہم حکومت گرانا چاہتے تھے اور اب شفاف الیکشن پر آ گئے ہیں یعنی حکومت بے شک اپنی میعاد پوری کرے مگر اس کے بعد جو الیکشن ہوں وہ شفاف ہوں، یعنی لینا ایک نہ دینا دو، اور الیکشن بھی الیکشن کمیشن نے کروانا ہوتے ہیں اس لیے حکومت کا اس سے بھی کوئی تعلق نہیں ہو سکتا اور اب ہمارا لانگ مارچ صرف شفاف الیکشن کے لیے ہو گا اور ہمیشہ کی طرح اس میں بھی کامیابی حاصل کریں گے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
منتیں ترلے کر کے نواز شریف باہر گئے،
اب عیاشی کر رہے ہیں: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''منتیں ترلے کر کے نواز شریف باہر گئے، اب عیاشی کر رہے ہیں‘‘ اگرچہ منت ترلا تو انہوں نے کیا کرنا تھا، بے وقوف بنا کر گئے ہیں لیکن ہم بھی کچھ زیادہ فرمانبردار ثابت نہیں ہوئے، اور اب شہباز شریف یہی کوشش کر رہے ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو لوگوں کا بیماری پر سے اعتبار اٹھ جائے گا اور اس سے زیادہ افسوسناک منظر پہلے کسی نے کب دیکھا ہوگا جو ہمارے سماجی ڈھانچے کے لیے ایک ضربِ کاری کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر ر ہے تھے۔
حکومتی ارکان کی ہُلڑ بازی ان کی
ذہنی شکست کی غماز ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''حکومتی ارکان کی ہُلڑ بازی ان کی ذہنی شکست کی غماز ہے‘‘ چنانچہ باقی ساری کامیابیاں وہ حاصل کرتے رہیں‘ ہمارے لیے ان کی ذہنی شکست ہی کافی ہے جبکہ ہماری پارٹی کے ارکان کی ہلڑ بازی ان کی ہلڑ بازی کو روکنے کے لیے تھی جیسا کہ تلیّر سے کسی نے پوچھا کہ تم اس قدر شور کیوں مچاتے ہو تو اس نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کو چپ کرا رہے ہیں۔ یہ ہماری ذہنی فتح کی عکاس بھی ہے اور امید ہے کہ ہم اسی طرح فتوحات سے ہمکنار ہوتے رہیں گے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
لوگوں کی جیبوں پر ڈاکا ڈالنے کے لیے
حکومت منصوبہ بندی کر رہی ہے: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''لوگوں کی جیبوں پر ڈاکا ڈالنے کے لیے حکومت منصوبہ بندی کر رہی ہے‘‘ اور ہم نے اس کے لیے کبھی منصوبہ بندی نہیں کی جبکہ ویسے بھی اس کام کے لیے منصوبہ بندی کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی اور جس کا مطلب محض وقت ضائع کرنا ہوتا ہے اور یہی قیمتی وقت اصل کام پر خرچ کیا جا سکتا ہے، اس لیے سیانوں نے، یعنی شاعروں نے کہہ رکھا ہے کہ ؎
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں
چنانچہ اس عیش کی ہمیشگی کے لیے انسان کو وقت کی بے حد قدر کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز مڈیا سیل بلاول ہائوس کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
بجٹ سے بدحواسی کی شکار اپوزیشن کو
440 واٹ کا دھچکا لگا: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''بجٹ سے بدحواسی کی شکار اپوزیشن کو 440 واٹ کا دھچکا لگا‘‘ اور اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ کا کوئی وجود نہیں ہے جبکہ اسی خوش فہمی کی بنا پر وہ بجلی کے تاروں کے ساتھ بے تکلف ہو رہی تھی کہ جھٹکے نے ایک دم اس کی ہوش ٹھکانے لگا دیے اور یہ کہنا غلط ہے کہ ہم نے اسے جھٹکا لگانے کے لیے لوڈ شیڈنگ کے دوران بجلی بحال کر دی تھی اور وہ خدا کا شکر ادا کرے کہ یہ معمولی سا جھٹکا تھا کیونکہ بجلی کا جھٹکا جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
اور‘ اب بہاول نگر سے سید عامر سہیل کی غزل:
جگ ہنسائی پر گزارا اور ہے
یا مری نس نس میں پارا اور ہے
آسماں پڑھنے لگی ہیں لڑکیاں
شام ڈھلنے کا شمارا اور ہے
بِک بھی سکتی ہے تری یہ سلطنت
دل کی قیمت شہریارا اور ہے
اور تھا آنکھوں میں جب لائی تھیں تم
آئنے میں گورودوارا اور ہے
اور ہو فٹ پاتھ پر چلتی ہوئی
رنگ باغوں میں تمہارا اور ہے
میں نے گریے کے لیے خود کو چنا
ٹوٹنے کا استعارا اور ہے
کون اوجھل ہے کہ جی بوجھل ہے اب
دل کے بجھنے کا نظارا اور ہے
اور ہے جسموں کی آہٹ کا خدا
یاد بُجھنے کا اشارا اور ہے
بوجھ ہے سینہ اُدھڑتے جسم پر
پیٹھ پر محنت کا دھارا اور ہے
عشق پیچاں کی طرح ہم سے ملو
رُعب پھولوں پر تمہارا اور ہے
جاں ستانی میں ہے عامرؔ جانکنی
یہ محبت نین تارا اور ہے
آج کا مقطع
ہم خود ہی درمیاں سے نکل جائیں گے، ظفرؔ
تھوڑا سا اس کو راہ پہ لانے کی دیر ہے