تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-06-2021

سرخیاں، متن اور ابرار احمد

معیشت بہتر، ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''معیشت بہتر، ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے‘‘ حالانکہ میانہ روی ہی اچھی ہوتی ہے کیونکہ تیز رفتاری سے خدانخواستہ حادثہ بھی ہو سکتا ہے حالانکہ ٹرینوں کے جو حادثے ہو رہے ہیں وہی کچھ کم نہیں اور مزید کی گنجائش نہیں؛ چنانچہ یہی سوچا ہے کہ اس تیز رفتاری کے تدارک کے لیے معیشت کو بریکیں بھی لگوا دی جائیں تا کہ جب چاہیں اسے روکا یا اس کی رفتار کم کیا جا سکے اور شاید یہی وجہ ہے کہ ملک جس تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے عوام اسی تیزی سے پیچھے کی طرف جا رہے ہیں اور مہنگائی نے ان کی مت مار رکھی ہے۔ آپ اگلے روز داسو ڈیم کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت نے اپوزیشن کی کوریج سے میڈیا کو روک رکھا : شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت نے اپوزیشن کی کوریج سے میڈیا کو روک رکھا ہے‘‘ اور یہ عجیب بات ہے کیونکہ میڈیا تو حکومت کو بھی خاطر میں نہیں لا رہا تاہم میڈیا کو ہماری قومی خدمات کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہم نے ملک و قوم کی جو خدمات انجام دی ہیں وہ بھلانے کے لائق نہیں جبکہ اب ہمیں اپنی پڑی ہوئی ہے اس لیے مزید خدمات سے معذور ہیں بلکہ اب تو روز بروز خود خاطر خدمت کے مستحق ہوتے جا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز سپیکر قومی اسمبلی کو ایک خط لکھ رہے تھے۔
منہ ٹیڑھا کر کے انگریزی بولنے سے
کرپشن کے داغ نہیں دھلیں گے: حماد اظہر
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''منہ ٹیڑھا کر کے انگریزی بولنے سے کرپشن کے داغ نہیں دھلیں گے‘‘ کیونکہ یہ بجائے خود ایک اچھی بھلی زبان کی توہین ہے اور یہ وہ زبان ہے جس کے رعب اور دبدبے کی وجہ سے اعلان کے باوجود ابھی اردو کو سرکاری زبان کا درجہ حاصل نہیں ہو سکا جبکہ ٹیڑھے منہ کی وجہ سے سب سے پہلے دھیان لقوے کی طرف جاتا ہے اس لیے اچھے خاصے منہ کو بگاڑنا منہ کی بھی کچھ عزت افزائی نہیں ہے اور اس سے کرپشن کے داغ دھبے دور کرنے کی کوشش کرنا مزیدناسمجھی کی نشانی ہے کیونکہ ٹیڑھے منہ سے ڈیٹرجنٹ کا کام ہرگز نہیں لیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز بلاول بھٹو کے بیان پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے تھے۔
نا اہل حکمرانوں کے دور میں گدھوں
کی آبادی میں اضافہ ہوا: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''نا اہل حکمرانوں کے دور میں گدھوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ‘‘ غالباً اسی باعث لوگوں میں بھی دو لتیاں جھاڑنے کا رجحان عام ہو رہا ہے اور باربرداری کے سلیقے میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ اب بہت سے لوگ اپنا سارا سامان خود اٹھا کر آنے جانے لگے ہیں جبکہ دھینگا مشتی کے دوران بعض لوگوں کوالٹی سیدھی آوازیں نکالتے بھی پایا گیا ہے اور ملک میں گھوڑوں کی افزائش میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ، اگر یہی صورت حال رہی تو مستقبل میں گھوڑوں اور گدھوں کو ایک ساتھ باندھنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز بجٹ کی بحث میں حصہ لے رہے تھے۔
فی کس آمدنی کم، وزیراعظم کے دوستوں
کے بینک اکائونٹس میں اضافہ ہوا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''فی کس آمدنی کم، وزیراعظم کے دوستوں کے بینک اکائونٹس میں اضافہ ہوا‘‘ حالانکہ انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کے بینک اکائونٹس میں اضافے کے لیے بھی کچھ کرتے جو ویسے کے ویسے ہی ویران پڑے ہیں اور مہنگائی نے ان کا برا حال کر رکھا ہے اور یہ ہرگز جمہوریت کا حسن نہیں ہے جبکہ جمہوریت کے حسن کا اظہار صرف اسمبلیوں میں کیا جا رہا ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ مخالفین کے بینک اکائونٹس کا سروے کرائے اور جو جو ضرورت مند ہیں ان کے اکائونٹس میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے ۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی دو نظمیں:
جو بھی لمس ہے
نیند کا دن سے ربط عجب ہے
پلکیں خواب کے انجانے لفظوں سے بوجھل
دھوپ کی چادر میں لوگوں کی جلتی آنکھیں
شورِ جہاں میں ڈوبتی جاتی آہٹ دل کی
پیاس کی زد پر سارے لمحے
اپنی آنکھیں موند کے دیکھو
نیند کی ٹھنڈی خنک ہوا میں
چلتے بولتے، سانسیں لیتے زندہ سائے
دن کے کاہل ماتھے کو ہاتھوں سے چھو کر
بادل کی رفتار ہوئے
ہر دل میں بیدار ہوئے
جو بھی لمس ہے
زندہ ہے نیندوں کے اندر
بھیگی بھیگی راتوں کی گدلائی چپ میں
٭...٭...٭
کیسے اتروں پار
میں نے تیرے ساتھ سمندر پار کیا
کبھی دنوں کا
خوابوں اور آوازوں کا
اور انجان جزیروں کی تنہا راتوں کا
موت کی کالی لہروں سے بچ نکلا ہوں میں
تیرے ہاتھوں کی کشتی میں
اور اب تیرے بدن سے گرتی
بوندوں کی مہکار میں سویا رہتا ہوں
ساحل ،یاد
اندھیرے کی نمناک پھوار
ٹھنڈی ریت پہ گرے پڑے ہیں
تیری سانوں کے پتوار
اور اب یہ ۔۔۔۔ ایک اور سمندر
کدھر گئے تیرے ہاتھ
آج کا مطلع
لفظ پتوں کی طرح اُڑنے لگے چاروں طرف
کیا ہوا چلتی رہی آج مرے چاروں طرف

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved